مدارس کے تعلیمی نصاب میں شامل فقہ کی تقریباً تمام کتب میں غلاموں سے متعلق ابواب کتاب المکاتب، کتاب المدبر ، کتاب الولاء وغیرہ کے عنوان سے موجود ہیں جن کی درس و تدریس کا سلسلہ صدیوں سے جاری ہے، لیکن گزشتہ کچھ عرصہ سے مدارس کے بعض اساتذہ ان ابواب کو چھوڑ دیتے تھے اور وجہ یہ بتاتے تھے کہ چونکہ اب غلاموں باندیوں کا وقت گزر چکا ہے ، اس لئے ان ابواب کو پڑھانے کا کوئی فائدہ نہیں۔ تقریباً یہی صورتحال اسلامی قانونِ سیر کے حوالے سے بھی پیش آرہی تھی کہ اس علم میں موجود ہمارے اسلاف کی بیش قیمت کتب کا مطالعہ علمی حلقوں میں تقریباً مفقود ہوتا جا رہا تھا، احادیث کی کتب میں موجود کتاب المغازی بھی واقعاتی منہج تک محدود ہو چکی تھی اور یہ علم جس کی بنیاد مسلمانوں نے رکھی تھی ، رفتہ رفتہ مسلمان اہلِ علم کے لئے کشش کھوتا جا رہا تھا۔ اس دعویٰ کی دلیل کے لئے یہ بات کافی ہے کہ آپ کو عبادات، معاملات، اخلاقیات، معاشرت غرض یہ کہ ہر شعبہ سے متعلق اردو زبان میں کثیر کتب مل جائیں گی لیکن قانونِ سیر کے موضوع پر اردو کتب تقریباً ناپید ہیں اور جو کتب لکھی بھی کئی ہیں ان کی اکثریت جدید اداروں سے وابستہ اہلِ علم نے لکھی ہیں۔ لیکن خوش قسمتی اب اسلامی قانونِ سیر پر پھر سے علمی حلقوں میں زیرِ بحث آرہا ہے اور اس پر مقالات و کتب لکھنے کا سلسلہ بھی شروع ہو چکا ہے، جس کا سہرہ بلاشبہ انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کے سر ہے۔
انیسویں صدی عیسوی کے نصفِ آخر میں جب اقوام ِ عالم نے ایک عالمی قانونِ جنگ کی ضرورت محسوس کی اور اس کے لئے آداب القتال پر مشتمل مختلف معاہدات وجود میں آگئے، تو آئی سی آر سی نے اس کی ترویج و نفاذ کا بیڑہ اٹھایا تاکہ جنگ کے نقصانات کو کم سے کم کیا جا سکے۔ آئی سی آر سی حکومتوں کی سطح پر بھی ان قوانین کے نفاذ کے لئے کوششیں کرتی آرہی ہے اور مسلح گروہوں کو بھی ان قوانین پر کاربند کرنے لئے کوشاں ہے، جبکہ مسلح تصادم کے وقت جنگ سے غیر متعلق افرادکے تحفظ ، قیدیوں کو قانونی حقوق دلانے، دوران جنگ ایک دوسرے سے بچھڑے والے رشتہ داروں کو ملانے وغیرہ جیسے اقدامات کے لئے بھی مسلسل مصروفِ عمل رہتی ہے۔اس کے علاوہ آئی سی آر سی مختلف خطوں اور ممالک میں کانفرنسز اور سیمینارز کا انعقاد بھی کرتی آرہی ہے، جن کا موضوع ان خطوں اور ممالک میں رائج مذاہب کی تعلیمات اور آئی ایچ ایل کے تقابلی جائزہ پر مشتمل ہوتا ہے،ان کانفرنسز کا مقصد آئی ایچ ایل اور مختلف مذاہب کی تعلیمات کے مابین مشترکات کو سامنے لا کر ان مذاہب کے ماننے والوں کو ان قوانین پر عمل کی طرف راغب کرنا ہے۔
وطن عزیز پاکستان میں بھی آئی سی آر سی کے پلیٹ فارم پر اسلام اور آئی ایچ ایل کے عنوان سے ایسے کانفرنسز ، سیمینارز اور کورسز کا انعقاد کیا جاتا ہے، جن میں اہلِ علم کوقرآن و حدیث سے مستنبط اسلامی قانونِ سیر اور آئی ایچ ایل کے تقابل پر مبنی مقالات لکھنے اور مذاکرہ کرنے کی دعوت دی جاتی ہے۔ 20 اور 21نومبر 2024ء کو آئی سی آر سی نے جوڈیشل اکیڈمی اسلام آباد کے اشتراک سے ایسی ہی ایک دو روزہ قومی کانفرنس کا انعقاد کیا ، جس کا موضوع ” مسلح تصادم میں شہریوں کا تحفظ : اسلامی نقطہ نظر اور عدلیہ کا کردار” تھا۔اس کانفرنس میں تعلیم وتدریس اور عدلیہ سے وابستہ نامور شخصیات نے شرکت کی۔ کانفرنس کے میزبان بین الاقوامی قانون انسانیت اور اسلامی قانونِ سیر میں یکساں مہارت رکھنے والے ڈاکٹر ضیاء اللہ رحمانی (ریجنل ایڈوائزر برائے اسلامی قانون،آئی سی آر سی) تھے ۔کانفرنس میں سربراہ آئی سی آر سی پاکستان نیکولا لمبرٹ، علامہ محمد راغب نعیمی (چئیرمین اسلامی نظریاتی کونسل )، ڈاکٹر قبلہ ایاز (رکن شریعت اپیلٹ بنچ سپریم کورٹ آف پاکستان) ، معروف قانون دان جناب احمربلال صوفی (بانی و چئیرمین ریسرچ سوسائٹی آف انٹرنیشنل لاء)، حیات علی شاہ(ڈائریکٹر جنرل فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی)، پروفیسر ڈاکٹر محمد مشتاق(چئیرمین لاء ڈیپارٹمنٹ شفاء تعمیر ملت یونیورسٹی اسلام آباد) اور کثیر تعداد میں پروفیسرز، وکلاء اور ججز نے شرکت کی۔ کانفرنس میں اہل علم نے موضوع کی مناسبت سے مقالات پیش کئے اور جن شرکاء نے مقالات پیش نہیں کئے، ان کو ہر سیشن کے آخر میں سوالات اور پیش کردہ مقالات پر رائے دینے کا موقع دیا جاتا تھا۔کانفرنس میں اسلامی و بین الاقوامی قانون جنگ کے تناظر میں دورانِ جنگ سویلین، ماحول، ثقافتی ورثے کے تحفظ پر علمی و قانونی بحث کی گئی۔اس کے علاوہ اسلامی قانون سیر کے نفاذ، قوانین جنگ اہمیت و ضرورت اور قوانین جنگ کے نفاذ میں عدلیہ کے کردار کا بھی جائزہ لیا گیا ۔ کانفرنس کے شرکاء کا مشترکہ مؤقف یہی سامنے آیا کہ موجودہ دور میں جبکہ جنگوں میں مسلح افراد سے زیادہ سویلین نشانہ بنتے ہیں اور قدرتی ماحول کو بھی زہریلے ہتھیاروں کی وجہ سے بے پناہ نقصان پہنچ رہا ہے، لہٰذا ان قوانین کا نفاذ اشد ضروری ہے، اس حوالے سے تمام اقوام و مذاہب کی اجتماعی ذمہ داری بنتی ہے کہ اس کے لئے کوششیں کریں، خصوصاً مسلمانوں کے لئے اسلامی قانونِ سیر کو بنیاد بنا کر بنائے گئے بین الاقوامی قانون انسانیت کے ترویج و نفاذ کے لئے اقدامات اٹھاناایک شرعی ذمہ داری کی حیثیت رکھتا ہے، لہذا مسلمان ممالک کی افواج اور غاصبوں کے خلاف لڑنے والے حریت پسند گروہ ان قوانین پر علمدرآمد یقینی بنائے اور مسلمان اہل علم دونوں قوانین کی مشترکات کو سامنے لاکر اس کے لئے رائے عامہ ہموار کرنے کے لئے کوششیں کریں اور اس سلسلے میں آئی سی آر سی کا دست وبازوں بنیں جو جنگوں کے نقصانات کم کرنے اور جنگی اخلاقیات و آداب القتال کی ترویج ونفاذ کے لے کوشاں ہے۔کانفرنس کے شرکاء نے آئی سی آر سی اور کانفرنس کے میزبان ڈاکٹر ضیاء اللہ رحمانی کو اسلامی قانونِ سیر اور بین الاقوامی قانونِ انسانیت کی ترویج ونفاذ کے لئے اقدامات پر خراج تحسین پیش کیا۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں