ایک طرف بیلا روس کے صدر کی وفد کے ہمراہ پاکستان آمد پر درجن بھر اقتصادی معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں جبکہ دوسری طرف احتجاجی مظاہرین سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی کیلئے ڈی چوک موجود رہے۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور ارد گرد کی شاہراؤں پر سردی کی سختی اور رکاوٹوں کو عبور کرکے پہنچنے والے پی ٹی آئی کارکنان کی ثابت قدمی بے مثال تھی۔ حکومت کو جذبات کی بجائے ٹھنڈے دماغ سے سوچنا چاہیے کہ عمران خان کی رہائی سے آپکی حکومت کو کوئی خطرہ نہیں، حکمران اتحاد کے پاس واضح اکثریت ہے۔ وفاق، سندھ، پنجاب اور بلوچستان کی حکومتیں ہر لحاظ سے محفوظ اور اکثریت میں ہیں۔ پی ٹی آئی کو بھی چاہیے کہ خیبر پختونخوا کے وسائل احتجاجی سیاست پر جھونکنے اور عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑنے کی بجائے، پارا چنار، ڈی آئی خان سمیت صوبے میں امان و امان کے قیام اور عوامی فلاح و بہبود کے منصوبے شروع کرنے کیلئے خیبر پختونخوا حکومت پر توجہ دیں۔ اگر پی ٹی آئی اور وفاقی حکومت اسی طرح ایک دوسرے کے خلاف انتقامی کارروائیاں جاری رکھیں گے تو پھر واضح اور یقینی صورتحال ہے کہ الیکشن کالعدم ہوجائیں گے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں ختم۔ وزیر اعظم اور وزراء اعلیٰ اپنی کابینہ سمیت فارغ جبکہ حکمرانی کرنے والوں میں سے کچھ جیل میں، کچھ ملک سے فرار اور باقی گھروں میں گوشہ نشیں ہو جائیں گے جبکہ اسی کابینہ میں سے چند ایک کو ٹیکنو کریٹ/قومی حکومت میں نواز دیا جائے گا۔ سیاسی پارٹیوں کو اپنے اندر سے میر جعفر اور میر صادق کو پہچاننا ہوگا۔
حکومت کو پی ٹی آئی پر اور پی ٹی آئی کو حکومت پر چڑھائی کے مشورے دینے والے ہرگز خیر خواہ نہیں ہیں۔ یہ وہی عناصر ہیں جو اس صورتحال سے فائدہ اٹھانے کیلئے اپنی CVsدے آئے ہیں اور جتنا جلدی ہوسکے اسمبلیوں کے تحلیل ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔ ٹیکنوکریٹ/قومی حکومت میں جانے کیلئے شیروانیاں سلوانے اور وزارتوں کی پریزنٹیشن تیار کیے بیٹھے صاحبین کو مشورہ ہے کہ خدارا اپنی بوٹی کھانے کیلئے اونٹ ذبح نہ کریں۔ صحافت ایک مقدس پیشہ ہے صحافی کا کام خبر دینا ہے نا کہ جعلی خبریں بنانا اور پھیلانا۔
سائبر کرائم کے حوالے سے ٹرینڈ پراسیکیوٹرز اور ججز نہ ہونے کی وجہ سے سوشل میڈیا کے یہ دہشت گرد سزائوں سے بچتے آ رہے ہیں لیکن ابھی صورت حال اس بات کی متقاضی ہے کہ ملکی سلامتی اور استحکام کے خلاف کام کرنے والے عناصر کے ساتھ کسی قسم کی رعایت نہ برتی جائے، اندرون و بیرون ملک جہاں کہیں سے بھی شر پسند اکاؤنٹس چلائے جارہے ہیں ان کو قانون کے کٹہرے میں لاکر عبرت ناک سزائیں دی جائیں ۔ صحافتی لبادہ اوڑھے سوشل میڈیا کے ذریعے سنسنی پھیلانے والے شرپسند عناصر کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہوگا۔ سوشل میڈیا کی کمائی کیلئے ملکی استحکام اور سلامتی کا سودا کرنے والے یوٹیوبر اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز سے گزارش ہے کہ اس سے قبل کہ آپ سخت پکڑ میں آجائیں، بعد میں پچھتانے سے ابھی اصلاح کر لیں، رازق اللہ کی ذات ہے محض ڈالروں کی خاطر سنسنی پھیلانا بند کردیں۔ ملکی سلامتی کو داؤ پر لگا کر پیسہ اکٹھا کرنے والے جسم بیچ کر کمائی کرنے والوں سے بھی زیادہ غلیظ ہیں۔
محفوظ، مستحکم اور ترقی کرتے پاکستان کیلئے ناگزیز40ارب ڈالرز کے 60میگا پراجیکٹس پر مشتمل سی پیک فیز2 کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔سٹاک مارکیٹ میں مسلسل تیزی ہے، انڈیکس تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 13 سال کی کم ترین سطح پر آچکا ہے، ایشین ڈویلپمنٹ بینک، اسٹیٹ بینک اور شماریات بیورو نے بھی اپنی رپورٹس میں پاکستان کی معاشی کارکردگی کو مثبت سمت کی جانب گامزن قرار دیا ہے۔ چین، بیلا روس، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، ترکی، قطر اور کویت سمیت اہم ممالک بڑی انویسٹمنٹ لارہے ہیں۔ ورلڈ بینک، اسلامی ترقیاتی بینک اور قطر انویسٹمنٹ اتھارٹی کے تحت سرمایہ کاری اور نئے پراجیکٹس کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔ بد امنی اور حکومت کے خاتمے سے یہ سب کچھ ختم ہوجائے گا۔ بین الاقوامی اعتماد کو بحال کرنے میں کئی سال لگیں گے تب تک پاکستان دیوالیہ ہوچکا ہوگا۔
سیاسی عدم استحکام معاشی تباہی اور بدامنی کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کر دے گا۔ غریب کے پاس سوائے خودکشی جبکہ مڈل کلاس اپنا سب کچھ بیچ کر ملک چھوڑ جائے گی۔انڈسٹریز ہمسایہ ممالک شفٹ ہوجائیں گی۔ہمیں پاکستان کیلئے سوچنا ہوگا ۔حکومت کو اپنی ویٹو پاور استعمال کرتے ہوئے عمران خان سمیت دیگر سیاسی قیدیوں کو رہائی دیکر مل بیٹھ کر کام کرنے کی دعوت دینا ہو گی۔ عمران خان کے پاس بھی وقت ہے نا صرف نیا سانحہ ہونے سے بچا لیں بلکہ سانحہ 9مئی کا داغ دھونے کیلئے کارکنان کو پرامن طریقے اور دل و جان سے پاکستان کیلئے ایک ہونے کا پیغام دینا ہو گا۔ اوورسیز پاکستانیوں کو بھی یہ سمجھنا ہوگا کہ بیرون ممالک حکومت مخالف لابیز اور سرگرمیاں ان ڈائریکٹ پاکستان کو کمزور کرنے کا سبب بن رہی ہیں۔ بطور محب وطن پاکستانی بیرون ملک پاکستان کی مثبت امیج سازی کا کام کریں نہ کہ تخریب کاری۔ بیوروکریسی سے ہاتھ جوڑ کر درخواست ہے سپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل میں رکاوٹیں نہ ڈالیں اس کو چلنے دیں، اپنی ذات سے نکل کر پاکستان کا سوچ لیں۔ ابھی بھی وقت ہے کہ ہم سب پاکستان کی خاطر ایک ہوجائیں۔ اداروں کے خلاف غیر ملکی پروپیگنڈا کو سپورٹ کرنے کی بجائے کائونٹر کریں۔ بے شمار شہادتوں اور قربانیوں کی امین پاک فوج کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر دشمنان پاکستان کو شکست دیں اسی میں ہم سب کی کامیابی ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں