سَرما سُر/حسان عالمگیر عباسی

بارشیں سالہا سال ہوتی رہتی ہیں لیکن سرما کی پہلی بارش ایک خاص حیثیت رکھتی ہے۔ تنکا تنکا پیغام رسانی کا ذریعہ ہے۔ اول اول یہ اداسی کا سبب بھی بنتی ہے۔ برف برستی ہے تو آہٹ دھیمی رہتی ہے اور صبح سویرے علم ہوتا ہے کہ شب طویل اس لیے رہی کیونکہ سفیدی سجتی رہی ہے۔ البتہ بارش ایک الگ پہچان رکھتی ہے۔ جب دھوپ ہوتی ہے تو پرندے بھی بلوں سے باہر نکلتے ہیں، تار پہ جھوٹے لیتے ہیں اور ٹہنیوں پہ اَکًَڑ بَکًَڑ کھیلتے ہیں جو بارش ہوتے ہی غائب ہو جاتے ہیں شاید یہی وجہ ہوتی ہے جو شادمانی بھی غروب ہونے لگتی ہے۔ بارش ہو رہی ہے! گھنٹے دو قبل تو محض آثار تھے۔ پیلے پتے جو کبھی سبز ٹہنیوں پہ لہرا رہے تھے سوکھے بکھرے پڑے تھے جنھیں سبز سفید ہواؤں کے جھونکے اپنی زور داری سے طمانچے رسید کر رہے تھے اور وہ اوپر نیچے دائیں بائیں باہر اندر پھیلتے جا رہے تھے۔ یہی وہ نکتہ ہے جب بارش ہونی ہے کا تصور سمجھ آنے لگا۔ جب ہواؤں کے سلسلے تانتے بن جاتے ہیں تو پھیلے کان خرگوش کے مانند کھڑے ہو جاتے ہیں اور نفسیاتی تغیر رونما ہونے لگتا ہے۔ یکدم تاروں پہ لدے کپڑوں پہ نظر پڑتی ہے جنھیں تیزی سے بمثل پتنگ جھنجوڑے سے اتارا جاتا ہے تاکہ دھاگے جڑ سے باہر نکل پائیں۔ دروازے کی آہٹ سنائی دیتی ہے۔ کھڑکیوں کی کھڑکار بھی اسی پہلی بارش کی وجہ ہوتی ہے چونکہ اگلی بار کھڑکار پرانی ہو چکی ہوتی ہے۔ گرم کپڑے جو کبھی زیر زمین دابے گئے تھے نکال کر پرکھا جاتا ہے تاکہ ان کی تین سو پینسٹھ دن بعد سلامتی کا پتہ پڑے۔ چھت اگر بجری ریت اور کنکر کا مجموعہ ہے تو معاملہ علیحدہ ہے لیکن ٹین پہ پٹک پٹک آوازیں سستی و کاہلی پہ اکساتی ہیں۔ سیدھے خاصے انسان کی شاعری جاگ جاتی ہے۔ برینے پودینے کے پکوڑے اور پکوان کڑھائی میں تلے جارہے ہیں کی تصویر اور موسیقی آنکھوں کانوں میں گُھلنے لگتی ہے۔ کتے بھونکنا بند کر دیتے ہیں یا بارش کی آواز میں ان کی آواز دب جاتی ہے۔ مرغے بھی آذان دینے ڈربے سے باہر نہیں نکلتے اور ‘الصلاۃ فی رحالکم’ کے پیش نظر قیام بھی گھروں میں ہی کرلیتے ہیں۔ اس بارش میں اتنی گہرائی ہے کہ اسے ہر شاعر اپنی طبیعت کے مطابق طرح طرح سے بیان کر سکتا ہے۔ خیر یہ محض چھاٹا ہی تھا یا شاید قلم کی سیاہی تھی! ابھی مزید دھوپوں کی نوید ہے۔۔ البتہ سَرما سُرما سُر گا رہا ہے۔ یہ گائے بھی گا اور کرنیں بھی ناچیں گی اور سرمائی دھوپ بھی نمودار ہونا باقی ہے!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply