جاڑے کی رات
شدید سناٹا کُہْرا اداسی اور ہُو کا عالَم
میں چوبارے میں اِیستادَہ
ہمیشہ کی طرح اَفْروخْتَہ خود سے محو کلام تھی ۔
دل شِکَسْتَگی کے عالم میں
یکایک کسی کا بین اور سسکیاں دل چیر گئیں
سامنے لگا ہار سنگھار کا پیڑ
کسی بیوہ جیسے حُزْن و یاس کی تصویر بنا بیٹھا تھا ۔
حد نگاہ بس سیاہی اور دھند
اسی اَثْنا میں آسمان پر جیسے کوئی تَجَلّی کوندی
پیڑ تلے کوئی سایہ لَرزا
اچانک تجسس اور ڈر دل کو جکڑ گیا تھا ۔
میں سیڑھیاں پھلانگتی بھاگی
آنگن کی گُل بتیاں روشن کیں اور کِواڑ کھولا
دھیرے سے منمنائی کون؟
کوئی سسکارا جیسے کسی کی سانس اٹکی تھی ۔
میں دو قدم آگے بڑھی
تو اِدراک ہوا کہ وہ تو لیٹر بکس دوزانو بیٹھا
حیرت سے اِسْتِفْسار کیا
کیوں یہ بین و گریہ خود پر واجب کیا تھا ؟
لیٹربکس ملال سے گویا ہوا
جب میری کوکھ میں تمھارے طلاق نامے کا حمل ٹہرا
یہ اذیت و دکھ
کسی ناجائز بچے کے خود میں سمونے جیسا تھا۔
جانتا ہوں تو راہ تکتی ہے
ان سب خطوط کے جوابات کا جو تو روز رب کو لکھتی ہے
مگر کس پتے پر بھیجوں؟
تیرے وہ اشک نامے جو تیرے معبود کے لیے تھے ۔
کہاں ہے وہ محمد بن قاسم ؟
جو رب کی لاڈلی کو پناہوں میں لے گا
لیٹر بکس کی کوکھ بانجھ
تیرے لیے وہ امید بھرا جواب کیسے لاوں بھلا ؟
جو کسی نے لکھا ہی نہیں تھا ۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں