میرے شوہر کا انتقال 2015 میں ہوا، اس وقت میری بیٹی اسکول میں تھی، میرے میکے اور سسرال والوں کا شدید اصرار تھا کہ مجھے کراچی واپس آ جانا چاہیے تھا، لیکن میں نے اس وقت صرف اپنی بیٹی کا سوچا اور اپنی جاب جاری رکھی۔ میری دوسری شادی کے لیے میری امی سے بھی رابطہ کیا گیا، کچھ نے مجھ سے ڈائریکٹ بات کی، لیکن میں اپنی جوان بچی کے ساتھ کسی غیر آدمی پر بھروسہ نہیں کر سکتی تھی، بٹیا بڑی ہوگئیں، جیسے ہی بیچلرز کیا، اللہ نے ایک بہترین جوڑ اس کے لیے بھیجا۔ میں نے بھی بسم اللہ کہا اور کفرانِ نعمت نہیں کیا۔ الحمد للہ بٹیا اپنے گھر کی ہوگئیں۔
امی کی حیات میں میرا پورا ارادہ تھا کہ بٹیا کے اپنے گھر کی ہونے کے بعد میں امی کے پاس کراچی شفٹ ہو جاؤں گی لیکن امی بٹیا کی شادی سے پہلے ہی دنیا سے رخصت ہوگئیں۔ اس لیے بٹیا کی شادی کے بعد بھی میں نے امارات میں رہنا پسند کیا۔ ایک اور بات بٹیا کی شادی مکمل ارینج تھی لیکن شروعات سے لے کر شادی ہونے تک ہر بات میں بٹیا کی رضامندی شامل تھی۔
میری زندگی ایک سیٹ پیٹرن پہ چل رہی ہے۔ ایک اچھی جاب، ایک اچھا ورک پلیس، جاب کا اطمینان، ایک اچھا لائف اسٹائل، اگر مجھے یہ سب کچھ حاصل ہے تو میں کس طرح ایک مرد سے کم تر یا مجبور ہوں؟۔ میں معاشی، معاشرتی کسی بھی معاملے میں اللہ کے علاوہ کسی کی محتاج نہیں الحمدللہ۔
میرے لیے میرے میکے میں ہمیشہ جگہ ہے۔ میرے بڑے بھائی صاحب کا تو فرض ہے لیکن میری بھابھی، بھتیجی، بھتیجے بلکہ اب تو بھتیجوں کی بیویاں اور ان کے بچے بھی اصرار کرتے ہیں کہ آپ یہاں ہمارے ساتھ رہیں لیکن مجھے اپنا مصروف اور کارآمد لائف اسٹائل بہت پسند ہے۔
مجھے سال میں تین چھٹیاں پڑتی ہیں۔ گرمیوں میں بٹیا کے پاس امریکہ، ایسٹر کی چھٹیوں میں کراچی بھائی کے پاس اور کرسمس کی چھٹیوں میں عمرہ الحمدللہ۔ ایک مزے کی بات اور، عمرہ کرنے جب بھی جاتی ہوں میری نند مجھے کینیڈا سے جوائین کر لیتی ہیں۔ یقین کیجیے ہم دونوں خواتین ایک ساتھ عمرہ بہت انجوائے کرتی ہیں۔
پچھلے دنوں فیملی کے ساتھ کمراٹ گئی تو میری وال پہ تصاویر اور روداد دیکھ کر میری کراچی کی سہیلیاں کہہ رہی ہیں کہ دوبارہ آؤ مل کر ہم پندرہ بیس خواتین ناردرن ایریاز گھوم کر آتے ہیں۔ اس کے علاوہ بٹیا اور میں دو بار یورپ بھی گھوم کر آئے ہیں۔
ایک بات واضح کردوں کہ مجھے کسی بھی عورت کی پہلی دوسری تیسری شادی کسی پہ اعتراض نہیں۔یہ ہر انسان کا بنیادی حق ہے کہ وہ جس عمر میں چاہے شادی کرے، لیکن کوئی عورت کسی بھی وجہ یا اپنی چوائس سے دوسری کیا پہلی بھی شادی نہیں کرتی تو اس کو پبلک پراپرٹی سمجھنا آپ کے بیمار ذہن کی نشانی ہے؟
شادی زندگی کا حصہ ہے زندگی نہیں۔۔
جو شخص عورت کو انسان کے بجائے ملکیت سمجھتا ہے اور جسے لگتا ہے کہ غیر شادی شدہ عورت پبلک پراپرٹی ہے وہ میرے نزدیک انسان کہلانے کے ہی لائق نہیں۔ اس کو اپنا علاج کروانا چاہیے ۔
بشکریہ فیس بک وال
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں