دا ویجیٹیرین/عامر حسینی

میں نے ہان کانگ کے ناول “دا ویجیٹیرین” کا انگریزی ترجمہ ایک سال پہلے پڑھا تھا اور اس کے پہلے حصّے کا اردو ترجمہ ایک نوجوان پی ایچ ڈی کے طالب علم کے لیے کرکے دیا تھا۔ اصل میں اس نے مجھ سے ایک تو دریدا کی 7 منتخب تحریروں اور چند ناولوں کے چنیدہ حصوں کے تراجم کا معاہدہ کیا تھا جو میں نے اسے فراہم کردیے تھے۔ پھر دسمبر 2023ء میں ، میں ہان کانگ کے اس ناول کے باقی کے دو حصے بھی ترجمہ کرلیے تھے۔ اس ناول کے باقی کے دو حصے مجھے اس کے پہلے حصے دو حصوں سے کہیں زیادہ دلچسپ اور معنی کی تہہ داری لیے لگے تھے ۔ یوں یہ اس ناول کا پہلا ڈرافٹ تھا جس کی مزید کانٹ چھانٹ کرنے کا مجھے موقع  نہیں مل پایا تھا ۔

اس سال فروری میں، مَیں نے اس کے فائنل ڈرافٹ پہ کام شروع کیا تو بدقسمتی سے میں نے اس ناول کی جو ای بک خرید کی تھی وہ کرپٹ ہوگئی اور نئی ای بک موجود نہ تھی ۔ میں صبر شکر کرکے بیٹھ گیا لیکن پھر رحمان عباس رحمت کا فرشتہ بنے اور انھوں نے مجھے اس ناول کی سافٹ کاپی بھیج دی ۔ میں نے فائنل ڈرافٹ قریب قریب مکمل کرلیا تھا کہ کراچی سے ادیب دوستوں نے بتایا کہ اس کا ایک اردو ترجمہ وہاں ایک ادبی محفل میں سنایا گیا ہے اور کوئی اشاعتی ادارہ اس کو کتابی شکل میں شائع کرنے جا رہا ہے ۔ میں نے سوچا کہ چلو یہ ترجمہ کتابی شکل میں جب آ جائے گا تو میں اسے پڑھوں گا اگر وہ کام زبردست ہوا تو پھر میں اپنے ترجمے کو آن لائن نہیں کروں گا ۔ کچھ روز پہلے محبی سید کاشف رضا نے  ایک پوسٹ کے ذریعے اطلاع دی کہ اس کا ترجمہ دانیال شائع کر رہا ہے اور پیشگی بکنگ کی اطلاع کی ۔ میں دانیال کی ویب سائٹ پر ناول کی ایڈوانس بکنگ کے لیے گیا تو اس کتاب کے ترجمے کی قیمت دیکھ کر حیران رہ گیا ۔

اس کتاب کی زیادہ سے زیادہ قیمت میرے نزدیک 700 روپے اور کم 500 روپے ہونی چاہیے تھی ۔ میں نے اس ترجمے کو خریدنے کا پروگرام کینسل کردیا اور اپنے کیے گئے ترجمے کو آن لائن کرنے کا فیصلہ بھی کرلیا ۔ کل یہ ترجمہ آن لائن ہوگا ۔ اور اگر کوئی ناشر اس کو چھاپنا  چاہے گا تو میں بلا معاوضہ اس کی اشاعت کی اجازت بھی دے دوں گا۔

ہان کانگ کے فکشن کے تھیمز پہ کچھ باتیں یہاں گوش گزار کروں گا جو میں نے ہان کانگ کے ناول کے متن اور دیگر تخلیقی کاوشوں کے دستیاب اقتباس کو پڑھ کر اخذ کیے ہیں ۔ اور یہ خیالات میرے اس مضمون کا حصہ ہیں جو میں نے اپنے کیے ہوئے اردو ترجمے کے ساتھ لگایا ہے :
ہان کانگ، جو ایک مشہور جنوبی کوریائی مصنفہ ہیں، اپنی طاقتور اور مؤثر کہانیوں کے لیے جانی جاتی ہیں۔ ان کی تحریروں میں اکثر پیچیدہ موضوعات شامل ہوتے ہیں جو انسانی فطرت، صدمے اور معاشرتی توقعات کا گہرائی سے جائزہ لیتے ہیں۔ ان کی فکشن میں درج ذیل اہم موضوعات اور خیالات نظر آتے ہیں ۔
1. صدمہ اور تشدد: ہان کانگ کے کام میں اکثر جسمانی اور جذباتی تشدد کے اثرات پر روشنی ڈالی جاتی ہے، اور وہ شدید تصویری زبان استعمال کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر، دی ویجیٹیرین میں وہ اس بات کو کھنگالتی ہیں کہ صدمہ کس طرح افراد اور ان کے تعلقات میں ظاہر ہوتا ہے، جیسے کہ ایک عورت کا معاشرتی اصولوں، اپنے جسم اور بالآخر کھانے کو رد کرنا۔

2. شناخت اور اجنبیت: ان کے کردار اکثر معاشرے، خاندان یا اپنے آپ سے ایک اجنبیت محسوس کرتے ہیں۔ یہ اجنبیت اور شناخت کا بحران ان کی تحریروں کا ایک بار بار آنے والا موضوع ہے، خاص طور پر یہ کہ کیسے افراد معاشرتی دباؤ اور توقعات کا مقابلہ کرتے ہیں۔

3. جسم اور خود اختیاری: ہان کانگ کی تحریروں میں جسم اکثر خود مختاری اور دباؤ کی جگہ کے طور پر ظاہر ہوتا ہے۔ دی ویجیٹیرین میں مرکزی کردار کا گوشت نہ کھانے کا فیصلہ اس کی اپنے جسم پر اختیار کو دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کی علامت ہے، لیکن یہ جسمانی وجود اور اس میں شامل تشدد کے ساتھ ایک گہرے تنازعے کو بھی ظاہر کرتا ہے۔

4. وجودیت اور معنی: ان کی کہانیوں میں اکثر وجودی سوالات اٹھائے جاتے ہیں، جیسے کہ زندگی، موت اور انسانی تکلیف کا مقصد۔ ان کے کردار بعض اوقات دنیا میں اپنی جگہ پر سوال اٹھاتے ہیں، جس کے نتیجے میں بغاوت یا معاشرتی اصولوں سے کنارہ کشی ہوتی ہے۔

5. قدرت بمقابلہ معاشرہ: دی ویجیٹیرین میں ہان کانگ قدرتی دنیا اور معاشرتی پابندیوں کے درمیان تضاد دکھاتی ہیں۔ مرکزی کردار کی فطرت کی طرف بھاگنے اور پودوں جیسا بننے کی خواہش معاشرتی ڈھانچوں کو مسترد کرنے اور ایک زیادہ ابتدائی زندگی کی طرف پلٹنے کی علامت ہے۔

6. تاریخی صدمہ: ہیومن ایکٹس میں ہان کانگ اجتماعی تاریخی صدمے کو بیان کرتی ہیں، خاص طور پر گوانگجو بغاوت پر توجہ مرکوز کرتی ہیں، جو جنوبی کوریا کی تاریخ کا ایک المناک واقعہ ہے۔ وہ اس بیانیے کو استعمال کرتی ہیں تاکہ یہ دکھا سکیں کہ تاریخی تشدد کس طرح افراد اور معاشروں پر دیرپا اثرات چھوڑتا ہے۔

7. خاموشی اور بات چیت: ان کے کردار اکثر اپنی اندرونی خواہشات اور صدمے کا اظہار کرنے میں مشکل محسوس کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں تنہائی ہوتی ہے۔ خاموشی کو برداشت یا بغاوت کے ایک ذریعہ کے طور پر دکھایا جاتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ہان کانگ کی تحریریں گہری خود شناسی پر مبنی ہیں اور اکثر پریشان کن ہوتی ہیں، قارئین کو مجبور کرتی ہیں کہ وہ انسانی حالت، اخلاقیات اور فرد اور معاشرے کے تعلقات کے بارے میں مشکل سوالات کا سامنا کریں

Facebook Comments

عامر حسینی
عامر حسینی قلم کو علم بنا کر قافلہ حسینیت کا حصہ ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply