نظم عنوان حواذادیاں
میں شدت سے چاہتی ہوں کہ
ہمارے حلق میں پھنسی گونگی چیخیں
سن کر اسرافیل گریہ و بین کرے
اور مجھ سے کہے
کیا اس کرب کے بعد بھی قیامت محتاج ہے
میرے صور کی ؟
میں شدت سے چاہتی ہوں کہ
جنسی زیادتی کی شکار لڑکیوں کو دیکھ کر
عزازیل ماتم کناں ہو
اور پوچھے آدم ذادوں سے جان لینے کا اختیار
کس نے سونپ ڈالا تم سب کو ؟
میں چاہتی ہوں کہ
مختاراں مائی ڈاکٹر مومیتا اور قصور کی زینب
کا قصور بتایا جائے
آدم زاد کا نفس قاتل بن بیٹھا ہے
بھلا کیسے یہ بھول گئے بہترین منصف کو ؟
میں چاہتی ہوں کہ
حوا کی مغموم بیٹی کی پامالی
آہوزاری دیکھ کر
رب العالمین تیش و غضب میں کائنات کو
نیست و نابود کر ڈالیں
اور گویا ہوں جہاں سے
کیسے بھول بیٹھے قوم لوط کے عذاب کو ؟
کہ بے شک
بہترین انصاف کرنے والا میں ہوں ۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں