حوَازادیاں/سیدہ گلونہ

نظم عنوان حواذادیاں

Advertisements
julia rana solicitors

میں شدت سے چاہتی ہوں کہ
ہمارے حلق میں پھنسی گونگی چیخیں
سن کر اسرافیل گریہ و بین کرے
اور مجھ سے کہے
کیا اس کرب کے بعد بھی قیامت محتاج ہے
میرے صور کی ؟
میں شدت سے چاہتی ہوں کہ
جنسی زیادتی کی شکار لڑکیوں کو دیکھ کر
عزازیل ماتم کناں ہو
اور پوچھے آدم ذادوں سے جان لینے کا اختیار
کس نے سونپ ڈالا تم سب کو ؟
میں چاہتی ہوں کہ
مختاراں مائی ڈاکٹر مومیتا اور قصور کی زینب
کا قصور بتایا جائے
آدم زاد کا نفس قاتل بن بیٹھا ہے
بھلا کیسے یہ بھول گئے بہترین منصف کو ؟
میں چاہتی ہوں کہ
حوا کی مغموم بیٹی کی پامالی
آہوزاری دیکھ کر
رب العالمین تیش و غضب میں کائنات کو
نیست و نابود کر ڈالیں
اور گویا ہوں جہاں سے
کیسے بھول بیٹھے قوم لوط کے عذاب کو ؟
کہ بے شک
بہترین انصاف کرنے والا میں ہوں ۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply