خواتین سیکس کرکے احسان کن حالات میں جتا سکتی ہیں؟-ندا اسحاق

سیکس کے متعلق یہ سوال موضوعی (subjective ) ہے، لیکن میرے پاس فلسفہ اور سائیکالوجی کے کچھ آرگیومنٹز ہیں جو اس سوال کا حتمی جواب تو نہیں دے سکتے البتہ آپ کو اپنے سوال کا جواب ڈھونڈنے میں شاید کچھ مدد فراہم کر سکیں۔ بظاہر تو جن کلچر اور معاشروں میں عورت کی اہمیت اور عزت اسی ایک ایکٹوٹی سے جڑی ہو تو اگر وہ کسی کے ساتھ اس ایکٹوٹی کو انجام دینے کا فیصلہ کرتی ہیں تو ان کے نزدیک کسی احسان سے کم نہیں، لیکن جوخواتین کلچر کے دباؤ میں نہ ہوں تو ایسا کیوں کرتی ہیں اس لیے ہم تھوڑا گہرائی میں جاکر دیکھتے ہیں کہ ایسا کیونکر ہوسکتا ہے؟
خواتین سیکس کرکے احسان کن حالات میں جتا سکتی ہیں؟
اوّل تو یہ کہ سائنس کے مطابق کھانا، پینا اور سونا جیسی ضرورتوں میں سیکس کا شمار نہیں ہوتا، آپ ساری زندگی سیکس نہ کرکے بھی پرسکون زندگی گزار سکتے ہیں۔ لیکن کھانے اور پینے میں ہماری ضرورتوں کے ساتھ ایک ضرورت اور بھی شامل ہے اور اسے کہتے ہیں “emotional needs” ، سائیکالوجسٹ نے کئی ایموشنل ضرورتوں کو اسٹڈی کیا ہے، جن کو چار حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔
1-security, 2-self-esteem, 3-autonomy, 4-connection
اب اگر ان میں سے کوئی بھی ضرورت بہت زیادہ عرصہ اور بچپن میں ادھوری رہی ہو تو آپ اسے پورا کرنے کے لیے باہری چیزوں سے تصدیق (external validation) کا سہارا لیں گے۔ لوگوں کی تصدیق لینا غلط نہیں لیکن آپ کی شخصیت یا آپ کی سیلف-اسٹیم (self-esteem) لوگوں کی ویلیڈیشن پر کھڑی ہو تب ممکن ہے آپ کو کئی مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑے۔ سیکس بظاہر تو ایک physiological سرگرمی ہے لیکن اس سرگرمی کی گہرائی میں ہماری ایموشنل ضروریات ہوتی ہیں، اگر ایموشنل ضروریات ادھوری ہیں تو سیکس کے گرد مسائل جنم لیتے ہیں جیسے neuroses, addictions اور مختلف نفسیاتی مسائل۔ اکثر مرد اور عورت یہ بولتے نظر آتے ہیں کہ ہمارے پارٹنر اچھا سیکس نہیں کرتے مردوں کو عورتوں سے اور عورتوں کو مردوں سے شکایت ہے کہ ہمیں سمجھتے نہیں ، سوچنے کی بات ہے کہ بیالوجی کی نظر سے سیکس بس نسل بڑھانے کے لیے ہے تو پھر اچھا اور برا کہاں سے آگیا؟
ارتقائی بیالوجی بتاتی ہے کہ سیکس چونکہ ایک فزیالوجیکل سرگرمی ہے لیکن فطرت نے گزرتے وقت کے ساتھ اسے ہماری سائیکالوجی یعنی ہماری سیلف-اسٹیم اور کنیکشن بنانے کے لیے evolve کیا ہے۔ یہ validation حاصل کرنے کا ذریعہ بنتا ہے، اسے sexual validation کہتے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ sexual rejection ہمیں تکلیف پہنچاتی ہے کیونکہ یہ ہمارے سیلف-اسٹیم سے جڑ جاتی ہے۔
اب اگر آپ کی سیلف-اسٹیم بہت کم ہے تو بہت ممکن ہے کہ آپ سیکس کو لے کر بہت “needy” یا “addictions”، یا مختلف قسم کی ذہنی الجھنوں میں خود کو پائیں گے۔ جیسا کہ وہ خواتین جو کسی دباؤ میں نہ ہوں سیکس کرکے مردوں پر احسان جتاتی ہیں، بہت ممکن ہے کہ انکی اپنی جذباتی الجھنیں اور بچپن یا ٹین ایج میں سیکس سے انکا تعارف بہت غلط طریقے سے ہوا ہو اور تبھی وہ آپ کے ساتھ خود کو اس ایکٹوٹی میں کنیکٹ نہیں کرپاتی، یا انکی کبھی پوری نہ ہوئی “emotional needs” انہیں سیکس میں اپنا آپ بیان/ظاہر کرنے نہیں دیتیں اور انہیں سمجھ نہیں آتا کہ وہ کیوں مینٹلی اس سرگرمی میں اس طرح سے ملوث نہیں جیسا کہ آپ ہیں۔ تبھی بہت ممکن ہے وہ اسے ایک احسان سمجھ کر کرسکتی ہیں یا پھر آپ کو یہ کہتی ہیں کہ آپ انہیں سمجھتے نہیں۔
اب مردوں کی بات کرتے ہیں، مرد دوسرے مردوں پر اپنی دھونس جمانے کے لیے سیکس کا سہارا لیتے ہیں، عورتوں کو ٹرافیوں (trophies) کی طرح فتح کرنے والے مرد بہت فخر سے اپنے دوستوں کو بتاتے ہیں کہ میں کتنا کامیاب ہوں اس معاملے میں۔ دراصل یہ ایک ایسے مرد کی نشانی ہے جس کے پاس ویلیڈیشن حاصل کرنے کا یہی ایک ذریعہ ہے اور اسکی سیلف-اسٹیم بہت کم ہے۔ مختلف لوگ مختلف فیلڈ میں فتح حاصل کرکے ویلیڈیشن حاصل کرتے ہیں، کوئی اسپورٹس میں ، کوئی بزنس کی دنیا میں، اور بھی کئی مختلف صحت مند طریقے ہیں اپنی سیلف-اسٹیم کو بڑھانے کے، لیکن sexual validation بہت آسان طریقہ ہے، اور چونکہ ہر جگہ اسکی دھوم مچی ہوئی ہے تبھی اسے حاصل کرنا زیادہ مشکل نہیں اور اس سے پلیژر بھی زیادہ ملتا ہے۔ وہ خاتون جو آپ کو اپنی برہنہ تصاویر دیتی ہیں، وہ بولڈ یا آپ میں دلچسپی نہیں رکھتیں ، بہت ممکن ہے کہ انکی سیلف-اسٹیم بہت کم ہے اور دوسرے انسانوں سے ایموشنلی کنیکٹ ہونا نہیں جانتی، انہیں آپ کی توجہ حاصل کرنے اور اپنے متعلق اچھا محسوس کرنے کا یہی ایک طریقہ آتا ہے۔ اگر اس خاتون کو sexual validation سے خوشی ملتی ہے تو ٹھیک ہے لیکن اس طریقے کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ یہ زیادہ دیرپا نہیں اور نہ ہی fulfilling ہے۔ آپ کو مختلف صحت مند طریقوں کی جانب بھی جانا چاہیے جو آپ کی سیلف-اسٹیم کو بڑھائے۔
اب مزید گہرائی میں اس معاملے کو دیکھتے ہیں……
“نیت”……. میں اس وقت ایک کتاب پڑھ رہی ہوں “ماڈلز” جو کہ مردوں کو عورتوں کو اپنی جانب اٹریکٹ کرنے پر لکھی گئی ہے، جس میں لکھاری نے “نیت” کو بہت اہم بتایا ہے۔
“اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے”، یہ حدیث تو سنی ہوگی آپ نے۔ دراصل جب کبھی لاشعوری طور پر آپ کے ذہن میں کسی خاتون سے ملنے کے بعد خیال صرف سیکس ہو تو ان خاتون تک یہ سگنل بہت آسانی سے پہنچ جاتے ہیں (اور صرف خواتین ہی نہیں بلکہ انسان intuitive مخلوق بھی ہے اور اکثر اپنے “عمل “سے ہم لاشعوری طور پر ظاہر کردیتے ہیں کہ ہماری “نیت “ کیا ہے، ہم محسوس کرلیتے ہیں دوسرے انسانوں کی نیت)اب اگر وہ آپ کے ساتھ راضی بھی ہیں اور آپ ان کے ساتھ کنیکٹ ہونے کا ہر ممکن ڈرامہ کررہے ہیں لیکن انہیں صاف نیت سے سمجھنے یا جاننے کی کوشش نہیں کررہے، ان کی ساری گفتگو اس لیے سن رہے ہیں اور انہیں وقت اس لیے دے رہے ہیں کہ بس سیکس ہوجائے تو ایسی خاتون کبھی بھی کنیکٹ نہیں ہوپائیں گی (بشرط یہ کہ وہ خود بھی بہت سطحی اور جذباتی الجھنوں کا شکار عورت ہو) وہ اسے آپ پر احسان سمجھ کر کریں گی کیونکہ آپ اتنا desperate اسی لیے ہیں نہ کہ ان خاتون کی حقیقی شخصیت کو جاننے کے لیے۔ اور وہ یہ سب محسوس کرلیں گی لاشعوری طور پر۔ اور خواتین خود کو تب کنیکٹ (connect) کر پاتی ہیں کسی انسان سے ، جب کوئی ایمانداری کے ساتھ انکی حقیقی شخصیت کو سمجھنے اور جاننے کی کوشش کرے، کیونکہ سیکس آپ کے ریلیشن شپ کا محض ایک حصہ ہے، پورا ریلیشن شپ نہیں۔ اور اس سیکس کی گہرائی میں بھی ایموشنل ضروریات ہیں، اگر پوری نہیں ہوئی تو آپکا رویہ سیکس کی جانب یا تو بہت روکھا ہوگا یا پھر بہت بیتاب (desperate) ہوگا۔ “ماڈلز “ کتاب کا ریویو دیتے وقت مزید اس نیت والے پہلو کو ڈسکس کروں گی۔
جب آپ خود کو بہت بہتر طور پر جانتے ہونگے، اپنی جذباتی الجھنوں سے واقف ہونگے، اپنی سیلف-اسٹیم کو خواتین/مرد اور سیکس سے ہٹا کر مزید سرگرمیوں سے بھی حاصل کرنے کا فن رکھتے ہونگے تو پھر آپ کبھی سیکس کے لیے desperate نہیں ہونگے، آپ سیکس کو ویلیڈیشن کے لیے نہیں بلکہ اپنے پارٹنر کے ساتھ کنیکشن (connection) بنانے کے لیے استعمال کریں گے۔ اور یقین مانیے دنیا میں سب سے پرکشش انسان وہ ہے جو اپنے جذبات کو ہینڈل کرنا جانتا ہو، وہ جو جانتا ہو کہ اسے اپنی سیلف-اسٹیم کو بہتر بنانے کے لیے محض سیکس اور انسانوں کی ویلیڈیشن کی ضرورت نہیں، وہ انسان جو سیکس کو اپنے “ادھورے پن “ اور “کبھی پوری نہ ہوسکنے والی جذباتی ضرورتوں” سے اپنا دھیان ہٹانے کے لیے نہیں بلکہ دنیا میں موجود سب سے زیادہ طاقتور انرجی “سیکس” کو “گہرے جذباتی تعلق” (deep emotional connections) بنانے کے لیے استعمال کرنا جانتا ہو۔
(اس پہلو میں بھی بہت سی باتوں کی وضاحت نہیں کرسکی، پوری کتاب بھی کم ہے اس پر)
فلسفہ کی رو سے:
میں ایک آرٹیکل لکھوں گی masculine feminine انرجی پر، اس میں آپ کو اندازہ ہوگا کہ مرد اور عورت دو مختلف انرجی ہیں لیکن دونوں میں دونوں انرجی کے عناصر موجود ہیں۔ اور یہ masculine feminine انرجی پوری کائنات میں پائی جاتی ہے۔ ابھی محض سائیکالوجی کو زیرِ بحث لائی ہوں وہ بھی اپنی محدود نالج کے مطابق، جو کہ سیکس جیسے پیچیدہ ٹاپک پر بہت کم انفارمیشن ھے۔ N I
سوال !
عورت یہ کیوں سمجھتی ہے کہ وہ سیکس کر کے مرد پہ احسان کر رہی ہے؟
اس کا ایک ممکنہ جواب تو یہ ہو سکتا ہے کہ جو عورتیں سیکس انجوائے نہیں کرتیں وہ سمجھتی ہیں کہ وہ مرد پہ احسان کر رہی ہیں ۔
لیکن جو عورتیں سیکس کو انجوائے بھی کرتیں ہیں وہ بھی سیکس کے بارے یہی نقطہ نظر رکھتی ہیں۔
کیا عورت میں سیکس کی خواہش مرد کی نسبت کم ہوتی ہے یا مرد میں یہ خواہش حد سے زیادہ ہے ؟
یا اس کی کوئی اور وجوہات ہیں؟

Facebook Comments

ندا اسحاق
سائیکو تھیراپسٹ ،مصنفہ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply