اسلام کا ظہور کیونکر ممکن ہے/زاہد سرفراز

یہ وہ سوال ہے جس پر عرصہ دراز سے اسلام کے چاہنے والوں نے بارہا غور و فکر کیا ہے مگر نتیجہ ہمیشہ صفر ہی رہا ،اسی تناظر میں کہیں مفکر پیدا ہوئے، کسی نے کچھ نظریہ پیش کیا تو کسی نے کچھ ،کسی نے کہا اسلام صوفیت میں ہے ،کوئی بولا نہیں جمہوریت میں پنہاں ہے ،کہیں سے آواز آئی نہیں جہاد میں ہے،کوئی بولا نہیں صرف صلوٰۃ میں ہے، کوئی کہنے لگا نہیں یہ سائنسی علوم میں پوشیدہ ہے کوئی بولا نہیں یہ تو انسان کا محض ذاتی معاملہ ہے اسے طاق میں رکھ دو ،ہمیں زمانے کے دستور کے ساتھ چلنا ہو گا ۔غرضیکہ جس کے من میں جو سمایا اس نے وہی کہا وہی سنا مگر مسلمانوں کی تاریک رات سحر نہ ہو سکی ،اسی کشمکش میں ہر طرح کے تجربات کیے گئے ،کہیں مسلم ریاستیں غیر مسلم اقوام کے ہاتھوں تاراج ہوئیں مگر یہ جہالت کا شکار فرقوں میں بٹے رہے، انہوں نے اپنی ہی عوام پر ظلم کے پہاڑ توڑے مگر کفر سے نبردآزما نہ ہو سکے۔ ہر دور میں ایسے ایسے نمونے پیدا ہوئے کہ ان کو دیکھ کر یہود بھی شرما جائیں، مسلم اُمہ کے سینے میں مستقل تکلیف دینے والا فلسطین کا خوفناک ناسور ہو یا زمانے جہاں کی بدحالی اور ذلت و رسوائی ،انکے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ رب نے انکے جرائم کے باعث ان پر ذلت کا عذاب مسلط کر رکھا ہے ،انکے دِلوں پر مہر لگا رکھی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ انکو اپنے بالکل سامنے کھڑی حقیقت بھی نظر نہیں آتی ۔یہ ہر علمی بات کو بھی محض جہالت گمراہی حسد اور بغض کی نظر سے ہی دیکھتے ہیں۔ مساجد میں دعائیں کرتے ہیں انٹ شنٹ بھاشن دیتے ہیں انکے پاس ایٹمی ہتھیار تک موجود ہیں بیلسٹک میزائل ہیں جو بہت دور تک مار کرتے ہیں مگر دوسری غیر مسلم اقوام پر یہ محض دعاؤں سے فتح چاہتے ہیں ،خواہ وہ ان پر کتنے ہی مظالم ڈھائیں۔ یہ انہی دعاؤں سے کام چلا لیتے ہیں، انکے مولویوں اور پیروں کی اکثریت لوگوں کا مال باطل طریقے سے کھاتے ہیں اور اسی پر یہ بس نہیں کرتے بلکہ لوگوں کو اللہ کے راستے سے بھی روکتے ہیں، چونکہ یہ خود ہر طرح کے جرائم میں ملوث رہتے ہیں۔ اس لیے یہ معاشرے میں موجود جرائم پر بھی خاموش رہتے ہیں ،انکے خلاف کوئی محاذ آرائی نہیں کرتے، جیسے ہفتے والے دن مچھلیاں پکڑنے والوں پر ایک گروہ خاموش تھا اور جو گروہ ان کو منع کرتا تھا اسکو بھی یہ لوگ روکتے تھے اور جب عذاب آیا تو سب اسکی لپیٹ میں آگئے سوائے چند ایک کے جو اللہ کی رضا سے بچ نکلے ۔مسلمانو! تم کونسا ایسا بُرا کام ہے جو نہیں کرتے، زنا چوری شراب نوشی ظلم زیادتی حتیٰ کہ تم میں سے بعض تو سور کا گوشت تک کھا جاتے ہیں سود تمھارے معاشرے کا لازمی جزو بن چکا ہے گدھا تمھارا قاضی ہے تو ابلیس تمھارا سپاہ سالار اور حکمران سوداگر ہیں جنھوں نے حکومت کو بھی محض کاروبار بنا رکھا ہے، تم نے اپنے ملکوں میں رب کے خلاف قوانین بنا رکھے ہیں مگر کہلاتے تم مسلمان ہو اور تم میں سے ہر ایک یہ امید رکھتا ہے کہ وہ لازمی طور پر جنت میں بھی جائے گا ،مگر رب نے ایسا کوئی وعدہ نہیں کر رکھا تم سے، کہ تم ان اعمال کے باوجود بھی جنت میں جاؤ گے یہ تو محض تمھاری آرزوئیں ہیں۔

اب سوال یہ ہے  کہ یہ سادہ سی بات سمجھنے کے لیے کونسی راکٹ سائنس کی ضرورت ہے جو تمھیں سمجھ میں نہیں آتی، یہ تو عام سی بات ہے کہ رب نے تمھارے اعمال کے باعث تم پر لعنت کر رکھی ہے جو اسکے نبی کی کتاب تھی وہ تم نے پس پشت ڈال دی اور اسکی جگہ تم نے ہر وہ کتاب پکڑی جس کا راستہ جہنم کا راستہ ہے ،پھر سونے پر سوہاگہ  یہ ہے کہ تم انہی اعمال کے ساتھ دنیا اور آخرت کی کامیابی بھی چاہتے ہو، یہ سیدھے سادے طبعی قوانین ہیں ،بُرے کام کرو گے تو اسکا انجام بھی بُرا ہو گا اچھے کام کرو گے تو انکا نتیجہ بھی اچھا نکلے گا۔

اگر تم اس عذاب سے نجات چاہتے ہو تو رب کا رسول تو گزر گیا ہے اسکی پوجا پاٹ یا تعریف بیان کرنے کے بجائے رب کی تعریف کیا کرو اسکی بڑائی بیان کیا کرو، اسکے رسول کی کتاب کی ایک اتھارٹی قائم کرو ،وہی تمھیں اس عذاب سے نجات دلا سکتی ہے ورنہ یونہی بھٹکتے رہو گے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

لیکن سب سے پہلے رب کی ملکیت اور حاکمیت کو تسلیم کرو ،اسکی حکومت قائم کرو ،ارتکاز سرمایہ نہیں کرو ،معاشرے میں موجود جرائم پر خاموشی کے بجائے انکے خلاف باہر نکلو ،جہاد کرو، اسی میں تمھاری بھلائی ہے ورنہ رب تو بے نیاز ہے اسے کوئی فرق نہیں پڑتا اسکی بادشاہت بہت وسیع ہے۔ تم نے اسی کی زمین پر اپنی ملکیت اور حاکمیت قائم کر رکھی ہے اور خرابی اسلام میں تلاش کرتے ہو۔ اسلام کیا ہے؟ تمھارے فرقوں کا اسلام’ اسلام نہیں ہے،قرآن ہے ۔اسلام رب کے نبی کی کتاب ہے اسلام اور اسی کی تکمیل کا اعلان کیا تھا اللہ اور اسکے رسول نے، اللہ کے نبی کی کتاب کی تکمیل کا اعلان مگر تم نے اسکے بعد عام لوگوں کی لکھی ہوئی کتب کو پکڑ لیا انھی پر بھروسہ کیا تو نتیجہ تمھارے سامنے ہے، تم تو اسلام اللہ کے نبی کی اصل کتاب میں تلاش کرنے کی  بجائے گمراہ فرقوں اور تاریخ میں تلاش کرتے ہو جبکہ وہ وہاں ہے ہی نہیں جہاں تم اسے تلاش کرتے ہو ،بھلا جو چیز جہاں موجود ہی نہ ہو وہ وہاں سے تمھیں کیونکر ملے گی، یہی وجہ ہے کہ تمھارے تمام مفکر بھی ناکام رہے اور تمھاری ناکامی اور گمراہی بھی نوشتہ دیوار ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply