اٹلی میں کام کی تلاش(1)-محمود اصغر

امیگریشن تو جمع ہوگئی لیکن کام نہیں تھا ۔ پہلے والوں نے سمجھایا کہ کام کےلئے ہر فیکٹری کے دروازے پر بیل دینا ہوگی اور کام کا سوال کرنا ہوگا ۔ لیکن سوال کیسے کریں مجھے تو اٹالین زبان کا ایک لفظ بھی نہیں آتا تھا ۔ صرف ہیلوکہنے کیلئے چاؤ  کہنا آتا تھا۔یا پھر ہر بات پر سی یا نو(ہاں یانہیں) کہناآتا تھا۔ افضال بھائی نے سمجھایا کہ جب بیل دو گے تو کہنا۔ چیرکو لورو۔اٹالین میں چیرکو تلاش کرنے کو کہتے ہیں اور لوورو کام کو کہتے ہیں ۔ یعنی مجھے کام کی تلاش ہے ۔ سوچا عجیب زبان ہے کہ صرف دو لفظوں میں فاعل ، فعل ،اسم ، آرٹیکل سب کچھ آگیا ہے ۔

ہمارے پاس سائیکل بھی نہیں تھا،پیدل ہی کام ڈھونڈنے نکل کھڑے ہوئے ۔ اٹلی ایک انڈسٹریل ملک ہے اس لئے تقریباً ہر شہر یا گاؤں کے باہر انڈسٹریل زون بنا ہوا ہے جس میں فیکٹریوں کی قطاریں ہوتی ہے ۔ ہمارے گاؤں سے بھی ایک کلومیٹر باہر اسی طرح کا زون تھا۔ زیادہ کام میتل میکانیک یعنی لوہے کا ہے ۔ ہم نے ہر فیکٹری کی بیل بجانا شروع کردیں ۔ اندر سے ہی ڈور فون پر سیکرٹری پوچھتی ۔ کی اے ؟۔ جس کا اطالوی زبان میں ترجمہ ہے ۔کون ہے؟ ۔۔ ہم اپنا چیرکو لورو بول دیتے ۔ وہ جواب میں پتہ نہیں کیا بولتی تھی لیکن نو سے ہمیں سمجھ آجاتی تھی کہ دروازہ نہیں کھولے گی۔ ایک دفعہ ہمار ے ساتھ ٹیپوبھی کام کی تلاش میں گیا،اس کا بھی پہلا دن تھا ۔ اس نے ایک فیکٹر ی کی بیل دی تو سیکرٹری نے پوچھا ۔۔کی اے؟ ۔۔ وہ خوشی سے پاگل ہوگیا ۔ کہنے لگا لو بھئی یہ تو کوئی پنجابی نکل آئی ہے ۔ وہ فوراً پنجابی میں شروع ہوگیا بہن جی سانوں کم چاہی دا اے ۔۔ اس خاتون کوکچھ سمجھ نہ آیا ۔ میں نے اسے کہا یار کی اے پنجابی نہیں ہے بلکہ اٹالین ہی ہے ۔اس کی خوشی غائب ہوگئی ۔

خیر پچانوے فیصد فیکٹریوں والے دروازہ کھولتے ہی نہیں تھے۔ گرمیوں کے دن تھے تو کچھ فیکٹریوں کے گیٹ کھلے ہوتے تھے اس لئے ہم سیدھا داخل ہونے کی کوشش کرتے تھے کیونکہ پرانوں نے بتایا کہ سیکرٹریز اکثر ٹرخا بھی دیتی ہیں اگر مالک سے براہ راست بات ہوجائے تو وہ کام پر رکھ لیتا ہے ۔ایک فیکٹری میں داخل ہوئے تو ایک جرمن شیفرڈ دو منٹ کے اندر ہماری شہ رگ کے قریب تھا ۔ ہماری قسمت اچھی کی فیکٹری مالک نے دیکھ لیا ورنہ اس دن توکام پر جانے کی بجائے ۔۔گئے تھے کام سے۔ ۔

سارادن کام تلاش کرتے کرتے لفظ چیرکو بھول گیا تھا۔ ایک فیکٹری میں مالک سے میں نے کہا چیرکا لوورو۔ وہ ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہوگیا ۔ اس دن سمجھ آئی کہ اطالوی زبان میں او یا اے سے پورے کا پورا فعل تبدیل ہوجاتا ہے ۔ چیرکا کا مطلب ہوتا ہے کہ کیا تمہیں تلاش ہے ؟ تو ایک او نے مجھے شرمندہ کروا دیا ۔ بہت تذلیل محسوس ہوئی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ایک دن اسی طرح میں ایک فیکٹری میں اندر داخل ہوا تو کچھ خواتین کاٹن کی مشینوں پر کام کر رہی تھیں ۔وہ سب مجھے دیکھنا شروع ہوگئیں ۔میں نے اپنا جملہ کہا تو وہ سب ہنسنا شروع ہو گئیں ۔سوچا یہ سب ہنس کیوں رہی ہیں ۔ایک دو خواتین نے دونادونا ۔۔کچھ کہا لیکن مجھے سمجھ نہیں آئی ۔ لیکن جس طرح وہ ہنس رہی تھیں میرا اعتماد زیرو ہوتا جا رہا تھا اورمیں شرم سے پانی پانی بھی ہو رہا تھا کہ آج کیا غلط کہہ دیاہے۔ سنہری بالوں والی ان کی با س کو میرے چہرے سے اندازہ ہوگیا کہ میں بہت زیادہ زچ ہورہا ہوں۔ اس نے انہیں غصے سے چپ کرایا اور میرے پاس آئی ،میرا بازو پکڑا اور مجھے باہرگیٹ پر لے آئی، فیکٹری کی طرف  اشارہ کرتے ہوئے دوبارہ سولو دونا کہا لیکن میں شرمندگی سے اتنا کنفیو ز ہوچکا تھا کہ کچھ سمجھ نہیں پارہا تھا۔ میری  حالت رونے والی ہوگئی تھی ،کہ  میں نے کیا غلط کہہ دیا ہے ۔ مجبوراً اس لیڈی کو اپنے جسم کے کچھ حصوں کی  طرف اشارہ کر کے بتانا پڑا ۔ دونا ۔ دونا۔۔ عورت ۔۔ اب  مجھے سمجھ آگیا تھا کہ اس فیکٹری میں صرف خواتین کام کرتی تھیں۔
اس دن میں اتنا شرمندہ ہوا کہ میں نے تہیہ کیا کہ اس زبان کو میں ضرور سیکھ کر  دکھاؤ ں گا، جس نے مجھے آج اتنا ذلیل کیا ہے   ۔ میں نے قسم کھائی کہ ایک دن اسی شہر کے سنٹر میں کھڑے ہوکر میں تقریر کروں گا اور ان سب سے تالیاں بجواؤں گا ۔۔
جاری ہے

Facebook Comments

محمود چوہدری
فری لانس صحافی ، کالم نگار ، ایک کتاب فوارہ کےنام سے مارکیٹ میں آچکی ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply