• صفحہ اول
  • /
  • ادب نامہ
  • /
  • سفر نامہ
  • /
  • سپین کے شہر ایلی کانٹے کا سفر نامہ- سینٹرل مارکیٹ ، سانتا باربرا قلعہ اور اندرون شہر ۔(5)-فرزانہ افضل

سپین کے شہر ایلی کانٹے کا سفر نامہ- سینٹرل مارکیٹ ، سانتا باربرا قلعہ اور اندرون شہر ۔(5)-فرزانہ افضل

ہم نے گیٹ یوؤر گائیڈ ایپ کے ذریعے ان تمام مقامات کو دیکھنے کے لیے گائیڈڈ ٹور بک کر لیا تھا۔ اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ آپ کو ساری معلومات اور تاریخ ٹور گائیڈ ساتھ ساتھ بتاتا رہتا ہے۔ مگر مجھے اس کا ایک تھوڑا سا نقصان یہ محسوس ہوتا ہے کہ اگر آپ کسی جگہ پر زیادہ دیر رُکنا چاہیں، تو نہیں رُک سکتے، کیونکہ آپ کو گروپ کی پیروی کرنا ہوتی ہے۔ خیر ویسے تو اس میں کوئی زور زبردستی کی بات نہیں مگر پھر آپ کا گروپ کا ساتھ چھوٹ جاتا ہے۔ لہذا بہتر یہی ہوتا ہے کہ اگر آپ کے پاس وقت ہو تو آپ دوبارہ کسی اور دن اس جگہ کو وزٹ کرنے کے لیے چلے جائیں۔ ٹور کمپنی نے صبح 10 بجے ایلی کانٹے کی سینٹرل مارکیٹ کی سیڑھیوں پر ملنے کی ہدایات دی تھیں۔ ہم صبح ناشتہ کر کے ساڑھے نو بجے ہی وہاں پر پہنچ گئے۔ ہمارے ہوٹل سے تقریباً 10 منٹ کا پیدل کا راستہ تھا۔ صبح کے وقت موسم خوشگوار تھا اور گرمی بھی نہ تھی ،لہٰذا واک کرنا اچھا لگا۔ گروپ کے باقی لوگ ابھی نہیں آئے تھے، لہذا ان کے انتظار میں ہم نے چند فوٹوز بنائیں، سپین کی عمارتیں بہت خوبصورت ہیں زیادہ تر سفید اور پیلا رنگ کا پینٹ ہوتا ہے۔ برطانیہ میں رہ کر سرخ ٹائلوں والی عمارتیں اور مکانات دیکھ دیکھ کر اوب سے گئے ہیں۔

ایلی کانٹے میں پاکستان کی طرح محسوس ہوتا ہے، موسم اور عمارتیں مشابہت رکھتی ہیں۔ کچھ دیر میں ہی گروپ کے لوگ بھی آ گئے اور دو عدد ٹور گائیڈ بھی ۔ گروپ کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا۔ ہمارے گروپ میں سات لوگ تھے۔ گائیڈ نے سب سے پہلے ہمیں سینٹرل مارکیٹ دکھائی جہاں ہم سب جمع ہوئے تھے۔ یہ ایلی کانٹے کی سب سے بڑی گروسری مارکیٹ ہے جہاں تازہ گوشت، مچھلی، سبزی، پھل فروٹ اور ہر قسم کا کھانے پینے کا سامان دستیاب ہے اس کے ساتھ ساتھ تازہ پھولوں کی دکان ، فارمیسی اور ریسٹورنٹ بھی موجود ہیں۔ اس مارکیٹ کو ہسپانوی زبان میں مرکٹ سینٹرل ڈی ایلی کانٹے کہا جاتا ہے ۔ یہ تاریخی عمارت اٹھارویں صدی میں 1912ـ1911کے دوران ایلی کانٹے کو گھیری ہوئی چار دیواری کے اوپر بنائی گئی۔یہ اس دور میں 20 ویں صدی کی جدیدیت سے متاثر ہو کر تعمیر کی گئی تھی۔ اس عمارت کا نقشہ باسیلیکا رومن چرچ کے سٹائل کے مطابق ایک مستطیل میں بنایا گیا۔ یہ دو منزلہ عمارت ہے جس کے نیچے کی منزل کا آدھا حصہ بیسمنٹ یا تہہ خانے میں چلا جاتا ہے جس کی وجہ سپین کی اونچی نیچی گلیوں کے باعث ڈھلوان ہے۔ گراؤنڈ فلور پر تازہ گوشت ، مچھلی اور پنیر کی دکانیں تھیں۔ ٹور گائیڈ نے ایک دکان پر رک کر ہمیں مختلف قسم کا پنیر چکھایا۔ اور چھوٹے چھوٹے گلاسوں میں وائن اور بیئر بھی آفر کی، جو گروپ کے ارکان نے بہت خوشی سے قبول کی۔ چیز یعنی پنیر اور وائن ٹیسٹنگ اس ٹور کا حصہ تھا۔ یہ مت سمجھ بیٹھیۓ گا کہ ہم نے بھی وائن چکھی۔ ہم گراؤنڈ فلور سے باہر نکلے تو سامنے کنکریٹ پر ایک چوکور نشان بنا ہوا تھا۔ جو سپین کی خانہ جنگی کے دوران 25 مئی 1938 کو سینٹرل مارکیٹ پر بمباری کے دوران 300 افراد کی ہلاکت کی یاد میں بنایا گیا تھا۔ ہم مارکیٹ کا دوسرا فلور دیکھ نہیں پائے کیونکہ وقت کم تھا اور ہمیں سانتا باربرا قلعہ بھی جانا تھا۔

گائیڈ نے دو ٹیکسیاں بک کروائیں جن کا کرایہ ہمارے ٹور ٹکٹ میں ہی شامل تھا۔ قلعہ صرف پانچ منٹ کی ڈرائیو پر ہی تھا۔ ٹیکسی ڈرائیور نے ہمیں سب سے اوپر والے فلور پر بنے ڈراپ آف پوائنٹ پر اتارا۔ یہاں کھڑے ہو کر آپ پورے شہر کا نظارہ کر سکتے ہیں۔ اس قلعے کی بنیاد نوویں صدی میں مسلمان حکمرانی کے وقت میں ملتی ہے۔ 1248 میں اس مسلم قلعے کو اس وقت کے مستقبل کے الفونسو ایکس نے قبضے میں لے لیا، الفونسو نے اس قلعے کو سانتا باربرا کے تہوار کے دن فتح کیا تھا تو عیسائیوں نے اس کا نام سانتا باربرا رکھ دیا۔ 1296 میں اسے اراگون کے جیمز دوم نے سنبھال لیا اور اس تباہ شدہ قلعے کی دوبارہ سے تعمیر کی۔ اس قلعے کی پوری سیر کرنے کے لیے تقریبا ًدو سے ڈھائی گھنٹے کا وقت درکار ہوتا ہے۔ مگر جیسا میں نے پہلے لکھا کہ گروپ ٹور کے دوران بس مختصر وزٹ ہی کروایا جاتا ہے۔ لہذا ہم قلعہ کے اندر نہیں گئے ، گو کے گائیڈ نے کہا کہ اگر آپ چاہیں تو اپنے طور پر جا سکتے ہیں۔

مگر سچ بات یہ ہے کہ گرمی بہت شدید تھی۔ اور ہم نے سوچا اگر وقت ملے گا تو دوبارہ آ جائیں گے۔ قلعہ کے اندر جب اپ گراؤنڈ فلور سے داخل ہوں تو اوپر تک جانے کے لیے سیڑھیاں تو ہیں ہی مگر لفٹ بھی لگی ہوئی ہے۔ مگر ہم تو اترے ہی ٹاپ پر تھے لہذا ڈھلوان سے نیچے اترنے میں زیادہ مشکل پیش نہیں آئی۔ جو ہے نیچے اترے تو سیڑھیاں بھی تھیں اور دائیں بائیں اندرون شہر کے پرانے طرز کے فلیٹ اور مکان تھے مجھے سپین کے گھروں کی باہر کی سجاوٹ بہت پسند آئی۔ سفید اور نیلا پینٹ تھا اور مختلف رنگ برنگے گملوں سے سجے ہوئے کھڑکیاں اور دروازے تھے ۔ چھوٹے چھوٹے تنگ گلیاں تھیں جن میں گاڑی کا گزر ناممکن تھا۔ ہم نے وہاں رک کر بھی جلدی سے فوٹو لی۔ چلتے ہوئے ہمیں ایک کشادہ گلی میں پہنچے جہاں ایک ریسٹورنٹ واقع تھا۔ ٹور گائڈ نے ہم سب کو وہاں پر بٹھایا اور ویٹر کو بلا کر ہم سے کھانے کا آرڈر دلوایا۔ یہ لنچ بھی ٹور کا حصہ تھا۔ ایک مخصوص مینیو سے ہمیں انتخاب کرنا تھا جس میں زیادہ تر چیز سینڈوچ اور ڈرنکس تھے۔ یہ مختصر ٹور ڈھائی گھنٹے کا تھا۔ لنچ ختم ہونے سے پہلے ہی ٹور گائیڈ نے ہم سے اجازت چاہی۔ ہم نے اس کا بہت شکریہ ادا کیا اور پوچھا کہ ہم ہوٹل کیسے واپس جائیں گے۔ اس نے کہا گردن گھما کر دیکھیں تو ہم حیران رہ گئے کہ ہمارے ہوٹل کی اونچی بلڈنگ تو عقب میں نظر آرہی تھی۔ اصل میں جہاں ہمارا ہوٹل تھا تمام تاریخی مقامات وہاں قریب میں ہی تھے۔ ہم گروپ کو خدا حافظ کہہ کر ہوٹل چلے گئے اور جا کر ایئر کنڈیشن روم میں ریسٹ کیا۔

Advertisements
julia rana solicitors

جس دن ہم ائے تھے اس روز سے لے کر اب تک گرمی بہت بڑھ چکی تھی۔ شام کو اٹھ کر تازہ دم ہو کر ہم نے شاپنگ کا ارادہ کیا اور پیدل ہی روانہ ہو گئے کیونکہ شاپس اور مال وغیرہ ہمارے قریب ہی تھے۔ ہمیں یوں تو کوئی خاص شاپنگ نہ کرنی تھی مگر پھر بھی کرتے کرتے کچھ جیولری خریدی اور ہماری ایک فیورٹ میک اپ برانڈ کا سٹور جو سپین میں بہت بڑا تھا ہمیں دکھائی دے گیا تو وہاں سے ہم نے کچھ میک اپ خریدا۔ یہ شام ہم نے سٹورز میں زیادہ تر ونڈو شاپنگ کرتے ہوئے گزاری۔ واپسی پر ایک حلال انڈین ریسٹورنٹ میں کھانا کھایا۔ جو بس گزارے لائق ہی تھا۔ مجھے تو یہ بھی شک ہے کہ وہ حلال تھا بھی یا نہیں۔ مگر انہوں نے سائن بورڈ اور مینیو دونوں پر حلال لکھا ہوا تھا۔ کھانے کے بعد ہم مرینہ کی طرف چلے گئے ہفتے کی شام ہونے کے باعث پرامینارڈ پر بہت رونق تھی، رش عام دنوں کی نسبت کہیں زیادہ تھا۔ رات کا وقت بہت سہانا تھا ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی۔ ہم نے آئس کریم اور وافلز لیے ۔ رات دیر تک آتے جاتے لوگوں کا نظارہ کیا۔
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply