بچوں کے منفی رویے, وجوہات اور ان کا حل/توصیف اکرم نیازی

The Hidden Reasons Behind Children’s Negative Behaviors And Their Solution
بچوں کا رویہ، ان کی ذہنی اور جذباتی حالت کا عکاس ہوتا ہے، اور یہ والدین اور ارد گرد کے ماحول کا نتیجہ ہوتا ہے۔ بچوں کے ہر رویے کے پیچھے نفسیاتی وجوہات ہوتی ہیں جو والدین کو سمجھنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے بچے کی بہتر تربیت کر سکیں۔انہی نفسیاتی وجوہات سے آپکو متعارف کرنے کے لیے یہ پوسٹ ہے تاکہ والدین ان کو جان کر بچے کی بہتر تربیت کرسکیں.

1. خود اعتمادی کی کمی
اگر آپ کا بچہ خود اعتمادی Confidence میں کمی محسوس کرتا ہے تو اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ اسے آپ کی طرف سے مسلسل تعریف اور حوصلہ افزائی نہیں مل رہی۔ Positive Reinforcement ایک بنیادی اصول ہے جس کے تحت بچوں کی چھوٹی چھوٹی کامیابیوں پر بھی انہیں سراہا جانا ضروری ہے تاکہ ان میں اعتماد پیدا ہو۔ جب بچے کی تعریف کی جاتی ہے، تو اس کا دماغ Dopamine جیسے کیمیکلز ریلہز کرتا ہے، جو خوشی اور اطمینان کا احساس دلاتا ہے اور بچے کو مزید بہتر کارکردگی کی ترغیب دیتا ہے۔

2. بڑوں کی عزت نہ کرنا
اگر بچہ بڑوں کی عزت نہیں کرتا تو اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ وہ خود کو عزت کے لائق نہیں سمجھتا یا اسے عزت نہیں دی جا رہی۔ بچے والدین کے رویے کی عکاسی کرتے ہیں، اور Social Learning Theory کے مطابق، بچے وہی رویے اپناتے ہیں جو وہ اپنے ارد گرد دیکھتے ہیں۔ اگر والدین ایک دوسرے کو یا اپنے بچوں کو عزت دیتے ہیں، تو بچے بھی وہی سیکھتے ہیں۔ گھر کا ماحول بچے کی پہلی درسگاہ ہے، اور یہ ماحول بچے کی شخصیت سازی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

3. توجہ کی طلب اور بار بار ڈسٹرب کرنا
بچے کی جانب سے بار بار آپ کو ڈسٹرب کرنا یہ اشارہ ہے کہ وہ آپ کی توجہ کی کمی کو محسوس کر رہا ہے۔ بچے کی توجہ حاصل کرنے کی ضرورت اس کے Attachment کے سسٹم سے جڑی ہوتی ہے۔ جب بچوں کو Secure Attachment ملتی ہے، تو وہ جذباتی طور پر مستحکم اور خود اعتمادی سے بھرپور ہوتے ہیں۔ اگر آپ بچے کو مناسب وقت اور توجہ نہیں دیں گے تو وہ منفی طریقوں سے آپ کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کرے گا اور اُس کا ایک طریقہ آپکو وقت بے وقت ڈسٹرب کرنا ہے.

4. جسمانی کمزوری اور گروتھ نہ ہونا
اگر بچہ جسمانی طور پر کمزور دکھائی دیتا ہے حالانکہ اس کی غذائیت پوری ہو رہی ہے، تو ہو سکتا ہے کہ وہ جذباتی دباؤ یا خوف کا شکار ہو۔ Psychosomatic Symptoms، جیسے جسمانی کمزوری اور گروتھ کا نہ ہونا دباؤ اور مسلسل تنقید کا نتیجہ ہو سکتی ہیں۔ بچے کے جسم اور دماغ کا گہرا تعلق ہوتا ہے، اور جذباتی دباؤ جسمانی صحت پر منفی اثرات ڈال سکتا ہے۔ لہٰذا، ضروری ہے کہ بچے کے جذبات کو سمجھا جائے اور اسے محبت اور سکون فراہم کیا جائے۔کوشش کریں کہ بچے کو خوفزدہ نہ کریں.

5. جھوٹ بولنا
بچہ جب جھوٹ بولتا ہے تو اکثر اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ وہ سزا یا سختی سے بچنا چاہتا ہے۔ Operant Conditioning کے تحت، اگر بچے کو ہر چھوٹی بات پر سخت سزا ملتی ہے، تو وہ سچ بولنے سے کتراتا ہے اور جھوٹ کا سہارا لیتا ہے۔ بچے کو ایسی جگہ فراہم کریں جہاں وہ بغیر کسی خوف کے اپنی غلطیوں کا اعتراف کر سکے، اور انہیں بتائیں کہ غلطی کرنا سیکھنے کا حصہ ہے۔

6. غصہ کرنا یا Aggressive Behavior
بچے کا غصہ اکثر والدین کے رویے کا عکس ہوتا ہے۔ Modeling Theory کے مطابق، بچے وہی سیکھتے ہیں جو وہ اپنے والدین یا دیگر قریبی افراد سے دیکھتے ہیں۔ اگر آپ خود غصے میں بات کرتے ہیں یا جارحانہ رویہ اپناتے ہیں، تو بچہ بھی وہی رویہ اپنانے لگتا ہے۔ بچوں کے ساتھ نرمی اور سکون سے بات کرنے سے وہ بھی جذباتی طور پر متوازن رویہ اختیار کرتے ہیں۔

7. تنہائی پسند ہونا
اگر بچہ خود میں مگن رہتا ہے اور دوسروں کے ساتھ کم بات چیت کرتا ہے، تو اس کا مطلب ہو سکتا ہے کہ وہ جذباتی طور پر الگ تھلگ محسوس کر رہا ہے۔ بچے کو Emotional Connection اور والدین کی قربت کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ جذباتی استحکام حاصل کر سکے۔ بچوں کو وقت اور محبت دینے سے ان کی ذہنی نشوونما بہتر ہوتی ہے۔

8. بے چینی اور ہائپر ایکٹیوٹی
اگر بچہ ہائپر ایکٹیو ہے یا بے چین رہتا ہے تو اس کی ممکنہ وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ اس کی جسمانی یا ذہنی توانائی کو صحیح طریقے سے استعمال کرنے کا موقع نہیں مل رہا۔ Physical Activity بچوں کی جسمانی اور ذہنی نشوونما کے لیے بے حد ضروری ہے۔ بچوں کو روزانہ کھیل یا تخلیقی سرگرمیوں Creative Activities میں مصروف رکھیں تاکہ ان کی توانائی صحیح طور پر استعمال ہو۔

9. ضرورت سے زیادہ جذباتی ہونا یا Sensitive ہونا
اگر بچہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر روتا ہے یا جذباتی طور پر نازک Sensitive ہے، تو اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ اس کی Emotional Needs پوری نہیں ہو رہیں۔ بچے کی جذباتی صحت Emotional Health کو مستحکم رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ اس کے جذبات کو سمجھا جائے اور اسے اظہار کا موقع دیا جائے۔

10. عدم دلچسپی اور بوریت
اگر بچہ کسی کام میں دلچسپی نہیں لیتا یا جلدی بور ہو جاتا ہے، تو اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ اسے ذہنی طور پر چیلنجنگ یا تخلیقی سرگرمیاں نہیں مل رہی ہیں۔ بچے فطری طور پر تجسس رکھتے ہیں اور انہیں Intellectual Stimulation کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ تخلیقی اور ذہین رہیں۔

11. ضدی پن
بچے کا ضدی رویہ اکثر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ وہ اپنی آزادی اور خود مختاری کی تلاش میں ہے۔ Autonomy vs. Shame and Doubt کے نظریے کے مطابق، بچے اپنی آزادی کو بڑھانے کے لیے ضد کرتے ہیں۔ انہیں چھوٹے فیصلے کرنے دیں تاکہ وہ خود اعتمادی کے ساتھ اپنی زندگی کے بارے میں سوچ سکیں۔

12. شیئرنگ میں دشواری
اگر بچہ اپنی چیزیں شیئر نہیں کرتا تو اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ وہ خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہا ہے۔ Sharing ایک سیکھنے والا عمل ہے اور اس کے لیے بچے کو محفوظ ماحول فراہم کرنا ضروری ہے تاکہ وہ اپنی چیزوں کو دوسروں کے ساتھ بانٹنے میں خوشی محسوس کرے۔
اب جب رویوں کی بات ہوچکی ہے، تو آگے بڑھتے ہیں کہ والدین کے طور پر آپ کیا کر سکتے ہیں۔آپ کے لیے چند اہم ٹپس شیئر کردیتا ہوں جو بچوں کی بہتر تربیت اور ان کے رویوں میں مثبت تبدیلی لانے میں آپ کی مدد کریں گی۔

1. بچوں کے جذبات کو سمجھیں
بچوں کے جذبات کو سمجھنے کے لیے سب سے پہلے ان کے ساتھ ہمدردی اور Empathy کا مظاہرہ کریں۔ یہ جاننا ضروری ہے کہ بچہ کیا محسوس کر رہا ہے اور کیوں کر رہا ہے۔ ہر بچے کے جذبات کے پیچھے کوئی نہ کوئی تجربہ یا خیال ہوتا ہے، جسے سمجھ کر آپ بہتر مدد فراہم کر سکتے ہیں۔ اس کے لیے Active Listening ایک مؤثر طریقہ ہے، جہاں آپ نہ صرف بچے کی بات سنتے ہیں بلکہ اس کے الفاظ کے پیچھے چھپے جذبات کو بھی سمجھتے ہیں۔
بچے سے روزانہ گفتگو کا وقت نکالیں تاکہ وہ اپنی بات کھل کر کر سکے۔اگر بچہ کسی مشکل یا غصے کا اظہار کرے تو فوراً ردعمل دینے کے بجائے اس کے جذبات کی وجوہات معلوم کریں۔

2. محبت، تحفظ اور توجہ
بچوں کی جذباتی نشوونما کے لیے محبت اور تحفظ کلیدی عوامل ہیں۔ جب بچہ یہ محسوس کرتا ہے کہ اسے والدین کی مکمل توجہ اور پیار مل رہا ہے، تو اس کی خود اعتمادی Self Esteem بڑھتی ہے اور وہ زیادہ پراعتماد ہوتا ہے۔ بچے کو یہ یقین دلانا کہ وہ محفوظ ہے، ذہنی اور جذباتی سکون کے لیے نہایت ضروری ہے۔فزیکل ایفیکشن Physical Affection جیسے گلے لگانا، پیار سے سر پر ہاتھ رکھنا، بچے کو جذباتی تحفظ کا احساس دیتا ہے۔
3. مثبت رویے کی حوصلہ افزائی
بچوں کا مثبت رویہ ان کی نفسیاتی نشوونما میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ تعریف اور حوصلہ افزائی Positive Reinforcementان رویوں کو مضبوط بناتی ہیں۔ ماہرین بھی یہی کہتے ہیں کہ جب بچے کی کوششوں کو سراہا جاتا ہے، تو وہ بہتر کارکردگی دکھانے کی کوشش کرتا ہے۔
اس کے لیے آپ Behavior Chartsبنا کر بچے کے مثبت رویوں کی حوصلہ افزائی کریں، جہاں وہ ہر اچھے عمل کے لیے ایک اسٹیکر حاصل کرے۔بچوں کو ان کے چھوٹے کامیابیوں پر فوری اور سچی تعریف دیں تاکہ وہ جان سکیں کہ ان کی محنت کی قدر کی جا رہی ہے۔
4. سختی اور ڈانٹ کی جگہ نرمی اور سمجھداری کا. مظاہرہ کریں
سائیکولوجی کی درجنوں ریسرچز سے یہ ثابت ہوا ہے کہ سختی اور ڈانٹ بچے کے دماغ میں خوف پیدا کرتی ہیں، جو اس کی جذباتی نشوونما پر منفی اثر ڈال سکتی ہیں۔ بچے کی غلطیوں پر سخت رویہ اپنانے کے بجائے اسے نرمی سے سمجھانا زیادہ مؤثر ہوتا ہے۔ بچے کو اپنی غلطیوں سے سیکھنے کا موقع دیں اور انہیں بہتر انتخاب کرنے کی آزادی دیں۔
بچے کو ایک مثبت متبادل Alternative فراہم کریں جب وہ کسی نامناسب رویے کا مظاہرہ کرے، تاکہ وہ جان سکے کہ وہ اور کیسے بہتر کام کر سکتا ہے۔
5.بچے کے لیے مثبت رول ماڈل بنیں
بچے اپنے والدین کو دیکھ کر سیکھتے ہیں۔ آپ کا رویہ، گفتگو اور روزمرہ کے فیصلے بچے کے لیے رول ماڈل ہوتے ہیں۔ آپ جو بھی رویہ اپنے بچے میں دیکھنا چاہتے ہیں، وہ سب سے پہلے خود اپنائیں۔ والدین کا مثالی ہونا بچوں کے رویے پر دیرپا اثر ڈالتا ہے۔
ہمیشہ Self Regulation یعنی اپنے جذبات پر قابو پانے کی صلاحیت، بچوں کو سکھانے سے پہلے خود اسے اپنائیں۔
کوشش کریں کہ اپنے بچے کے سامنے مہذب اور پرسکون گفتگو کا طریقہ اپنائیں تاکہ وہ بھی اسی کو سیکھ سکے. سب سے اہم یہ کہ آپ بچے کے سامنے کس طرح کے الفاظ استعمال کرتے ہیں
6. بچے کے جذبات کو Validate کریں.
جب بچہ کسی جذباتی ردعمل کا اظہار کرتا ہے، تو اسے یہ محسوس کرانا ضروری ہے کہ اس کے جذبات کا احترام کیا جا رہا ہے۔ بچوں کے جذبات کی Validation کرنے سے ان کے جذباتی مسائل حل کرنے میں مدد ملتی ہے۔ مثال کے طور پر، اگر بچہ غصہ کر رہا ہے تو اسے کہیں، “مجھے پتا ہے کہ تم غصہ میں ہو، یہ فطری ہے، لیکن چلو اس پر بات کرتے ہیں۔”
7. بچوں کو گولز اور گول سیٹنگ سے متعارف کرائیں
بچوں کے لیے روزمرہ کے معمولات اور گولز سے متعارف کریں۔ بچوں کو سکھائیں کہ کیسے چھوٹے گولز حاصل کیے جا سکتے ہیں تاکہ وہ اپنی کامیابی کا احساس کریں۔ اس سے نہ صرف ان کی خود اعتمادی بڑھے گی بلکہ وہ اپنے فیصلے کرنے میں بھی بہتر ہوں گے۔
8. سب سے اہم کام: اسکرین ایڈکشن پر قابو پائیں
متعدد نیوروسائنس اور سائیکولوجی کی ریسرچز سے یہ ثابت ہوا ہے کہ اسکرین ایڈکشن بچوں کے دماغ کے ان حصوں کو متاثر کرتی ہے جو توجہ مرکوز کرنے، جذبات کو قابو میں رکھنے، اور فیصلہ سازی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ ریسرچ سے یہ بھی سامنے آیا ہے کہ اسکرین ایڈکشن بچوں کے دماغ میں ڈوپامین (Dopamine) کے Release کو بڑھا دیتی ہے۔اسی سے بچہ سکرین Addiction کا شکار ہوجاتا ہے.
یہ اسکرین ایڈکشن بچوں کی نیند کے معمولات، سوشل اسکلز، اور یہاں تک کہ ان کی جذباتی صحت کو بھی متاثر کر رہی ہے۔ بہت سے بچے دن کے زیادہ تر حصے کو اسکرین کے سامنے گزار رہے ہیں، جس کی وجہ سے وہ سستی، چڑچڑاہٹ، اور ڈپریشن جیسے مسائل کا شکار ہو رہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کا دماغ ابھی Development کے مراحل میں ہوتا ہے اور اس پر مسلسل اسکرین ٹائم سے ایسے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جو Longterm ہوسکتے ہیں۔ ان اثرات میں توجہ کی کمی (Attention Deficit)، جذباتی بے قابو پن (Emotional Dysregulation)، اور معاشرتی تعلقات میں مشکلات شامل ہیں۔ بعض بچوں میں رویے کی شدید تبدیلیاں، جیسے کہ جارحیت، خود پسندی، اور سوشل ایگزائیٹی (Social Anxiety) جیسے مسائل بھی سامنے آ رہے ہیں.
اسکرین ایڈکشن کے منفی اثرات سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ والدین ایک متوازن اسکرین ٹائم مقرر کریں اور بچوں کو زیادہ جسمانی اور سوشل سرگرمیوں میں شامل کریں۔ بچوں کے ساتھ باہر کھیلنے، کتابیں پڑھنے، یا تخلیقی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے ان کی دماغی نشوونما بہتر ہو سکتی ہے۔بچوں کے لیے ہفتہ وار اسکرین فری دن مقرر کریں اور انہیں قدرتی ماحول میں لے جائیں تاکہ وہ اسکرین سے دور رہ کر اپنے دماغ اور جذبات کو بہتر طریقے سے سمجھ سکیں۔
یاد رکھیں کہ ہر بچے کا رویہ دراصل اس کے اندرونی جذبات اور نفسیاتی کیفیات کا عکاس ہوتا ہے. بچوں کی ذہنی نشوونما ایک مسلسل عمل ہے، اور والدین کا رویہ، ان کی توجہ اور پیار اس عمل کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ بچے کی ہر حرکت ایک پیغام ہے، اور اس پیغام کو سمجھنا ہی بہترین والدین کی پہچان ہے.
اگر آپکو یہ پوسٹ پسند آئی یا کچھ سیکھنے کو ملا تو اسے دوسروں کے ساتھ ضرور شیئر کریں تاکہ کسی اور کو بھی اس سے فائدہ ہو.

Advertisements
julia rana solicitors

بشکریہ فیس بک وال

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply