1 ہزار ارب کے منی بجٹ کی تیاریاں۔۔۔ملکی تاریخ میں پہلی بار پہلی مالیاتی سہہ ماہی میں بجٹ خسارے کو روکنے کے اقدامات شروع، منی بجٹ کا اطلاق یکم نومبر سے ہونے کا امکان جبکہ ایف بی آر، وزارت خزانہ اور دیگر متعلقہ اداروں نے فریم ورک تیار کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ستمبر میں 150ارب روپے کا شارٹ فال متوقع،تقریبا 1 ٹریلین روپے کے منی بجٹ کی تجویز ہے۔
ذرائع ایف بی آر کا کہنا ہے کہ 2 ماہ کا ریونیو شارٹ فال 250ارب روپے سے تجاوز کرنے کا خدشہ ہے،12970 ارب روپے کا ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے رواں ماہ کیلئے 11 سو ارب روپے ٹارگٹ ہے،آئندہ منی بجٹ میں سیلز ٹیکس استثنی ختم اور ودہولڈنگ ٹیکس عائد کیا جا سکتا،رواں ماہ ختم ہونے کے بعد ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کسی بھی وقت منی بجٹ آ سکتا ہے۔
ذرائع ایف بی آر کا کہنا ہے کہ ایف بی آر اگست کا شارٹ فال پورا کرنے کی بجائے ستمبر کا ہدف بھی حاصل نہیں کر سکے گا،ایف بی آر ستمبر میں ابھی تک تقریبا ساڑھے 4 سو ارب روپے سے زائد جمع کر سکا ہے، ستمبر کے اختتام تک ایف بی آر ساڑھے 9 سو ارب روپے کے لگ بھگ ٹیکس جمع کر سکے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگست اور ستمبر 2 ماہ کا ریونیو شارٹ فال تقریبا اڑھائی سو ارب روپے تک پہنچ جائے گا، ایف بی آر میں انٹرنل اسسمنٹ کیمطابق ہر ماہ ریونیو شارٹ فال آنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے، ہر ماہ ریونیو شارٹ کے باعث مالی سال کے اختتام تک ٹیکس ہدف حاصل نہیں کیا جا سکے گا، منی بجٹ میں فی الحال سیلز ٹیکس استثنی ختم اور ودہولڈنگ ٹیکس بڑھانے کی تجاویز زیرغور ہے۔
ذرائع کے مطابق سیلز ٹیکس استثنی ختم کر کے یکساں سیلز ٹیکس اسٹینڈرڈ شرح کے لحاظ سے عائد کرنے کی تجویز ہے اور آئی ایم ایف کیساتھ طے شدہ اہداف کے مطابق ریونیو شارٹ فال کی کوئی گنجائش نہیں ہے،ٹیکس نیٹ بڑھا کر اضافہ ٹیکس حاصل کرنے کی بجائے موجودہ ٹیکس نیٹ پر مزید بوجھ ڈالا جائے گا۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں