کمبخت ذہنی صحت (16)-محمد وقاص

“ساری عورتیں مکار ہوتی ہیں”.

اگر آپ عورت ہیں تو کیسا محسوس ہوا؟

“مردوں پر کبھی بھی اعتبار نہیں کرنا چاہیے”

اگر آپ مرد ہیں تو یہ سن کر کیسا محسوس ہوا؟

فرض کریں آپ کے قبیلے کو کوئی غلط نام سے منسوب کر رہا ہے۔ آپ کو کیسا محسوس ہوگا؟

فرض کریں آپ کے مذہب کے بارے میں کوئی الٹی سیدھی باتیں کر رہا ہے۔ آپ کے ذہن میں کیا چلے گا؟

فرض کریں آپ کی قوم، ذات، زبان، قومیت اور برادری کے بارے میں منفی باتیں ہو رہی ہیں۔ آپ یہ سن کر کیسا محسوس کریں گے؟
غصہ آئے گا،
برا لگے گا،
نفرت پیدا ہوگی،
مایوسی پیدا ہوگی،
اپنا آپ برا لگے گا،
کہنے والا شخص بھی برا لگے گا،

آپ کا جو بھی جواب ہوگا وہ کہیں نہ کہیں غصے کے سکیل میں ایک سے دس تک ہوگا۔ یعنی اگر آپ کو شدید غصہ آرہا ہے اور آپ اس شخص کو مرنے مارنے پر تیار ہو جاتے ہیں تو آپ کا غصہ 10 پہ ہے۔ لیکن اگر آپ بالکل پُرسکون اور ریلیکس ہو کر چہرے پر مسکراہٹ لیے اس کو سن رہے ہیں تو آپ زیرو سکیل پر ہوں گے۔ میں یہاں صحیح یا غلط کی بات نہیں کر رہا کہ آپ کو غصہ آنا چاہیے یا نہیں۔ غصہ ایک قدرتی جذبہ ہے۔ سب کو آتا ہے، لیکن اس کے بعد آپ کیا کرتے ہیں، یہ آپ کی میچورٹی کا پیمانہ ہوتا ہے۔ یاد رہے جوں جوں آپ کا نمبر 10 کے قریب ہوتا جائے گا تو اس کا یہ مطلب ہے کہ آپ کو اپنے جذبات اور اپنی سوچ پر کنٹرول حاصل نہیں ہے۔

یہاں میں صحیح یا غلط کی بات نہیں کرنا چاہتا۔ لیکن یہ سمجھانا چاہتا ہوں کہ ہر کسی کی رائے کا احترام کرنا چاہیے۔ احترام کرنے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ اس کی بات مان لیں اور قبول کر لیں کہ وہ صحیح کہہ رہا ہے۔ لیکن جس طرح آپ اپنی رائے رکھنے کا حق رکھتے ہیں۔ اسی طرح دوسروں کو بھی ان کی رائے رکھنے کا حق دیجیے۔

آپ کی قوم کے کسی بندے نے اس کے ساتھ ظلم کیا ہوگا تبھی اس کی یہ رائے بنی۔
آپ کی جنس نے اس کے ساتھ فراڈ کیا تبھی اس کی یہ رائے بنی۔
آپ کے مذہب کے لوگوں نے کچھ ایسا کیا جس کے بعد ان کا ذہن میں یہ باتیں آ رہی ہیں۔

یاد رکھیں آپ کے مذہب، ذات، قومیت، جنس وغیرہ کے بارے میں لوگ شروع سے غلط رائے رکھتے رہے ہیں، رکھ رہے ہیں اور آگے مستقبل میں بھی رکھتے رہیں گے۔ وہ الگ بات ہے کہ وہ آپ کے شعور میں نہیں آئے یا آپ کی سماعتوں تک نہیں پہنچے۔ تو جب ایک چیز پہلے سے موجود ہے تب آپ نے غصہ نہیں کیا تو اب جب آپ کی سماعتوں کو چھو رہی ہے تب کوئی آگ بگولا ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
پُرسکون رہیں،
ریلیکس رہیں،
پنجابی میں کہتے ہیں چھری تھلے سانہہ   لے ،

کسی کے ذہن میں کیا چل رہا ہے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ کسی کے لبوں سے کچھ جملے نکل رہے ہیں اس سے قیامت نہیں آنی۔ کسی کی باتوں یا رائے سے آپ اپنی ذہنی صحت خراب نہ کریں۔
یہ اس قدر اہم ٹاپک ہے کہ ہم خاص طور پر پاکستانی لوگ اس میں کوسوں پیچھے ہیں۔ ہمیں برداشت نام کی چیز شروع سے ہی نہیں آتی۔ ہم فوراً مرنے مارنے پر تیار ہو جاتے ہیں۔ پھر اس عدم برداشت کی کمزوری کو کور کرنے کے لیے غیرت وغیرہ کے ناموں سے منسوب کر دیتے ہیں۔

سائیکالوجسٹ سگمنڈ فرائڈ کے مطابق ہر شخص اپنے رویے کو جسٹیفائی کر رہا ہوتا ہے۔ اس کو ڈیفنس میکنزم کہا جاتا ہے۔ اس پر پھر کبھی بات ہوگی۔ لیکن آج کی قسط میں آپ کو یہ سمجھانا مقصود ہے کہ مضبوط اور پائیدار ذہنی صحت کے حامل لوگ کبھی بھی آپے سے باہر نہیں ہوتے۔ انہیں اپنے
ذہن
جذبات
زبان
ایکشن
پر مکمل کنٹرول حاصل ہوتا ہے۔ اور یہی آپ کا گول ہونا چاہیے۔

یہ نہایت اہم ٹاپک ہے۔ میں کوشش کروں گا اس پر مزید لکھوں۔  ۔
لیکن ابھی کے لیے آپ اپنا محاسبہ کیجئے اور بتائیے کہ اوپر دیے گئے جملے سن کر آپ کے غصے کا لیول کس نمبر پر ہوگا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

جاری ہے

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply