بھارت کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری/مولوی نصیرالحق خان ،

بھارت میں پہلی ڈیجیٹل مردم شماری عرف ڈیجیٹل بندوبست عرف ڈیجیٹل واجب العرض کی تیاریاں مرکزی “مردم شماری اتھارٹی” نے شروع کردی  ہیں ۔
بس معاملہ صرف ذات پر مبنی مردم شماری کو لے کر اُلجھا ہوا ہے ۔ اب ایسے میں پورے دیش کے مسلمانوں خصوصاً بہار ریاست کے مسلمانوں پر یہ لازم ہے کہ ان کے یہاں پہلے سے چل رہی حالیہ بندوبست عرف “بہار لینڈ سروے پروجیکٹ” ریکارڈز پلس آئندہ کی مردم شماری کا چھوٹے سے بڑا ڈیٹا بالکل واضح اور صحیح طریقے سے درج کرائیں ۔
آپ کو شاید معلوم بھی ہوگا  کہ یہی مردم شماری اور لینڈسروے آپ کی اور آپ کے بعد آنے والی نسلوں کا “این ۔ پی ۔ آر ۔ رجسٹر” بھی بننے جارہا ہے ۔
گویا کہ جدید بھارت کا یہ جدید بندوبست ریکارڈ ہی آپ کا فیوچر آپریٹنگ بیسڈ ڈیجیٹل اور ایک ایکچوول بیسک ریکارڈز بنے گا ۔

اب آپ کو طے کرنا ہے کہ آپ اسے کس طرح پوسٹ کراتے ہیں ۔ یاد رہے کہ اب معمولی سے  معمولی غلطی کا بھی کہیں دور دور تک گزر نہیں ہونا چاہیے۔ سارا کام چھوڑ چھاڑ کر آپ اسے یقینی بنائیے۔ ظاہر ہے کہ سرکاریں ان پروجیکٹس پر یوں ہی ہوا میں ہزاروں کروڑ نہیں خرچ کررہی ہیں ۔ آئندہ صدیوں تک کے لیے طے ہونے والے اس روڈ میپ عرف جدید واجب العرض کو اپنے حق اور اپنے وجود کے لیے آخری حد تک کوششیں کیجیے ۔

ویسے جو ٹیمیں  بنائی  گئی  ہیں ، وہ تو سابقہ روایات پر عمل کرتے ہوئے ، گاؤں اور شہروں میں کسی بھی پردھان اور سبھاسد کو پکڑ کر آپ کا ڈیٹا   رسمی طور پر درج ہی کریں گی ۔ لیکن پھر اس کے بعد آپ کی لاپرواہی اور بے پروائی  کے کتنے بھیانک نتائج سامنے آئیں گے  یہ شاید آپ خواب میں بھی نہ سوچ سکیں  ۔

اب آپ کی ذاتی اور عائلی زندگی کل ایک کلک پر ہی نربھر ہونے جارہی ہے ۔ سو آپ اس پر خصوصی ہی نہیں یقینی اور ترجیحی بنیادوں پر  ترجیح دیں ۔
اور اس کے لیے آپ کو اپنے بیسک ڈاکیومنٹس صحیح کروانے ہونگے ۔

اور ایک پتے کی بات بتاؤں کہ ؛ این آر ۔ سی ۔ پروجیکٹ کے پہلے مرحلے این ۔ پی ۔ آر ۔ کا مرحلہ گورنمنٹ نے ٹکڑوں اور قسطوں میں طے کرلیا ہے ۔ میں آپ کو بتاؤں کہ اس کا سب سے بنیادی اور مائکرو ڈیٹا یعنی زمینوں کی کھتونی گورنمنٹ نے پہلے ہی ڈیجیٹل کر دیا ہے یہی نہیں بلکہ اس ڈیجیٹلائزڈ کھتونی میں حصے داروں کے نام کے ساتھ ان کے حصص کو بھی متعین کردیا ہے ۔ گاؤں کی گھرونی ڈیجیٹل کردی گئی۔ ڈیجیٹل میپنگ بھی ہوچکی ہے ۔ یہ نئی  کھتونی اب 19 کالموں پر مشتمل ہے ۔

زمینوں کا خسرہ بھی ڈیجیٹل کررہی ہے جس میں مالکان کی فوٹو ، رجسٹریشن کے ساتھ ہی ان کا نمبر ، رقبہ ، بوئی  گئی  فصلوں کی مکمل تفصیلات کل 46 کالمز میں پوسٹ کی گئی  ہیں ۔

پھر آگے پریوار رجسٹر کا نمبر آتا ہے ، جسے 2020 سے ہی جمع کرلیا گیا ہے ۔ موجودہ دور میں اس اہم اور بنیادی ڈاکیومنٹ میں کوئی  نئی  انٹری نہیں کی جارہی ہے ۔ اب لیٹیسٹ خبر یہ ہے کہ ہر ضلع کے سبھی ترقیاتی بلاکوں کے تمام گاؤں کے پریوار رجسٹرز کو آن لائن کرنے کا کام شروع ہوچکا ہے ۔ آپ کو یہ کرنا چاہیے کہ کسی بھی صورت میں اس کی صحیح فیڈنگ کو یقینی بنائیں۔

ابھی تک کی خبر کے مطابق آنے والے مردم شماری فارمیٹس میں کل ابھی تک 31 کالم سوالات بنائے گئے ہیں ۔ اگر ذات کی بنیاد پر مردم شماری کرانے پر اتفاق ہوجاتا ہے تو پھر اور بھی سوالات جوڑے جاسکتے ہیں ۔

اس کے ساتھ ہی اگر آپ نے انجانے میں ہی سہی، لالچ وش پردھان منتری کسان سمان ندھی، پردھان منتری آیوش مان کارڈ ، پردھان منتری آواس یوجنا ، شرم کارڈ (لیبر کارڈ) ، کے ۔ سی ۔ سی ۔ یا کسی بھی لون یا سرکاری اسکیموں سے فائدہ اٹھانے والے بنے ہوں تو اس چکر ویو  سے جتنا جلدی ممکن ہو باہر نکل آئیں ۔ کیونکہ یہ سوائے نقصان کے کسی بھی طرح آپ کے حق میں نہیں ہوسکتے۔
یاد رہے   کہ آپ کا بنیادی ڈیٹا بیس زمینیں ہی ہیں اس لیے زمینوں کے اندراج کو سب سے پہلے یقینی اور شفاف بنائیں ۔

Advertisements
julia rana solicitors

بشکریہ فیس بک وال

Facebook Comments

مہمان تحریر
وہ تحاریر جو ہمیں نا بھیجی جائیں مگر اچھی ہوں، مہمان تحریر کے طور پہ لگائی جاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply