کمبخت ذہنی صحت (14)-محمد وقاص

فرض کریں ایک سٹوڈنٹ بیگ لیے موبائل فون اٹھائے جا رہا ہے۔ اس کو مختلف لوگ دیکھ رہے ہیں۔
1- پہلا دیکھ کر یہ سوچ رہا ہے کہ یہ سج دھج کے جا رہا ہے۔ ضرور کسی لڑکی کے لئے جا رہا ہے۔
2-دوسرا یہ سوچ رہا ہے کہ یہ کتنا اچھا سٹوڈنٹ ہے۔ پڑھائی کے لئے جا رہا ہے اور ایک میرا بچہ ہیں جو کہ پڑھائی کا نام نہیں لیتا۔
3-تیسرا سوچ رہا ہے یہ دیکھو آج کل کی نسل کو۔ چلتے پھرتے موبائل میں گھسے رہتے ہیں۔ انہوں نے کیا ملک کو سنبھالنا ہے۔

ہر کوئی اپنی ڈکشنری کے مطابق اس کا مطلب نکال رہا ہے۔ پہلے شخص کی ڈکشنری میں ایسے تیار ہو کر گزرنا صرف لڑکی کے لئے ہی ہوتا ہے۔ جب کہ دوسرے شخص کی ڈکشنری میں ایسے بیگ لےکے جانا صرف یونیورسٹی کے لیے جانا ہوتا ہے۔ اسکے لیے وہ اچھا ہے وہ صرف پڑھائی کے لئے جاتا ہے۔
تیسرے شخص کی ڈکشنری میں موبائل میں گھسے رہنا صرف تباہی کی علامت ہے۔ وہ یہ نہیں سوچتا کہ موبائل سے کوئی لیکچر بھی ہو سکتا ہے۔ کوئی اصلاحی بیان وغیرہ بھی ہو سکتا ہے۔

سائیکالوجی کے مطابق اس لڑکے کے گزرنے کو ایک ایونٹ (event) کہیں گے۔ جبکہ لوگوں کی سوچ کو رسپا نس (response) کہیں گے۔ ایونٹ ایک ہے لیکن رسپا نس زیادہ ہیں۔ وہ لڑکا منہ سے نہیں بولا اور نہ ہی اسے کوئی جانتا تھا۔ لیکن پھر بھی ہر کسی نے اپنی اپنی رائے بنائی۔ ہر کوئی اپنے مطابق سوچتا اور اپنے مطابق ہی بات کرتا ہے۔ آپ کے کسی سے بات کرنے یا کسی کام کرنے کے معنی ہر کسی کی ڈکشنری میں مختلف ہیں۔

اگر آپ واقعی ذہنی طور پر مضبوط ہونا چاہتے ہیں تو لوگوں کی باتوں اور تنقید سے گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ کیونکہ لوگ اپنے ڈکشنری سے سوچیں گے۔ آپ کچھ بھی کرلیں لوگوں کی تنقید سے نہیں بچ سکتے۔ اگر آپ صحیح کام کر رہے ہیں اور اپنے کام سے مطمئن ہیں تو وہ کرتے رہیے۔ لوگوں کے منفی رویے اور منفی باتوں کی پروا نہ کیجیے۔

ایلبرٹ ہوبارٹ نے کہا تھا
“To avoid criticism do nothing, say nothing, be nothing.”
“اگر تنقید سے بچنا چاہتے ہیں تو کچھ نہ کیجئے، کچھ نہ کہیے، ختم ہو جائیے۔ ”

اس کا مطلب ہے کہ آپ لوگوں کی باتوں سے بچنا چاہتے ہیں تو کچھ نہ کیجئے، نہیں پھر بھی آپ نہیں بچ پائیں گے، اس لئے کچھ نہ کہیے، نہیں پھر بھی آپ نہیں بچ پائیں گے، اس لیے آپ ختم ہو جائیے۔ لوگوں کی باتوں سے بچنے کا یہی ایک طریقہ ہے۔

لوگوں کی باتیں انسان بھی اثر کرتی ہیں لیکن مضبوط لوگ اس کی پرواہ نہیں کرتے۔ وہ اپنے کام کو لوگوں کی وجہ سے نہیں روکتے۔ جب کہ کمزور لوگ لوگوں سے گھبرا جاتے ہیں۔ وہ اپنی خواہشوں اور خوابوں سے کنارہ کش ہو جاتے ہیں۔ مزے کی بات یہ کہ وہ پھر بھی لوگوں کی تنقید سے نہیں بچ پاتے۔ آپ لوگوں کی رائے سے نہیں بچ سکتے، وہ کوئی نہ کوئی رائے دیں گے۔ اور وہ رائے ان کی اپنی ڈکشنری کے مطابق ہوگی، ان کی اپنی ہوگی، آپ کے ارادے اور نیت کے مطابق نہیں ہو گی۔

میں اپنی مثال دوں تو میں سفر کے دوران ہینڈ فری لگا کے آڈیو کتابیں سنتا ہوں۔ مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ دوسرا کیا سوچے گا۔ شاید کچھ لوگ سوچتے ہو کہ یہ گانے سن رہا ہے۔ کوئی سوچتا ہے تو سوچتا رہتا ہے اور میں اس دوران 4 سے6 گھنٹوں میں دو کتابیں مکمل کر لیتا ہوں یا پہلی پڑھی ہوئی کتابوں کو دہرا لیتا ہوں۔

آپ کسی دوسرے کے دل میں گزرنے والے خیالات کو نہیں روک سکتے اور روکنے کی ضرورت بھی کیا ہے۔

اگر آپ کسی محفل میں بیٹھے ہیں اور بہت باتیں کر رہے ہیں تو کچھ لوگ سوچیں گے کہ یہ اوور سمارٹ بننے کی کوشش کر رہا ہے۔ اگر آپ بالکل چپ کر جائیں گے تو کچھ لوگ سوچیں گے کہ اس میں attitude آگیا ہے, فلاں فلاں وجہ سے مغرور ہو گیا ہے۔ اس لیے آپ ہمیشہ اپنے دل اور ذہن کی سنیے۔ جو کام اچھا لگے وہ کیجئے۔ کیونکہ تنقید ہر صورت ہوگی جب تنقید ہونی ہی ہے تو پھر کیوں نہ اپنی مرضی کا کام کیا جائے۔

یہ انتہائی اہم ٹاپک ہے۔ میں کوشش کروں گا کہ آگے بھی اس پر مزید لکھوں۔ اس میں کچھ ایسی ٹکنیکس بھی آئیں گی جس سے ہم لوگوں کی باتوں سے بے پرواہ ہو سکتے ہیں۔ میرا این ایل پی (NLP) کورس کچھ لوگوں نے جوائن کیا ہے وہ ایسی ٹیکنیکس کلاس میں لائیو سیکھیں اور اپلائی کریں گے۔
آپ سوچ رہے ہوں گے کہ جو لوگ افورڈ نہیں کر سکتے وہ بیچارے کیا کریں۔

جو لوگ افورڈ نہیں کر سکتے، انکے لیے میں کوشش کروں گا کہ اس سیریز کے ذریعے مدد ہو جائے۔ جو میرے پاس نالج ہے، میں بانٹنا چاہتا ہوں۔ اس کے بدلے میں حوصلہ افزائی کے دو الفاظ بھی کافی ہوتے ہیں۔

آگے آنے والی اقساط میں مزید چیزیں بتائی جائیں گی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

جاری ہے

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply