نیویارک سے لاہور کا سفر اور آگیاسلام آباد سے بذریعہ نجی ایئرلائن سکردو ائیر پورٹ کاسفرہر گرمیوں میں ہمارا معمول بن چکا ہے۔ اسلام آباد سے روزانہ پرواز جاتی ہیں، خرابی موسم کے سبب پرواز ملتوی ہو جائے تو دوسرے روز سفر کی امید ہوتی ہے جبکہ ملک کے باقی شہروں سے سکردو کے لئے روزانہ پروازیں نہیں ہیں۔ نشے تو بہت اقسام کے ہوتے ہیں، منشیات کے علاوہ دولت اکٹھی کرنا، پاور کے لئے سیاست کرنا، کاروبار پھیلانے کی حرص جیسے متعدد نشے ہیں مگر جسے خدمت خلق کی لت لگ جائے وہ اپنی جان مال اولاد بھی اسی راہ پر لگا دیتا ہے۔
رب کی مخلوق سے پیار اور بلا امتیاز و تفریق احسان کا جذبہ بندے کو کبھی بوڑھا اور مفلس ہونے نہیں دیتا۔ ہمارا ایک درمیانے سائز کا سوٹ کیس سفر کے لئیہر وقت تیار رہتا ہے، جب اللہ کا حکم آجائے چل پڑتے ہیں۔ موسم گرما میں امریکہ کے موسم و آسائش چھوڑ کر پہاڑوں کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ سکردو سے ضلع شگر سے بھی آگے مضافات میں کام کرنا ہوتا ہے۔ شگر کے دیہاتوں میں مومنہ چیمہ پراجیکٹس کا جائزہ اور نئے پراجیکٹس پر گراؤنڈ ورک جاری رہتا ہے۔
شگر سے آگے اضلاع میں بھی مسائل کی جانب توجہ ہے۔ مومنہ چیمہ فاؤنڈیشن کے طریقہ کار کے مطابق پس ماندہ دیہات کو ماڈل سٹی بنانا ہے۔ سرکاری کاموں کے لئیسکردو سے چار گھنٹے کی پر خطر ڈرائیو کے بعد گلگت کا وزٹ کرنا پڑا۔ سکردو سے گلگت ہائی وے کی تکمیل کے سبب سفر میں آسانی ہوگئی ہے۔ لینڈ سلائیڈنگ کا خوف رہتا ہے۔ گلگت سے وادی ہنزہ، نگر، سو ست، پاک چائنہ ڈرائی پورٹ اور خنجراب تک کے سفر نے تھکا نے کی بجائے مزید تازہ دم کر دیا۔ وادی ہنزہ گلگت بلتستان کا ایک ضلع ہے۔ جہاں کی زبان بروشسکی ہے جو دنیا کی تنہا اور مشکل زبان سمجھی جاتی ہے۔
عام طور پر ہنزہ کو ایک شہر کا نام سمجھا جاتا ہے جبکہ یہ ایک وادی کا نام ہے جس میں بہت سی چھوٹی چھوٹی وادیاں اور قصبے شامل ہیں۔ ہنزہ کا سب سے اہم شہر علی آباد ہے جبکہ سیاحت کیلے اور اردگرد کے نظاروں کیلے کریم آباد مشہور ہے۔ اعلی آباد جھیل اور راکا پوشی پہاڑ وادی ہنزہ کی خاص پہچان ہے۔ راکاپوشی کے دامن میں واقع خوبصورت گاؤں مناپن ایک پورا دن بتانے کیلے بہترین جگہ ہے۔ نومل اور نلتر کی خوبصورت وادیاں سیاحوں کے دلوں کو خوشی سے بھر دیتی ہیں۔
قدرتی آفت کے نتیجے میں دریائے ہنزہ پر بن جانے والی جھیل عطا آباد اب ایک تفریحی مقام کا درجہ حاصل کر چکی ہے۔ اونچے کالے پہاڑوں کے بیچ جھیل کے نیلگوں پانیوں میں کشتی رانی ایک یادگار سفر بن جاتا ہے۔ جھیل کے پار اتر کر گلمت گاؤں، بورت جھیل، پسو گاؤں، پاکستان کے آخری قصبے سوست بھی باآسانی جایا جا سکتا ہے۔ چین کی سرحد کے ساتھ واقع دنیا کے سب سے اونچے خنجراب پاس کا سفر شائد اس پورے خطے کے سب سے حسین لمحات میں سے ایک ہوتا ہے۔ کے ٹو اور نانگا پربت کے بیس کیمپ تک جانا عام سیاح کے لیے بہت مشکل کام ہے مگر راکا پوشی کو میں پہاڑوں کا تاج کہتی ہوں۔
ریاست نگر اور ہنزہ سے برف کا تاج دلہن کی مانند حسین نظارہ پیش کرتا ہے۔ راکا پوشی پہاڑ 7788 میٹر بلند چوٹی ہے۔ قراقرم کے سینے میں آباد پاکستان کا وہ علاقہ ہے جسے قدرت نے عجائبات و مناظرکا ایک اچھوتا امتزاج عطا کیا ہے۔ بلندوبالا برف پوش چوٹیاں، شفاف پانی کی ندیاں، اپنی نوعیت کے منفرد ترین گلیشیئر، گھنے جنگلات، سبزہ زار، آبشاریں اور شفاف فضا رب کا حسین عطیہ ہیں۔ اپنی خوبصورتی میں بے مثال پہاڑی چوٹی دنیا کی خوبصورت ترین چوٹیوں میں شمار ہوتی ہے، برف کا تاج راکاپوشی کو دل کرتا ہے بس ٹکٹکی باندھے تکتے رہیں۔
علی آباد ہنزہ اور نگر سے راکاپوشی تک پہنچنے کا راستہ علی آباد سے پہلے ہی ایک گاؤں پسن سے جاتا ہے۔ ہنزہ سے آگے سوست کی پاک چین ڈرائی پورٹ ہے۔ موسم ٹھنڈا اور فضا شفاف ہوتا ہے۔ ہنزہ دریا کی شفافیت اور حسن بھی قابل دید ہے۔ پہاڑوں کی آغوش میں سوست کی ڈرائْی پورٹ پر ٹرکوں کی قطاریں لگی ہوتی ہیں۔ پاک چین بارڈر دیکھنے کے لئے خنجراب کا سفر کیا جو سوست سے ڈھائی گھنٹے ڈرایئو پر ہے۔ درہ خنجراب سلسلہ کوہ قراقرم میں ایک بلند پہاڑی درہ ہے۔
درہ خنجراب پاکستان کے گلگت بلتستان، جموں و کشمیر اور چین کے سنکیانگ کے علاقوں کے لیے ایک فوجی مصلحتی مقام ہے۔ یہ درّہ پاکستان اور چین کو آپس میں ملاتا ہے۔ سیاح اجازت نامہ کے بعد وہاں جا سکتے ہیں۔ راستے میں دوربین کی مدد سے اوپر پہاڑوں پر مار خود بھی دیکھے۔
مارخور جس کو پاکستان کے قومی جانور ہونے کا اعزاز حاصل ہے یہ جنگلی بکرے کی ایک قسم کا چرندہ ہے۔ یہ بنیادی طور پر پہاڑی جانور ہے جو عموماً 600 سے3600میٹر تک کی بلندیوں پر پایا جاتا ہے۔
یہ جنگلی جانور صدیوں سے پہاڑوں اور جنگلوں میں دیکھا جاتا رہا ہے۔
گرمیوں میں جانور پہاڑوں پر چلے جاتے ہیں اور موسم سرما میں نیچے اتر آتے ہیں۔ شکار کے سبب مارخور میں کمی واقع ہونے سے حکومت نیشکار پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ گلگت بلتستان کا نشان بھی مارخور ہے۔ شاہراہ قراقرم کی وجہ سے سفر قدرے آسان ہو چکا ہے البتہ بارشوں کے موسم میں لینڈ سلائیڈنگ سے حادثات اور روڈ بلاک ہونے کے واقعات مشکلات کا باعث بن جاتے ہیں۔ درخنجراب چیک پوسٹ نے بہت عزت افزائی کی۔ پاک چین پرچم اور چیک پوسٹ پر تصاویر بنوائیں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں