گووندا/ڈاکٹر مختیار ملغانی

ہندوستانی فلم انڈسٹری ایک بڑی تاریخ رکھتی ہے اور تاریخ کے اس دھارے میں کتنے ہی لوگ ہیں جو اس انڈسٹری سے منسلک رہے، جنہوں نے جہاں ایک طرف اپنی محنت سے اس انڈسٹری میں چار چاند لگا دیئے تو وہیں دوسری طرف انڈسٹری نے جواباً انہیں بے پناہ شہرت اور دولت سے نوازا ۔۔۔
لیکن اگر ہندوستانی سینیما کے چند بڑے اور معروف ترین نام دیکھے جائیں تو ان میں ایسے کم ہوں گے جنہیں خالص مقامی کہا جا سکے، یہاں لفظ “مقامی ” کو صرف کسی قوم، ذات یا خون تک محدود نہ رکھا جائے، خالص مقامی سے مراد ایسا شخص ہے جو نہ صرف جدی پشتی اس مخصوص علاقے کا باشندہ ہے بلکہ اس علاقے کی تہذیب ، تمدن، نفسیات ، جمالیات اور دیگر جسمانی و نفسیاتی تفصیلات کا امین اور مظہر ہے۔
اس تعریف پہ دلیپ کمار سے لے کر آج تک کی فلم انڈسٹری کا کوئی بھی خان پورے نہیں اترتا، یعنی گہری تارین تعریف میں ان کا مقامی ہونا ثابت نہیں۔
اس کے علاوہ ایک اور عنصر بھی اہم ہے جو مقامیت کو وسعت دیتا ہے، وہ ہے فرد کا سماج کے ساتھ قرب اور رشتہ، دولت و امارت اچھی چیزیں ہیں لیکن جب یہ چیزیں وراثت میں آپ کو ملی ہوں اور آپ ایک خاص بلکہ قدرے شاہانہ طرز زندگی میں ” قید ” ہوں تو آپ مقامیت سے جزوی دوری رکھتے ہیں، بالخصوص برصغیر میں مابعد الاستعمار ہزاروں ایسے خاندان ہیں جو مقامی ہونے کے باوجود مقامی نہیں ہیں، مقامیت کی اس تعریف کا جائزہ لیا جائے تو کپور خاندان کے ساتھ ساتھ کئی دوسرے اداکاروں اور اداکاراؤں میں کئی” اجنبی ” عناصر دیکھنے کو ملیں گے۔
گووندا ان چند معروف اداکاروں میں سے ہیں جو سر تا سر مقامی ہیں، ان کے خون میں افغانی، ایرانی یا ولائیتی ملاوٹ نہیں، وہ کوئی سونے یا چاندی کا چمچہ منہ میں لے کر پیدا نہیں ہوئے، ان کی اپنی مٹی سے جڑت ان کے انگ انگ سے ٹپکتی ہے، یہی وجہ ہے کہ بچپن اور لڑکپن میں بیشتر افراد گووندا کو دیکھنا پسند کرتے ہیں، لیکن جوں جوں ہم ” بالغ ” ہوتے ہیں تو معلوم پڑتا ہے کہ گووندا کو اکثر سنجیدہ نقاد سنجیدہ نہیں لیتے ، اس کی وجہ یہ ہے کہ اپنے بچپنے اور لڑکپنے میں ہم اپنی مٹی، اپنی تہذیب ، اپنے حقیقی مقامی مزاج سے جڑے ہوتے ہیں لیکن ” تعلیم یافتہ” ہونے کے بعد اس مزاج میں ملاوٹ آ جاتی ہے اور ہم گووندا کو بڑا اداکار یا بڑا رقاص ماننے میں کچھ شرماتے ہیں کہ یہ سنجیدہ نقاد کیا سوچیں گے ۔
گووندا کی اداکاری میں کوئی اجنبیت محسوس نہیں ہوتی، کوئی بیرونی تعبیر نہیں، سب کچھ ماں کی گود جیسا مانوس اور اپنا ہے، ان کے واری جانے اور بلائیں لینے کی ادائیں تو بالکل سگی دادی اور نانی جیسی ہیں۔
ہندوستان کے کچھ دوسرے اداکار بھی ہیں جو گہری حد تک مقامی ہیں جیسے متھن چکرورتی ، لیکن ایسے اداکاروں کے اظہاریئے میں کہیں کوئی ہچکچاہٹ ہے، کوئی رکاوٹ ہے ، ایسے جیسے مقامی دریاؤں کا پانی ابھی ان کی رگوں میں اتنا نہیں بھرا کہ چھلکتا پھرے ۔
آرٹ میں چاہے اداکاری ہو یا رقص، آج یہ بین الاقوامی سطح پہ سکھایا اور سیکھا جاتا ہے، دوسرے الفاظ میں اداکاری اور رقص کے اہم عناصر ایک جیسے ہیں بشرطیکہ یہ کوئی مقامی لوک رقص نہ ہو، یہ گلوبل ازم کے منفی پہلوؤں میں سے ایک ہے۔ ریتھک روشن اور دیگر کئی ہندوستانی اداکار بلاشبہ بڑے رقاص ہوں گے لیکن ان کے رقص سے وہ اشارے اور معنی نہیں ٹپکتے جو گووندا اپنی تن بولی سے ناظرین کو منتقل کرتے ہیں۔
برصغیر میں محبت کی دونوں کیفیتوں ، وصل اور ہجر، میں سیدھا اقرار قدرے عیب تصور کیا جاتا ہے، اور پھر کچھ سماجی پابندیوں کے سبب اظہار کی ان کیفیات کو اشاروں میں بیان کیا جاتا ہے اور یہ برصغیر ہی کا خاصہ ہے کہ محبت میں اشاروں کی یہ زبان صدیوں میں پروان چڑھی، گووندا اس زبان کے لاشعوری سطح تک ماہر ہیں۔ شاید ہی کوئی دوسرا اداکار ہو جو اپنے لاشعور کی تہوں کے علاوہ، اپنی تن بولی اور جسم کی یادداشت میں صدیوں پرانے ان اشاروں کا امین ہو۔
اس کہ واحد وجہ یہی ہے کہ گووندا صرف قومی طور پر مقامی نہیں، بلکہ ان کے انگ انگ میں مقامیت بھری ہیں، ان کی آنکھوں میں شرارت بھی مقامی ہے، تیزی سے بائیک بھگاتے ہوئے محبوبہ پر کیچڑ بھینک کر توجہ حاصل کرنا ہمارا ہی مقامی اظہار محبت ہے۔
گووندا ٹریجڈی یا کامیڈی کی کسی انتہاء پہ نہیں کھڑے ، بلکہ اس خطے کے عین مزاج مطابق ٹریجڈی اور کامیڈی ان کی شخصیت اور اداکاری میی ایسے پیوست ہیں جیسے ینگ اور یانگ کی علامت میں سیاہ ینگ اور سفید یانگ، جو مختلف ہوتے ہوئے بھی ایک ہی وجود کا حصہ ہیں، ہم لوگ بھاری بھرکم فلسفوں یا بے غم زندگی کیلئے موزوں نہیں، ہم تنکے کی طرح سطح پسند ہیں ، ہمارے آنسوؤں میں ہنسی اور ہنسی میں آنسو ہیں، اس چیز کو بہت کم اداکار سکرین پر اس طرح پیش کر پائے جیسے گووندا نے کیا۔
گووندا آئرن مین بھی نہیں کہ یہ اس خطے کی تاریخ اور ارتقاء کے مزاج میں نہیں، وہ ہنس مکھ ہیں، شرارتی ہیں، جذباتی ہیں، فطرت کے قریب ہیں۔
سلمان خان کوئی ذہین آدمی نہیں، لیکن جب وہ کہتے ہیں کہ ہندوستان کے سب سے بڑے اداکار گووندا ہیں تو یہ وہ بات ہے جو وہ محسوس کرتے ہیں لیکن اس کی وضاحت سے قاصر ہیں ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply