میں سر گنگارام ہسپتال سے ملحقہ علاقے مزنگ کی ایک اچھی سوسائٹی میں رہتا ہوں۔ میرے گھر سے مزنگ کا بزنس ہب ٹیمپل روڈ اور عابد مارکیٹ واکنگ ڈسٹنس پر ہیں ۔ ٹیمپل روڈ سال کے 365 دن چوبیس گھنٹے کھلا رہتا ہے۔یہاں کھانے پینے کی بے شمار دکانیں اور ڈھابے ہیں۔ رات والے ریسٹورانٹس بند ہوتے ہیں تو صبح ناشتے والے کھل جاتے ہیں ۔ یہاں دن اور رات میں کروڑوں کا کاروبار ہوتا ہے ۔ میں یہاں کے ہر فوڈ پوائنٹ پر گیا ہوا ہوں۔ کسی بھی دوکان / ریسٹورنٹ / ڈھابے میں آن لائن transactions کی سہولت موجود نہیں ۔ کسی بھی ریسٹورنٹ میں کارڈ کی سہولت نہیں۔
صرف دو دوکانیں ایسی ہیں،جہاں کارڈ اور آئن لائن transactions کی سہولت موجود ہے،وہ ہے گورمے اور NDURE بس۔
ٹیمپل روڈ کے آغاز میں ہی شہر لاہور کی سب سے بڑی الیکٹرانکس کی مارکیٹ عابد مارکیٹ موجود ہے۔ ایک بھی الیکٹرانک شاپ آپکو کمپیوٹرائزڈ رسید/ این ٹی این نمبر والی رسید نہیں دیتا،کوئی بھی کارڈ سے پیمنیٹ نہیں لیتا سوائے الفتح الیکٹرانکس اور چند ایک کے۔
یعنی شہر لاہور کے ایک روڈ پر روزانہ کوئی لاکھوں کی ٹیکس چوری ہو رہی ہے،اب اسکو سال کے 320 بزنس والے دن سے ضرب کر کے دیکھ لیں،صرف ایک روڈ میں سے ہی اربوں کی ٹیکس چوری ہو رہی ہے۔
جب حکومت / ایف بی آر ان شتر بے مہار دکانداروں / بزنس مینوں کو ٹیکس کے دائرے میں لانا شروع کرتی ہے،یہ ٹیکس چور شٹر ڈاؤن ہڑتال کر دیتے ہیں۔ جس کو پوائنٹ سکورنگ کے لیے اپوزیشن جماعتیں سپورٹ کرتی ہیں اور یوں حکومت پر پریشر بڑھتا ہے اور یہ چور دکاندار چھوٹ جاتے ہیں اور چل سو چل۔اور یوں حکومت کا سارا زور تنخواہ دار طبقے پر نکلتا ہے۔
چند دن قبل جماعت اسلامی کی کال پر ملک بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال ہوئی تھی،جسکو ٹیکس چور بزنس مینوں اور دکانداروں نے خوب سپورٹ کیا تھا۔
کاروبار حکومت چلانے کے لئے پیسہ چاہیے ۔پیسہ آتا ہے ٹیکس سے،بزنس مین طبقہ ٹیکس ادا نہیں کرتا، جماعت اسلامی جیسی جماعتیں ان ٹیکس چوروں کی حمایت کرتی ہیں،وہ شٹر ڈاؤن ہڑتال کرتے ہیں،کریڈٹ سیاسی جماعتوں کو ملتا ہے، اور حکومت وہی بھوکی ننگی کھڑی رہتی ہے۔
آپ لکھ کر تعویز بنا کر گلے میں لٹکا لیں،جب تک ٹیمپل روڈ جیسے دوکاندار اور عابد مارکیٹ جیسے بڑے بزنس مین سیٹھ اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر ٹیکس کے دائرے میں نہیں آئیں گے،پاکستان کی معیشت ٹھیک نہیں ہوگی۔ حکومت کو چاہیے کہ ان چور،ٹھگ دکانداروں کی بلیک میلنگ میں ہرگز نہ آئے ۔ ٹیکس اصلاحات کر کے ان چوروں کو ٹیکس کے دائرے میں لایا جائے ۔
اگر حکومت اور ایف بی آر اس بار بھی ان بلیک میلرز کے آگے ہار مانتی ہے،تو وطن عزیز میں ٹیکس اصلاحات صرف ایک خواب ہی رہے گا۔ اور یوں حکومت کا سارا زور ہمیشہ کی طرح عام آدمی اور تنخواہ دار طبقے پر ہی چلے گا،جو کہ پہلے ہی بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے سب سے زیادہ پس رہا ہے۔
اگر حکومت ٹیکس اصلاحات نہیں کر سکتی، دکانداروں کو ٹیکس نیٹ ورک پر نہیں لا سکتی تو کم از کم ہر دکان میں آن لائن transactions کے لیے QR SCAN اور POS مشین رکھوا دے۔۔ ان ٹیکس چوروں کے چاروں طبق روشن ہو جائیں گے۔
ٹیکس چوروں کی شٹر ڈاؤن ہڑتال کروانے پر جماعت اسلامی کو دلی مبارکباد ۔ کراچی والے نعیم صاحب بھی کے پی کے والے سابق امرا ء جماعت اسلامی کی بیک ورڈ سوچ کے حمایتی نکلے ۔۔افسوس صد افسوس۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں