کہا جاتا ہے کہ ایک شخص کو عمر قید ہوتی ہے۔ جب اس سے انٹرویو لیا جاتا ہے تو وہ اپنا واقعہ بتاتا ہے کہ اس کی بہن کو کسی نے چھیڑنے کی کوشش کی تھی۔ تو اس نے جذبات میں آ کر اس شخص پر فائر کیا تھا اور وہ شخص مر گیا تھا۔ فیصلہ سنایا گیا کہ اس کو عمر قید کی سزا دی جائے۔
اس سے پوچھا گیا کہ تم نے یہ کیوں کیا۔
اس نے کہا کہ مجھے شدید غصہ آیا تھا اور میں بہن کی عزت کی خاطر کیا۔ میں نہیں چاہتا تھا کہ کوئی اس کو بری نظر سے دیکھے۔
پوچھا گیا کہ اب بہن کا کیا حال ہے؟
تو اس نے کہا کہ اب وہ دھکے کھا رہی ہے۔ جب مجھ سے ملنے آتی ہے تو اس کو پولیس اور عدالت والے آنکھیں پھاڑ کر دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ میں مجبور ہوں اب۔ مجھے لگتا ہے میں نے غلطی کی۔
جب بھی ہم Decision Making کرتے ہیں, آسان الفاظ میں فیصلہ سازی کرتے ہیں تو اس کے پیچھے (Back end) پر دو طرح کی صلاحیتیں استعمال ہو رہی ہوتی ہیں۔
جذباتی صلاحیت
لاجیکل صلاحیت
جذباتی صلاحیت وہ ہوتی ہے کہ جب آپ emotional spike پر ہوں۔ کیلکولیشن کیے بغیر کچھ فیصلہ سازی کر دیں۔ اس میں آپ کا ماضی کا نالج اور تجربہ کام نہیں آتا۔ اچھے بھلے سیانے لوگ بھی بچوں والی حرکت کر جاتے ہیں۔
لاجیکل صلاحیت
یہ وہ صلاحیت ہے کہ آپ جذبات میں نہیں ہوتے بالکل ٹھنڈے دماغ سے سوچتے ہیں۔ اس کے فائدے اور نقصانات کو مدنظر رکھتے ہیں۔ آپ اپنے تجربے سے بھی فائدہ اٹھاتے ہیں اور اپنے علم سے بھی مستفید ہوتے ہیں۔ اس کے بعد اس کے مستقبل میں نتائج کو بھی سامنے رکھتے ہیں۔ پھر اپنی Caper کو دیکھ کر کوئی فیصلہ کرتے ہیں۔ زیادہ تر کیسز میں یہ فیصلہ قابل قبول ہوتا ہے کیونکہ آپ اس پر پوری کیلکولیشن کرتے ہیں۔
اچھا یہاں ایک بات یاد رکھیں کہ میں کوئی بڑے فیصلوں کی بات نہیں کر رہا کہ شادی کہاں کرنی ہے، کاروبار کون سا کرنا ہے، کسی سے بدلہ کیسے لینا ہے۔ بلکہ میں مائیکرو لیول پر فیصلہ سازی کی بات کر رہا ہوں۔ مجھے ابھی کہاں جانا چاہیے، مجھے مووی دیکھنی چاہیے، سو جانا چاہیے، واک کے لیے جانا چاہیے، اس شخص کو گالی دے دوں، یہاں تک کہ کسی کو کیا جواب دینا ہے۔ اس کے پیچھے بھی یہ دونوں صلاحیتیں کار فرما ہیں۔
ایک اور صورت یہ ہو سکتی ہے کہ کچھ لوگ جذبات کو بھی شامل کرتے ہیں اور تھوڑا سا لاجیکل ہو کر فیصلہ کرتے ہیں۔ یعنی دونوں صلاحیتوں کا برابر استعمال کرتے ہیں۔ جبکہ کچھ لوگ ایک چیز کی نسبت زیادہ رکھتے ہیں اور دوسری کی نسبت کم رکھتے ہیں۔
یہ بھی ممکن ہوتا ہے کہ آپ ایک صورت میں جذباتی فیصلہ کریں اور ایک صورت میں لاجیکل فیصلہ کریں۔ یعنی ہم صورتحال کے مطابق یہ صلاحیتیں استعمال کر کے فیصلہ کر رہے ہوتے ہیں اور عمل کر رہے ہوتے ہیں۔
اگر آپ اپنی شخصیت کو باکمال اور ذہنی صحت کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں تو یاد رکھیں کہ لاجیکل صلاحیت کو زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا ہے۔ جذباتی صلاحیت کو کم استعمال کرنا ہے۔ کیونکہ آپ کی قابلیت، علم اور تجربہ تب ہی کام آئے گا جب آپ لاجیکل ہو کر فیصلہ کریں گے۔
سائیکالوجی میں اس کو Right and left brain سے بھی سمجھایا جاتا ہے۔ لیکن میں اس میں نہیں جانا چاہتا کہ اس سے پوسٹ لمبی ہو جائے گی۔ آپ کو سادہ الفاظ میں بتانا چاہوں گا کہ جذباتی حالت میں کوئی فیصلہ نہ کریں۔
آپ سوچ رہے ہوں گے کہ ہم اگر جذباتی ہو جائیں تو کیا کریں؟
چلیں مان لیا آپ جذباتی ہو جائیں گے۔ ظاہری بات ہے آپ انسان ہیں، جذباتی تو ہونا ہی ہے۔ یہ یاد رکھیں کہ اس وقت کوئی فیصلہ نہیں کرنا۔
اپنے اوپر تھوڑا غور کرنا ہے کہ اس وقت میری کیا کیفیت ہے۔ میرا کون سا ذہن زیادہ ایکٹو ہے۔ جذباتی ذہن ایکٹو ہے یا لاجیکل ذہن۔
اگر جذباتی ذہن ایکٹو ہو تو اسی ٹائم الرٹ ہو جائیں۔ خود کو تھوڑا پُرسکون کر لیں۔ اس وقت کوئی فیصلہ نہ کریں۔ کیونکہ اس وقت آپ جو بھی فیصلہ کریں گے وہ عقل اور دلیل سے کوسوں دور ہوگا۔ وہ آپ کے جذبات کی شدت پر مبنی ہوگا۔
چیلنج!
آپ نے اگلے 24 گھنٹے خود پر غور کرنا ہے کہ آپ کس وقت جذباتی حالت میں تھے۔ آپ نے اس حالت کو کتنی بار شناخت کیا۔ کل میں فالو اپ پوسٹ کروں گا۔ اس کے رپلائی میں بتائیے گا کہ آپ نے کتنی دفعہ شناخت کیا۔
دماغ کو ٹھنڈا کیسے رکھا جا سکتا ہے۔ اس پر آگے آنے والی اقساط میں بات کریں گے۔
جاری ہے
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں