پچھلی پوسٹ میں معاف کرنے کی بارے میں بتایا گیا تھا۔ آخر میں ایک مشق بھی بتائی گئی تھی کہ اگر آپ لوگوں کو معاف نہیں کر سکتے تو میرے کہنے پر ایک چیلنج قبول کریں۔ ایک مہینے کے لیے معاف کردیں۔
کچھ لوگوں کا جواب آیا تھا کہ معاف کرنا بہت مشکل ہے۔
جی ہاں!
میں مانتا ہوں یہ مشکل ہے۔
اچھی زندگی گزارنے کے لیے کئی دفعہ مشکل کام بھی کرنے پڑتے ہیں۔
میں اس کو تھوڑا واضح کرنا چاہوں گا کہ یہ کیوں مشکل ہے۔ اس میں ایک عنصر یہ آتا ہے کہ اس میں ہماری اَنا شامل ہوتی ہے۔ کسی کے کیے ہوئے ظلم کے بعد معاف کر دینے کو ہم اپنی بےعزتی یا ہتک سمجھتے ہیں۔ کہیں نا کہیں ذہن کی گہرائی میں یہ بات موجود ہوتی ہے کہ اس سے میں کمزور ثابت ہو جاؤں گا۔ یا پھر یہ کہ معاف کر دینے میں میری ذات کہاں ہے؟ میری پاور کہاں ہے؟
دوسرا پہلو یہ آتا ہے کہ ہم معاشرے سے یہ چیزیں سیکھتے ہیں۔ معاشرے میں دوسروں کو معاف کرنے کا رواج کم پایا جاتا ہے۔ اگر تو کوئی پاور والا ہے تو وہ ہاتھ سے بدلہ لے گا۔ لیکن اگر وہ پاور والا نہیں ہے تو ہاتھ نہیں اٹھائے گا لیکن اس کی پیٹھ پیچھے باتیں کرتا رہے گا۔
تیسرا یہ کہ معاف کر دینے کے لیے حوصلہ چاہیے۔ اور ہر حوصلے والا کام مشکل ہوتا ہے۔
یہ تین عناصر مل کر ہمیں معاف کرنے میں مزاحمت کرتے ہیں۔ اس عمل کو مشکل بنا دیتے ہیں۔
پچھلی پوسٹ پر ایک اور رائے بھی آئی تھی کہ اگر کوئی لگاتار ظلم کر رہا ہو تو کیا آپ اس کو معاف کرتے رہیں گے۔؟
اس طرح کے کیسز مختلف ہوتے ہیں۔ ظاہر ہے ایسے بندے کو ڈیل تو کرنا ہے۔ اس کو ایسے ظلم کرتے نہیں چھوڑنا ہوتا۔ لیکن ہم اس چیز کو ڈسکس کر رہے تھے کہ اگر کسی نے ظلم کیا اور چلا گیا۔ تو آپ اپنے ذہن میں اس چیز کو نہ رکھیں بلکہ معاف کر دیں۔ ایک چیز جو ختم ہو چکی ہو، اس کو معاف کرنے کے بارے میں کہا گیا تھا۔
میں کوشش کرتا ہوں کہ اس سیریز کو شارٹ رکھوں تاکہ لوگوں کے لیے پڑھنے میں دشواری نہ ہو۔ اس لیے اس سیریز کے سیاق و سباق کو سمجھنے کی کوشش کریں کہ کس ضمن میں بات ہو رہی ہے۔
ماضی کے پچھتاوے اور لوگوں کو معاف نہ کرنا یہ انسان کو کمزور کر دیتا ہے۔ ایسے کیسز میں ہی معاف کرنے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔ جیسا کہ لیویس نے کہا تھا:
“To forgive is to set a prisoner free and discover that the prisoner was you.”
“معاف کر دینا ایک قیدی کو آزاد کر دینا ہے، اور بعد میں یہ پتہ چلتا ہے کہ وہ قیدی آپ خود تھے”
یہ عمل مشکل ضرور ہوگا، لیکن یہ بھی تو دیکھیں کہ رہائی بھی تو آپ کو مل رہی ہے۔ اگر آپ واقعی ذہن کو ہلکا پھلکا اور پُرسکون رکھنا چاہتے ہیں تو ایسے منفی جذبات کو ختم کرنا ہی ہوگا۔ یہ منفی جذبات اندر رہ کر آپ کو بے سکون کریں گے۔
جاری ہے
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں