فلمیں سماج کی ہی آینہ دار ہوتی ہیں ، جن معاشروں میں انسان کے بنیادی مسائل حل ہو چکے وہاں فینٹسی اور کامک فلمیں مقبول ہوتی ہیں اور ہمارے خطے پر یورپی کمپنیاں ،(نیٹ فلیکس، ایمازون و ایپل وغیرہ) فلم بنائیں تو وہی مسائل ، وہی عذاب ، وہی بھوک بیماری اور انسان کا اب تک بنیادی سماجی ضروریات تک سے لاعلم رہنا ،جیسے ٹاپکس پر بات کرتی فلمیں ایوارڈ حاصل کرتی ہیں ،گورے چار تالیاں بجا دیتے ہیں اپنے گھر جا کر خوش ،ہمارے مسائل جوں کے توں ہی ہیں ۔
سوال یہ ہے کہ کیوں؟ ایسا کیوں؟؟
اس کا جواب اس فلم میں ہے یا آپ کو ریویو کے آخر میں مل جائے گا
میرا مقصد فلم پر بات کرنے سے زیادہ اس مسئلے پر بات کرنا ہوتا ہے جو کہ فلم میں بیان کیا جاتا ہے، اسی لیے میں کوشش کرتی ہوں کہ فلم کے موضوع کے ذریعے عوام کو آگاہی دی جائے ،ایسی ہی ایک فلم، جو کہ ایسے موضوع پر بنائی گئی ہے کہ جس پر بات کرنا تک بھی شاید مناسب نہیں سمجھا جاتا۔
فلم کا نام ہے PAD MAN .
پیڈ مین ایک 2018 کی سوانح حیات پر مبنی مزاحیہ ڈرامہ فلم ہے یہ فلم تامل ناڈو کے کوئمبٹور سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن اور کاروباری شخصیت “اروناچلم مروگنانتھم” کی زندگی پر مبنی ہے جنہوں نے دیہی علاقوں میں خواتین کے لیے کم قیمت کے سینیٹری پیڈ بنائے۔سنہ 2018 میں ہی ’پیریڈ: اینڈ آف سینٹینس‘ کو بہترین ڈاکیومنٹری کا آسکر ایوارڈ بھی ملا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ’پیڈمین‘ کو پاکستان کے فیڈرل فلم سینسر بورڈ نے غیر اخلاقی اور مذہبی اقدار سے متصادم قرار دے کر نمائش کی اجازت نہیں دی تھی۔
پاکستان میں ہر ناجائز اور حرام کام کھلے عام دھڑلے سے ہوتا ہے اور ہر جائز ، سہولت فراہم کرنے والا، ضرورت کی بنیادی ترین چیزیں بھی شاید ٹیبو ہیں۔
مجموعی طور پر فلم ایک سوشل آگاہی کے موضوع پر بنائی گئی شاہکار ہے۔ دنگل کے بعد یہ ایک حوصلہ افزا فلم ہے۔ اداکاری ہدایتکاری کہانی سب کمال ہیں ۔اکشے کمار مین لیڈ میں دل جیت گئے رادہیکا اور سونم بھی بہترین رہیں۔ زیادہ کچھ فلم کے متعلق نہیں کہا جا سکتا مگر کچھ فلمیں ہمیں ترغیب دیتی ہیں کہ اٹھو اور معاشرے کے لیے کچھ کرو تاکہ دعا میں یاد کیے جاسکو۔
پوسٹ کا مقصد۔
ایک جائزے کے مطابق پاکستان میں ہر سال 5008 خواتین میں سروائیکل کینسر کی تشخیص ہوتی ہے اور 3197 اس بیماری سے مر جاتی ہیں ۔
کینسر کی وجوہات میں سینیٹری پیڈکی عدم دستیابی بھی اہم کردار ادا کرتی ہے پاکستان میں ان کی زیادہ قیمت کی بڑی وجہ اس پر بہت زیادہ درآمدی ٹیکس بھی ہے۔
جب کہ انڈیا نے 2018 میں ماہواری کے دوران استعمال ہونے والی مصنوعات پر عائد 12 فیصد ٹیکس واپس لے لیا تھا۔
‘ریئل میڈیسن فاؤنڈیشن’ کے ایک مطالعے کے مطابق 79 فیصد پاکستانی خواتین پیڈ کے بجائے پھٹے پرانے کپڑے استعمال کرتی ہیں جبکہ دیہات میں صورتحال اس قدر خراب ہے کہ خواتین کھجور کے پتے پر راکھ رکھ کر اسے رسی کے ساتھ اپنے جسم سے باندھ لیتی ہیں اور کچھ علاقوں میں حیض کے دوران مٹی کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔ جسکی وجہ سے کینسر کو تحریک ملتی ہے ۔
پاکستان کی کچھ PAD WOMEN کو خراج تحسین۔
شکریہ اور مبارک باد شی گارڈ پاکستان۔
پاکستان میں شی گارڈ نامی کمپنی کی بنیاد 2022 میں رکھی گئی، اس کی بانی مہرین رضا ہیں اور انھوں نے کیلے کے چھلکوں سے پیڈز تیار کیے صرف دو سال کے عرصے میں اس کمپنی نے انٹر نیشنل فورمز پر اپنے اچھوتے آئیڈیاز سے دھوم مچا دی ہے۔ نومبر 2023ء میں شی گارڈ نے ”کلائی میٹ لانچ پیڈ۔ ایشیاء پیسیفک‘‘فورم پر ایشیاء پیسیفک کے چھ ممالک سے 172 ٹیموں کا مقابلہ کرتے ہوئے کلین ٹیکنالوجی میں اول انعام حاصل کیا۔
شکریہ گرل فرینڈلی واش رومز ۔
پاکستان میں ایک اور تنظیم آگاہی جس کی بانی ثناء خواجہ ہیں وہ بھی لڑکیوں کے لیے واش روم بنا رہی ہیں جن میں ان کو ایسی سہولیات دی جائیں گی محکمہ تعلیم نے بھی ’آگاہی‘ اور واٹر ایڈ کی طرف سے بنائے جانے والے ان گرل فرینڈلی واش رومز کو اپنی ’واش ان اسکول‘ مہم کا حصہ بھی بنا دیا ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ آئندہ آنے والے دنوں میں اسی طرز پر تمام سرکاری سکولوں میں بھی ایسے ٹوائلٹس بنائے جائیں گے۔
شکریہ حاجرہ بی بی اور ان جیسی خواتین کا۔
افغان سرحد کے قریب واقع چترال کے گاؤں بونی کی حاجرہ بی بی سلائی مشین سے خواتین کے لیے سینٹری پیڈز بناتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کام کا انتخاب انہوں نے خواتین کی صحت کو درپیش خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے کیا ہے۔
درخواست ہے آپ سے !
کہ آپ میاں اور بیوی دونوں باہمی ہم آہنگی سے اس پر بات کرنا سیکھیں ، عورتیں اپنے شوہروں کو اس بارے بنیادی معلومات فراہم کریں تاکہ مردوں کا اس پر ٹیبو دور ہو سکے دوسرا وہ اپنی اولاد بیوی باقی رشتوں کے بارے میں سماجی آگاہی کو جان سکیں اور بلوغت سے قبل اور مابعد بچوں کو جسمانی صفائی و پاکیزگی کی تربیت ماں باپ دیں اور اپنی بچیوں کی بھی رہنمائی کیجئے۔
اگر یہ پوسٹ اساتذہ پڑھ رہیں ہیں تو آگے فاروڈ کریں اپنے ساتھیوں دوستوں کو۔
اللہ پاک آپ سب کو اپنی حفظ وامان میں رکھے آمین۔
بشکریہ فیس بک وال
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں