ایک عورت کو کمر درد کی شکایت تھی، وہ ڈاکٹر کے پاس کے گئی،ڈاکٹر نے پوچھا آپ کے بچے کتنے ہیں؟ وہ عورت بولی! “چھ”۔ ڈاکٹر صاحب جل کر بولے بی بی کمر کے ساتھ ہوئی بھی تو زیادتی ہے۔
مہنگائی کے بعد وطن عزیز کا سب سے بڑا مسئلہ یہ بڑھتی ہوئی آبادی ہے۔ پاکستان میں فی منٹ بچے پیدا ہونے کی شرح پوری دنیا میں سب سے زیادہ ہے( چلو ہم کسی کام میں تو دنیا سے آگے ہیں)۔ مسئلہ بڑھتی ہوئی آبادی نہیں، ملکی وسائل کا آبادی کی لحاظ سے نہ بڑھنا ہے۔ پاکستان کے پاس وسائل ابھی بھی 1947 کے جتنے ہیں، جبکہ آبادی میں کوئی پانچ سو گنا اضافہ ہو چکا ہے۔ اب جب سے ایک وزیراعلیٰ نے سکولوں میں بچوں کو مفت میں دودھ دینے کا علان کیا ہے،اب اس سے آبادی میں مزید اضافہ ہو گا۔
شاید یہی وجہ ہے کہ آرتھوپیڈک سرجری کی OPD میں 95 فیصد عورتیں کمر درد کیساتھ آتی ہیں،بچے پوچھوں تو پانچ،چھے اور سات! شاید ہی کسی نےکبھی کہا ہو کہ میرے چار بچے ہیں۔ اتنے زیادہ بچے ؟ وجہ پوچھیں تو جواب ملتا ہے ” کیہہ کرئیے ڈاکٹر صاحب! پتا نہیں لگدا ” بندہ پوچھے تم دونوں دودھ پیتے بچے ہو۔ کچھ سارا الزام اپنے خصموں پر ڈال دیتی ہیں۔ آپ جیسے ہی اپر مڈل سے لوئر مڈل کلاس تک آتے چلے جاتے ہیں،وسائل کم ہوتے چلے جاتے ہیں جبکہ بچے بڑھتے چلے جاتے ہیں ۔
استاد محترم بیالوجی کی کلاس میں بتایا کرتے تھے کہ ایک بیچارے عام آدمی کا زور صرف اپنے گھر میں چلتا ہے، وہ مہنگائی کا مقابلہ کرتے کرتے تفریح بھول جاتا ہے، بس اب اس کے پاس ایک ہی تفریح بچتی ہے،اسکی تفریح آبادی بڑھنے کی شکل میں نظر آتی ہے۔
ایک مشہور عالم دین کے نابالغ بچے کے جنازے پر جانا ہوا، بہت رو رہے تھے،میں سمجھا کہ شاید پہلا بچہ ہو۔ پوچھنے پر پتا چلا کہ پہلے گیارہ بچے تھے،اب یہ بارہواں تھا، جو جانبر نہ ہو سکا، زیادہ خوفناک بات یہ تھی کہ سارے بچے ہوئے ایک ماں سے تھے،مجھے اس ماں کی کمر پر رشک بھی آتا ہے اور ترس بھی۔
ایک ڈاکٹر صاحب نے پوسٹ لگائی کہ انکے کلینک میں ایک عورت آئی، اسکو بتایا گیا کہ وہ حاملہ ہے۔ وہ کہنے لگی یہ میرا ساتواں بچہ ہو گا،آپ خود ہی میرے شوہر کو بتا دیں، مجھے بتاتے ہوئے شرم آتی ہے۔
آبادی کا تعلق وسائل سے ہے۔ کیا وطن عزیز اتنی آبادی کو ایک بہتر مستقبل دے سکتا ہے؟ تو جواب نفی میں ہو گا۔ جیسے ہی محکمہ بہبود آبادی اس پر کوئی کیمپین شروع کرتا ہے تو ہمیں مذہب یاد آ جاتا ہے۔
سیانے کہتے ہیں! کم بچے لیکن کارآمد بچے!
پنچایت ویب سیریز کا وہ سین یاد کریں
دو بچے میٹھی کھیر
تیسرا بچہ بواسیر
اگر آپ کو وسائل سے کوئی غرض نہیں، اگر آپ کے پاس کوئی اور تفریح نہیں، آپکو بچوں کے مستقبل سے کوئی غرض نہیں، تو کم از کم اس بیچاری کی کمر پر ہی کچھ رحم کر لیں۔
یاد رکھیے! کمر درد کا علاج گولیوں سے زیادہ پرہیز میں پوشیدہ ہے۔ اگر پھر بھی دوائیاں لینی ہیں تو گنگارام کی OPD حاضر ہے،جبکہ صوبہ پنجاب کا سب سے بڑا گائنی کا بلاک (ہسپتال) M&CH بلاک بھی گنگارام ہسپتال میں واقع ہے،جہاں 24/7، ہفتے کے ساتوں دن اور سال کے 365 دن بچے پیدا ہوتے ہیں ۔ اب آپ نے MCH بلاک جانا ہے یا کمر درد کی دوائی لینے OPD آنا ہے،یہ آپ پر منحصر ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں