مکالمہ مبارک ہو/حسان عالمگیر عباسی

مکالمہ؟! مکالمہ چھ حروف پہ مشتمل ایک لفظ ہے لیکن زبان اتنے ترقیاتی منصوبوں پہ کام کر چکی ہے یا ترقی کے اتنے منازل طے کر چکی ہے کہ ایک حرف باقی حروف سے یکجا ہو چکنے کے بعد ایک لفظ بن جاتا ہے جو باقی الفاظ سے مل کر جملے کی شکل میں ڈھل جاتا ہے اور یہی جملہ باقی جملوں سے مل کر نئی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ زبان صرف اپنی بات پہنچانے کا ذریعہ نہیں ہے بلکہ کیسے پہنچایا جانا چاہیے اور کہاں کتنی کیوں کیسے کب کسے پہنچایا جانا چاہیے بھی اہمیت کا حامل ایک خوبصورت احساس ہے۔

زبان کی یہ خوبی ہے کہ انسان کی جو بھی دلچسپیاں ہیں بہرحال دلچسپیوں کے اظہار کے لیے زبان کی اہمیت بالکل ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ جب زبان ترقی کر رہی تھی تو بے شمار موضوعات زیر بحث آتے گئے مثلاً کچھ لوگ بلا تکلف بول لینے کی مہارت رکھتے ہیں انھوں نے زبان کو مختلف زاویے سے دیکھا اور انھوں نے اپنی جیسی تیسی بہتر بری اچھی بات کو بہرحال پہنچایا اور اپنی سکلز کی مدد سے بے شمار لوگوں پہ اثر بھی ڈالا لیکن زبان بہرحال گونگوں یا ہکلاتے ہوؤں یا کم گو لوگوں کی بھی پہچان بنی جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ ان کہے الفاظ ہی دراصل معنوی اعتبار سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں یا کچھ کہا جا رہا ہے کی آڑ میں کچھ مزید بھی کہا جا رہا ہے زبان کا موضوعِ خاص بن گیا یا پڑھنے والے نے کہنے والے کی نیت سمجھ پرکھ سے انتہائی مختلف سوچا سمجھا اور بھانپ لیا یا زبان شعوری لاشعوری بنیادوں پہ کام کرتی نظر آتی گئی یا زبان آنکھوں کی بولی اور اشاروں کنایوں پہ بھی مہربان ہوتی چلی گئی اور تجوید یا لفظ اور جملے کی سائنس سے دو قدم آگے کی دنیا جانچ پڑتال شروع ہونے لگی اور نفسیات اور فلسفے اور معاشرت سے جڑ گئی اور ثقافت پہ بحث کرنے لگی یا زبان ایجادات پہ بحث کرتی نظر آنے لگی گویا جو بھی زندگی میں کامیابی کا جھنڈا لہرانے کا خواہشمند سے اسے زبان کی باریکیاں جاننا ہوں۔

اب جب نئی نئی سوچیں معاشرے میں جنم لے رہی ہیں لوگوں کو یہ بھی سیکھنا پڑا کہ کیسے اختلافِ رائے پہ اتفاق کیا جائے: سب کو سنا جائے اور سب کو ان کی رائے پہ احترام کی نگہ سے شاباش کہا جائے کے لیے مکالمہ جیسے ہی پلیٹ فارمز کی اشد ضرورت ہے۔ یہ زبان کی ترقی اور ترویج اور انسانوں کی رائے کو احترام دینے والا قابل فخر کارنامہ ہے۔ لوگ کہہ دیتے ہیں اور کئی سن لیتے ہیں تو کئی ان سنی کر دیتے ہیں اور یہ زبان کی ایک زبردست باریکیوں میں سے ایک باریکی ہے البتہ جب انسان لکھ لیتا ہے تو گویا مہر ثبت ہو جاتی ہے چونکہ لکھنا بہرحال سب کے بس کی بات نہیں ہے۔

نفسا نفسی کے عالم میں جو وقت نکال کر سوچوں کو لفظوں میں ڈھالتے ہیں وہ زبان اور ثقافت اور فلسفے اور معاشرت اور نفسیات اور دیگر عوامل کی اہمیت سے واقف ہوتے ہیں لہذا انھیں اور ان کی تمام تر کاوشوں کو مقصد فراہم کرنا مکالمہ کا بہترین کارنامہ ہے۔ تمام طبقات کو بلا تفریق سننا اور اہمیت دینا طرف کہلاتا اور اگر ایسے کئی انسان مل جاتے ہیں جو ایسا ظرف رکھتے ہیں لیکن کئی انسانوں کو ایک جگہ اس احترام سے نوازنا اور ان کے لکھے کو شائع کرنا تاکہ ان کی تحریر کسی کے کام آجائے مکالمہ اس احسان پہ لاکھوں ڈھیروں مبارکباد کا مستحق ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

مکالمہ مباحث اور مناظروں اور شور کی بجائے شعور اور مکالمے پہ یقین رکھتا ہے اور صحافتی اقدار کا بھی پاسبان ہے کیونکہ سیاسی غیر سیاسی و دیگر نظریات کے امین ادب و ثقافت کو سمجھنے والے الغرض سبھی طرح کے لکھاریوں اور قارئین کا مشترکہ پلیٹ فارم ہے۔ مکالمہ کے ایڈیٹرز بالخصوص مبارکباد کے مستحق ہیں چونکہ وہ دراصل لکھاری کی بات کو قارئین تک پہنچانے کے ذمہ دار ہیں! مکالمہ بہترین کاوشوں کوششوں پہ انتہائی مبارکباد کا مستحق ہے!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply