علامہ عنایت اللہ خان مشرقی /ڈاکٹر محمد عظیم شاہ بخاری

آج علامہ عنایت اللہ خان مشرقی کی 61ویں برسی ہے۔ ہماری موجودہ نسل میں بہت سے لوگ اس نام سے ناواقف ہوں گے جس کی ذہانت کا ڈنکا ایک عالم میں بجتا تھا۔

25 اگست 1888 کو امرتسر میں پیدا ہونے والے مشہور فلسفی و انقلابی لیڈر عنایت اللہ خان نے اپنے شاندار تعلیمی کریئر میں کئی ریکارڈ بنائے۔ پنجاب یونیورسٹی سے ریاضی میں ایم اے کے بعد کیمبرج یونیورسٹی سے مکینیکل انجیبئرنگ سمیت پانچ سال کے قلیل عرصے میں چار مختلف ٹرائیپوز (کیمبرج کا ایک مخصوص امتحان) میں اعزاز حاصل کیے ۔ کہتے ہیں کہ آپ کا یہ ریکارڈ ابھی تک نہیں ٹوٹا۔

علامہ مشرقی ایک بلند پایہ فلسفی، مورخ اور انشإ پرداز تھے۔
تذکرہ،
مولوی کا غلط مذہب،
حدیث القران،
تین شعری مجموعے
اور ارمغان حکیم آپ کی مشہور تصانیف ہیں۔ آپ کی لکھی گئی  قرآن پاک کی تفسیر کے  لیے  انہیں نوبل انعام کے لیے بھی نامزد کیا گیا تھا۔

آپ کی خاکسار تحریک، خاکی رنگ کا لباس پہنے ہوئے کارکنوں پر مشتمل تھی جو خاکسار کہلاتے تھے۔ یہ تنظیم ”بیلچہ پارٹی“ کے نام سے بھی مشہور تھی کیونکہ اس کے پیروکار کندھے پر بیلچہ رکھ کر چلتے تھے۔

ہر خاکسار کے لیے لازم تھا کہ وہ خاکی وردی پہنے بلکہ نماز روزہ کی پابندی بھی لازم تھی۔ مارچ 1940 کے لاہور میں منعقد ہونے والے پریڈ نما ایک جلوس کو جب حکومت نے بذریعہ قوت روکا تو کافی خون خرابہ ہوا جسے بنیاد بنا کہ اس تنظیم پر پابندی عائد کر دی گئی تھی جو قیامِ پاکستان کے بعد اٹھا لی گئی۔ اگرچہ یہ جماعت تقسیمِ ہند کے خلاف تھی لیکن بعد میں پاکستان کی حمایتی بن گئی تھی۔ ایک وقت میں لاکھوں لوگ اس تحریک کے کارکن رہے ہیں۔

خاکسار تحریک کے بانی عنایت اللہ مشرقی، تقسیمِ ہندوستان، مسلم لیگ اور محمد علی جناح کے سخت مخالف تھے۔ آپ نے کئی موقعوں پر قائد اعظم کے بارے میں سخت الفاظ کا استعمال کیا تھا۔
ایک جگہ آپ نے کہا کہ
”ہندوستان میں اقتدار کی ایک یا چند سیاسی پارٹیوں کو منتقلی کا مطلب تاریخ کی بدترین استعماریت، بدترین کیپیٹلیزم اور بدترین ہلاکوازم ہیں۔۔۔ یہ دنیا پر جہنم کی حکمرانی ہو گی۔ یہ ایشیا کی خوبصورت تہذیب و تمدن کو تباہ کر دے گا۔ ایشیا کے خوبصورت ضابطہ اخلاق کو مٹا دے گا۔”

عنایت اللہ مشرقی بلا کے ذہین و قابل شخص تھے جس کا اندازہ مندرجہ ذیل باتوں سے لگایا جا سکتا ہے ؛

٭ آپ کو نوبل انعام کے لیئے نامزد کیا گیا۔

٭مصر میں مسئلہ خلافت پر عالم اسلام کی مشہور ہستیوں کی کانفرنس کی صدارت۔

٭موصوف نے اپنے حسابی اندازوں سے ہندوستان میں تین سو سال سے بننے والی مسجدوں کے قبلے غلط ثابت کرتے ہوئے قبلہ کا صحیح رخ معلوم کرنے کا فارمولا پیش کیا۔

٭آپ نے مغربی جمہوریت کو زرپرست مافیا کی سازش ثابت کرتے ہوئے حقیقی اسلامی فطری جمہوریت کا فارمولا ”طبقاتی طریقِ انتخاب“ کی صورت میں پیش کیا۔

٭ خاکسار تحریک کی بنیاد رکھی جس کے ذریعے مسلم وغیر مسلم میں اخوت یعنی بھائی چارہ کا جذبہ پیدا کر کے ”برطانوی سامراج سے نجات، حصولِ آزادی اور قیام پاکستان“میں اہم کردار ادا کیا۔

*پاکستان کے پہلے رہنما جنہوں نے اپنی وراثتی زمینوں کو اپنے کسانوں میں تقسیم کرتے ہوئے ہندوستان میں باقی ماندہ آبائی گھروں اور زمینوں کے کلیم سے دستبرداری اختیار کر کے میدانِ سیاست میں ایک نئی مثال قاٸم کی۔

Advertisements
julia rana solicitors

آپ کا مدفن لاہور کے علاقے اچھرہ میں واقع خاکسار تحریک کے دفتر کے اندر ہے جہاں آپ ان کی زندگی پر مشتمل کئی اخباری تراشے و تصاویر دیکھ سکتے ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply