دھماکوں کی افادیت

دھماکوں کی افادیت!
بے حسی،مطلب پرستی،ریٹنگ

Advertisements
julia rana solicitors london

دھماکا خود کش ہو، خودکار، ذہنی،جسمانی ہو یا خود گردی کا۔۔۔ دھماکا دھماکا ہوتا ہے !
بہرحال ان دھماکوں کے کچھ معاشرتی فوائد بھی قابل ذکر ہیں ۔۔۔مثلازندگی کی افرا تفری اور چکا چوند میں بہت سے لوگ ہوں گے جو بھول چکے تھےکہ سیہون بھی ایک ثقافتی و سیاحتی ورثہ ہے اور وہاں بھی انسان بستے ہیں (اب وہ کس حد تک انسانوں جیسی سہولتوں سے آراستہ زندگی گزارتے ہیں یہ ایک الگ بحث ہے)۔۔۔ مگر لگتا ہے کہ کم از کم کچھ دنوں کے لیے وہاں خوب گہماگہمی رہے گی ، دھمالیں پڑیں گی،اندرسے، سموسے، جلیبیاں نوش ہوں گی۔ چھلے، مندریاں، تسبیاں، دیگیں، بھنگ اور چرس خوب بِکے گی۔۔ ٹھیلے اور منشیات مافیا کی دیہاڑیاں لگیں گی۔ انتظامیہ کے غریب ملازمین کو بھی کچھ ٹی اے ڈی اے مل جاۓ گا- مقامی جاگیردار بھی دکھا سکے گا کہ وہ کس قدرسخی اور رحمدل واقع ہوا ہے۔
درگاہ پر آۓ لاعلاج مریضوں کے لیےنئے نئےعلاج دریافت ہونگے۔شہباز کے طفیل چڑیوں اور کبوتروں کو بھی دانہ دنکا مل جاۓ گا۔۔۔جو مفلس عقیدت مند اس لال ہولی میں رنگین ہوۓان کے لواحقین کو مدد کی مد میں ان کی اوقات سے زیادہ رقم ہاتھ لگ جائے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دھماکوں کی بدولت میڈیا کو نشریات کا وقت اور اپنی روزی حلال کرنے کا موقع ملتا ہے- سب سے پہلے کی دوڑ کے چکر میں خودکش بہشتی مبارک سر کی زیارت کرائی جاتی ہے- دفائی تجزیہ کاروں کو اپنا موقف عوام کےسامنے رکھنے کا موقع بھی فراہم ہو تا ہے۔ اندرونی اور بیرونی ملک دشمنوں کی بھی لگے ہاتھوں نشاندہی ہو جاتی ہےاورتواورسہولت کاروں کابھی پتہ چلایا جا سکتا ہے۔
دھماکوں کی ایک افادیت یہ بھی ہے کہ ہمارے بے روز گارنوجوانوں اور سدا کی بیزار جنریشن کوبحث و مباحثے کے لیئے مزید مواد اور اپنے ننھے منے دماغوں کے پستہ قد گھوڑوں کو سرپٹ دوڑانے کا میدان بھی میسر ہو جاتا ہے۔
حکومتی اور سیاسی کارندوں کو بھی ایک دوسرے کے خلاف سکورنگ کا چانس مل جاتا ہے- مذہبی اور لبرل بھی میدان میں کود کر اپنا اپنا دفاع بخوبی کر سکتے ہیں-
نظریہ پاکستان کا حقیقی مطلب اور مقصد کیا ہے یہ بھی ہمیں دھماکے کی بدولت ہی معلوم ہوتا ہے- اس لیئےمیں کہتا ہوں کہ دھماکے ہمارے ملک و ملت کے لیئے نہایت ضروری ہیں۔۔ کیونکہ اگر دھماکے بند ہوگئےتو پھر ایک دوسرے کو مارنے کے لیئےہمیں خود ہی میدان میں اترنا پڑے گا جو کہ یقیناًہماری آج کی ممی ڈیڈی نسل کے لیے آسان عمل نہ ہو گا-

Facebook Comments

آصف وڑائچ
Asif Warraich is an Engineer by profession but he writes and pours his heart out. He tries to portray the truth . Fiction is his favorite but he also expresses about politics, religion and social issues

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply