کھانے اور مشروبات
کھانوں کے معاملے میں کوٸٹہ شہر نے بہت ترقی کی ہے۔ مجھے یاد ہے بچپن میں جب یہاں آتا تھا تو کابلی پلاؤ، روش، چپلی کباب اور تندوری نان کے علاوہ بازار میں شاذ و نادر ہی کچھ ملتا تھا۔ پنجاب جیسی سٹریٹ فوڈ کا نام و نشان تک نا ہوتا تھا۔ لیکن آج کا کوئٹہ بدل چکا ہے۔
اب یہاں جگہ جگہ سٹریٹ فوڈ کی ریڑھیاں نظر آئیں گی۔ نت نئے قسم کے برگر، گول گپے، آئس کریم اور جوس اب عام ہیں۔
ناشتے کے لیے ہر دوسرا ہوٹل اچھی سروس دیتا ہے۔ انڈہ ،پراٹھا،دہی، چنے اور اب کہیں کہیں پائے بھی مل جاتے ہیں۔ کوئٹہ کیفے کی چائے اور ناشتہ مشہور ہے۔ عام ڈھابوں پہ بھی زبردست چائے ملتی ہے۔
کوئٹہ کے روایتی کھانے بھی پشاور جیسے ہیں۔ یہاں مٹن کی نمکین سجی اور روش کا راج ہے۔ ہر دوسرا شخص مٹن کی محبت میں گرفتار ہے۔ اس کے علاوہ کابلی پلاؤ، بار بی کیو، دال، کڑاہی اور چپلی کباب بھی شوق سے کھائے جاتے ہیں۔ البتہ ساتھ میں اب بھی بڑا والا تندوری نان دیا جاتا ہے جو پانچ منٹ بعد سخت ہو جاتا ہے اور ہم جیسوں کے لیے اسے چبانا نہایت مشکل ہے۔
یہاں ہوٹلوں پہ گندم کی روٹی کا رواج بالکل نہیں ہے، البتہ نان مل جاتے ہیں۔ کھانے کے بعد قہوہ پیا جاتا ہے مگر نئی نسل اب کولڈ ڈرنکس کی طرف آ رہی ہے۔ ہر بڑے چھوٹے ہوٹل پہ فرشی قالین بچھے نظر آئیں گے۔ کرسی میز کا رواج کم ہے۔
شاہ ولی ریسٹورنٹ، تکاتو نائٹس، الدبئی اور لہڑی ہوٹل کھانے کے لیئے جبکہ اسٹیشن کے ساتھ واقع شالیمار ہوٹل چائے کے لیئے مشہور ہے۔
کافی، سوپ اور پیسٹریز کے لیئے آپ سرینا ہوٹل کا رخ کر سکتے ہیں لیکن ہمارے دوست اور کافی ایکسپرٹ انوار بھائی کے بقول ان کی کافی کسی کام کی نہیں ہاں البتہ سوپ اور چائنیز کھانا اچھا ہے۔ سرینا، کوئٹہ کا سب سے مہنگا ہوٹل و ریستوران ہے۔
یہاں کے بازار خشک میوہ جات سے بھرے ہوئے ہیں۔
افغانستان کا زبردست میوہ یہاں ملتا ہے۔ بس بھاؤ تاؤ کرنا آنا چاہیے ۔ ایک اور مزے کی چیز ایرانی سامان ہے جن میں جیلی اور چاکلیٹ سرفہرست ہے۔ ایرانی ماربل چاکلیٹ گھر والوں اور دوستوں کے لیٸے سب سے اچھا تحفہ ہیں جو جیب پہ بھی بھاری نہیں۔ کوٸٹہ اسٹیشن کے ساتھ ایک دوکان ایرانی سامان سے بھری ہے جہاں سے آپ یہ سب خرید سکتے ہیں۔
کوئٹہ کیسے آئیں اور کیا دیکھیں ؟
کراچی، لاہور، ملتان، پشاور اور راولپنڈی سے آنے والے ٹرین اور بس دونوں سے کوئٹہ پہنچ سکتے ہیں۔ جعفر ایکسپریس پشاور جبکہ کوئٹہ ایکسپریس کراچی سے روزنہ کوئٹہ کے لیے نکلتی ہے۔
سڑک کے کئی راستے آپ کو بلوچستان تک لے جاتے ہیں۔ ڈیرہ غازی خان سے براستہ فورٹ منرو اور لورالائی، کراچی سے براستہ لسبیلہ، خضدار، قلات و مستونگ، سکھر لاڑکانہ سے براستہ جیکب آباد، سبی مچھ جبکہ پشاور و ڈیرہ اسمٰعیل خان سے براستہ ژوب بھی کوئٹہ پہنچا جا سکتا ہے۔ یہ تمام راستے محفوظ ہیں۔ اندرون ملک پروازیں غالباً لاہور اور کراچی جاتی ہیں۔
کوئٹہ اور گرد و نواح کی مشہور جگہوں میں زیارت، چمن، کولپور، حنہ جھیل، اڑک، چلتن ہزارگنجی نیشنل پارک، جبلِ نورغار، معدنیاتی و ارضیاتی عجائب گھر اور مِری قلعہ شامل ہیں۔
پھر کب جا رہے ہیں آپ کوئٹہ۔؟
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں