سچ/حسان عا لمگیر عباسی

سچ کی کھوج ہی سچ ہے۔ سچ کبھی بادل میں نظر آجاتا ہے اور یہی سچ کبھی کبھی سورج کی کرن بن کر سنبھال لیتا ہے۔ تردید سچ نہیں ہے چونکہ تردید کا مطلب انکار ہے اور انکار کا مطلب ہے سچ میری جیب میں ہے۔ یہی ممکن بھی ہے لیکن یہی سچ کا مستقل مسکن وہی جیب کیونکر ممکن ہے۔ لہذا کھوج کا نام سچ ہے۔ چھپن چھپائی سچ ہے۔ کوکالاچاپاتی سچ ہے۔ سچ کھڑا پانی نہیں بلکہ پانی کا بہنا سچ ہے اور وہی سچ دریا کی صورت نظر آئے گا تو کبھی سمندر سچ بن جائے گا۔

عقل کی نشانیاں فطری رنگوں میں چھپی کھڑی ہیں لیکن سچ راہیں بدل لیتا ہے۔ کیفیت کا نام سچ ہے۔ رات کی تاریکی اگر رومان سے بھرپور ہے تو وقتی یہی سچ ہو سکتا ہے جو وقتاً فوقتاً تیز دھوپ اور شدید دھند بن جائے گا۔ کوا بھی سچ ہے کوئل بھی سچ ہے لیکن کبوتر بھی سچ ہی ہے۔ تردید کا مطلب سچ میرے پاس ہے اور جو سچ میرے پاس ہے کی تردید کوئی دوسرا سچ کر سکتا ہے لہذا اخلاقیات سچ ہے، تقسیم بھی سچ ہے لیکن اختلاف اور رائے دہی کا حق دینا بڑا سچ ہے۔

قوت گویائی بھی سچ ہے لیکن سمعی بصری قوتیں بڑی سچائیاں ہیں۔ سننا دیکھنا بھی سچ ہے لیکن سمجھنا اور جواب دینا اور تصور کرنا بڑی سچائیاں ہیں۔ غم کی جمع غموم ہے بھی سچ ہے۔ ہستی بھی سچ ہے۔ نیست و نابودی بھی سچ ہے لیکن بہترین سچ خوشی ہے اور آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے بھی سچ ہے لیکن گرمیوں کی دھوپ میں کنوں پہ کالا نمک چھڑکنا بھی سچ ہے اور بہتر سچائی ہے۔ میں ڈوب رہا ہوں بھی سچ ہے لیکن ڈوبا تو نہیں ہوں خوبصورت سچ ہے۔ خوبصورتی آنکھ میں ہے بھی سچ ہے لیکن بدصورتی بڑا سچ ہے اور اسے رد کر دینا تاکہ مثبت نظر آئے بڑی کامیابی ہے۔ مغرب کے بعد بھی چائے پی جا سکتی ہے لیکن عصر کے بعد غروبِ آفتاب کا منظر لیے چائے نوشی بڑا سچ ہے۔ سچ کی کوئی یونیفائیڈ تعریف ممکن نہیں ہے چونکہ تلاش ہی دراصل سچائی کا اصل چہرہ ہے۔ عقیدت و مودت بھی سچ ہے لیکن بہتر سے بہترین کا سفر طے کرنا اور تحقیق کرنا اور بصری و سمعی و گویائی ٹولز کا مثبت استعمال بھی ایک بہترین سوچ ہے۔ تسلیم و معرفت و شناخت کی پہچان بھی ضروری ہے۔ علاقائیت بھی سچ ہے لیکن آفاقیت بڑا سچ ہے۔ قید بھی سچ ہے لیکن دنیا کو بہتر جگہ بنانے کی حتی الامکان والمقدور کاوشیں کوششیں بڑا سچ اور بڑی کامیابی ہے۔ منزل بھی سچ ہے عبور کرنا بھی سچ ہے لیکن موقع و محل کی سچائیاں جاننا اور بے فکریاں بڑی سچائی ہے۔ بے فکرے فلم یاد آگئی، سچ سچ ہے۔ اس کی کھوج بھی سچائی ہے لیکن چونکہ انسانیت نفسیاتی معاشرتی فلسفیانہ سماجی اور سیاسی اعتبار سے مختلف نوع ہے اور ایک انسان دوسرے کے فلسفے و سماجیات و سیاسیات و قلم کاری و عمرانیات و ریاضیات و سائنس اور لاجکس کو سمجھ نہیں سکتا یا مکمل طور پہ پہچان نہیں سکتا لہذا ہر انسان محترم ہے کیونکہ اسکی اپنی سوچ ہے اپنی یاد ہے اپنا تجربہ ہے اپنا ذہن ہے اپنی لکھت سیکھ اور یقین و اطمینان کے حصول کا طریقہ ہے لہذا اخلاقیات اور اقدار کا احترام اور لکیریں مٹانا اور تقسیم کی بجائے بڑے اعتبارات پہ یقین اور غیر یقینی  کی بجائے یقین کرنا بھرم رکھ لینا سچ ہے۔ دھوتی اتارنے کی بجائے پردہ رکھنا بڑی سچائی ہے۔ سچ علم اور تجزیہ اور عمل کا نام ہے۔ انقلاب بھی سچ ہے لیکن ارتقائی مراحل بڑی سچائیاں ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

کبھی خوشی کبھی غم بھی سچ ہے لیکن بالمجموع معاشرتی سطح پہ خوشحالی بڑی سچائی ہے۔ ننگ و عار و افلاس و بھوک بھی سچ ہے لیکن ترقی پسند ہونا نئی راہیں تلاش کرنا بھی سچ ہے۔ کتاب میں لکھی بھوک بھی سچ ہے لیکن کتاب سے باہر بھوک سے نڈھال بچی بڑا سچ ہے اور دنیا سے بھوک کا مٹ جائے کی ممکنہ کاوش بڑی سچائی ہے۔ حل تلاش کرنا بھی سچائی ہے۔ عملیت بھی سچ ہے لیکن کبھی کبھار حقیقت سے کوسوں دور رومان اور افسانہ بھی سچ ہے۔ شاعری بھی سچ ہے لیکن جھومنا اور اعضاء کی شاعری اور رقص بڑی سچائی ہے۔ تاروں کی جھرمٹ سچ ہے۔ چاند بھی سچ ہے لیکن چاندنی بڑی سچائی ہے اور چاندنی زمین سے منسوب ہے۔ برف باری بھی سچائی ہے لیکن برفانی چادر کو پاؤں تلے روندتے جانا تاکہ خرچ خرچ پیدا ہو اور گولے بنا کر پھینکنا بڑی سچائی ہے۔ لکھت بھی سچ ہے لیکن قلم روک لینا بڑی سچائی ہے۔ خیالات کا اٹک مٹک مچلنا بھی سچائی ہے لیکن خیالات سے باہر حقیقت سے جڑنا اور چائے پینا بڑی سچائی ہے اور اس سے بھی بڑی سچائی وہ سجا سجایا فطرت سے مزین میز ہے جہاں انواع و اقسام کے ذائقوں کا اہتمام ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply