انڈیا میں ڈاکٹرز مغربی بنگال کے شہر کولکتہ میں ایک خاتون ساتھی کے ریپ اور قتل کے خلاف احتجاج میں تیزی لاتے ہوئے ملک بھر میں ہڑتال کر رہے ہیں۔
ملک میں ڈاکٹروں کی سب سے بڑی تنظیم انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) کا کہنا نے کہا کہ سنیچر کے روز ملک بھر کے ہسپتالوں میں تمام غیر ضروری خدمات بند رہیں گی۔
آئی ایم اے نے ملک میں ’خواتین کے لیے کام کرنے کی محفوظ جگہوں کی کمی‘ کو گذشتہ ہفتے کے ’وحشیانہ جرم‘ کی وجہ قرار دیا ہے۔ انھوں نے ’انصاف کے لیے اپنی جدوجہد‘ میں ملک بھر سے حمایت کی درخواست کی ہے۔
آئی ایم اے کا کہنا ہے کہ 24 گھنٹے تک جاری رہنے والی ہڑتال کے دوران ایمرجنسی اور جانی نقصان کی خدمات کھلی رہیں گی۔
کولکتہ واقعے کے خلاف احتجاج اور خواتین کے بہتر تحفظ کا مطالبہ اس وقت شدت اختیار کر گیا جب ایک ہجوم نے کولکتہ کے آر جی کار میڈیکل کالج میں گھس کر توڑ پھوڑ کی جہاں یہ واقعہ پیش آیا تھا۔
آئی ایم اے نے مطالبات کی ایک فہرست بھی جاری کی ہے جس میں طبی عملے کو تشدد کے خلاف بہتر تحفظ فراہم کرنے کے لیے قانون میں ترامیم اور ہسپتالوں میں سکیورٹی میں اضافے کے علاوہ آرام کرنے کے لیے محفوظ مقامات فراہم کرنے کی مانگ بھی شامل ہے۔
آر جی کار میڈیکل کالج کی خاتون ڈاکٹر گذشتہ ہفتے جمعے کی شب 36 گھنٹے کی سخت شفٹ کے بعد ہسپتال میں خواتین کے لیے آرام کی مخصوص جگہ نہ ہونے کے باعث ایک سیمینار ہال میں سو گئی تھی۔ اگلی صبح، ان کے ساتھیوں کو ہال میں پوڈیم کے قریب ان کی نیم برہنہ لاش ملی تھی جس پر بہت زیادہ زخم تھے۔
31 سالہ ٹرینی ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے سبب ملک بھر میں غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں