بہت سے لوگ غیر صحت مند روزمرہ کی عادات اور طرز زندگی کے عادی ہوجاتے ہیں جو انہیں قبل از وقت موت کے کے خطرے سے دوچار کر دیتی ہی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کچھ ایسی عادات جو زندگی کے اوائل میں ترک کی جا سکتی ہیں وہ انسان کو بہتر صحت اور لمبی زندگی فراہم کر سکتی ہیں۔
امریکی ویب سائٹ “ہیلتھ ڈائجسٹ” کی طرف سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ “العربیہ ڈاٹ نیٹ” کی نظر سے گذری ہے۔ رپورٹ میں پانچ ایسی بری عادتوں کا جائزہ لیا گیا ہے جو انسان کو قبل از وقت موت کی طرف لے جاتی ہیں، یا اس کی صحت کو خراب کر دیتی ہیں اور اس کی تکلیف میں اضافہ ہوتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ “غیر صحت مند عادات کی نشوونما سے ہماری عمر سالوں تک کم ہو سکتی ہے، کیونکہ تمباکو نوشی، شراب نوشی اور مراقبہ کے معمولات کو نظر انداز کرنا جو ذہنی تناؤ کو کم کرتا ہے ذہن میں آنے والی پہلی غیر صحت مند عادات میں سے ہوسکتی ہیں، لیکن دیگر روزمرہ کی سرگرمیاں جو بہ ظاہر بے ضرر لگتی ہیں ان میں سے بھی کچھ ایسی ہوتی ہیں صحت کو نقصان پہنچاتی ہیں۔
ضرورت سے زیادہ نیند
یورپی ہارٹ جرنل میں شائع ہونے والی 2018ء کی ایک تحقیق کے نتائج سے پتا چلا ہے کہ روزانہ آٹھ گھنٹے سے زیادہ نیند لینا موت کے بڑھتے ہوئے خطرے اور دل کے بڑے واقعات بہ شمول غیر مہلک ہارٹ اٹیک، فالج اور ہارٹ فیلیئر کے ساتھ منسلک ہے۔ یہ بھی دیکھا گیا کہ جو لوگ رات کو چھے گھنٹے سے زیادہ سوتے ہیں اور دن میں بھی سوتے ہیں ان کو بھی ان منفی نتائج کا خطرہ ہوتا ہے۔ مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ مثالی نیند دن میں چھے سے آٹھ گھنٹے کے درمیان سونا ہے۔
سنہ 2023ء میں کی گئی تحقیق جریدے “sleep” میں شائع ہوئی تھی۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ سونے اور جاگنے کے ایک مقررہ وقت پر عمل نہ کرنا جلد موت کے خطرے کا زیادہ اشارہ ہو سکتا ہے۔ 60,900 سے زائد شرکاء سے جمع کیے گئے ڈیٹا نے انکشاف کیا کہ بے قاعدہ نیند کسی بھی وجہ سے موت کے زیادہ خطرے سے منسلک تھی۔
دن کا بیشتر حصہ بیٹھ کر گذارنا
جرنل آف دی امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والی 2018ء کی تحقیق کے مطابق امریکہ میں 80 فیصد سے زیادہ ملازمتوں میں ایسے ملازمین ہوتے ہیں جو زیادہ تر دن بھر بیٹھتے ہیں۔ نتیجے کے طور پر تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ان افراد کے قلبی اور میٹابولک وجوہات کی وجہ سے قبل از وقت موت کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
سنہ 2024ء میں کی گئی ایک اور تحقیق جسے ’جرنل آف امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن‘ جریدے میں بھی شائع کیا گیا تھا میں ایسی عمر رسیدہ خواتین کے تجربات شامل تھے جنہوں نے بیٹھنے میں جتنا زیادہ وقت گذارا تھا۔ تحقیق سے معلوم ہوا کہ جس عورت نے جتنا زیادہ وقت بیٹھنے میں گذارااسے اتنا ہی زیادہ صحت کے خطرے سامنا کرنا پڑا۔
بڑی عمر کی خواتین جن کا کل بیٹھنے کا وقت روزانہ 11.6 گھنٹے سے زیادہ تھا، ان میں کسی بھی وجہ سے مرنے کا امکان 57 فیصد زیادہ تھا اور 9.3 گھنٹے سے کم بیٹھنے والی خواتین کے مقابلے میں دل کی بیماری سے مرنے کا امکان 78 فیصد زیادہ تھا۔
کام ملتوی کرنا
“جو کام کل کرسکتے ہیں اسے آج کیوں کریں” ایک ایسا جملہ ہے جس پر بہت سے لوگ عمل کرتے ہوئے اپنے آج کے کام کو کل پر چھوڑ دیتے ہیں۔ یہ عادت صحت کے بہت سے مسائل کا باعث بنتی ہے۔ 2023ء کی ایک تحقیق میں محققین نے سویڈن میں یونیورسٹی کے 3,500 سے زیادہ طلباء پر تاخیر کے صحت کے اثرات کو دیکھا۔ اسٹڈی ٹیم نے طلباء کی خود اطلاع شدہ تاخیر کے اسکورز کے ابتدائی تشخیص کے 9 ماہ بعد ان کی پیروی کی۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ تاخیر صحت کے مختلف منفی نتائج اور غیر صحت مند طرز زندگی کی عادات سے منسلک ہے، جس میں خراب نیند کا معیار اور جسمانی سرگرمی کی کمی شامل ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ اس سے قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
گردن اور جوڑوں کی ہڈیوں کا چٹخنا
بہت سے لوگ گردن اور جوڑوں کو “چٹخانے” میں بہت سکون محسوس کرتے ہیں، لیکن گردن کے “کریکس” کرنا کچھ انوکھے خطرات کا باعث بن سکتا ہے کیونکہ گردن میں کمزور شریانیں ہوتی ہیں جو دماغ تک خون پہنچاتی ہیں۔ اگرچہ یہ شاذ و نادر ہی ہوتا ہے مگرگردن میں ضرورت سے زیادہ تناؤ ان شریانوں میں تناؤ کا سبب بن سکتا ہے، جس سے دماغ میں خون کا بہاؤ کم ہو جاتا ہے اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
کیلی یونیورسٹی میں فالج کی ادویات کی پروفیسر کرسٹین رف نے بتایا کہ ’اگر فالج کا حملہ ہوتا ہے تو یہ جان لیوا ہو سکتا ہے یا اس سے انسان کو مستقل معذوری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جیسے کہ بینائی میں کمی یا چلنے پھرنے میں دشواری اور بولنے اور نگلنے میں دشواری وغیرہ‘۔
مایوسی
اگرچہ تحقیق نے ملے جلے نتائج پیدا کیے ہیں، لیکن زندگی کے بارے میں مایوسی کا نقطہ نظر ہماری عمر کو کمزور کر سکتا ہے۔ 2016ء میں کیے گئےایک سروے کے نتائج جریدے (BMC پبلک ہیلتھ) میں شائع ہوئے۔ اس میں محققین نے رجائیت، مایوسی اور دل کی بیماری سے موت کے خطرے کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا۔ درمیانی عمر کے اور بوڑھے مردوں اور عورتوں دونوں میں دل کی بیماری سے موت کی شرح ان لوگوں میں زیادہ تھی جو زندگی کے ابتدائی عرصے میں زیادہ مایوس رہے تھے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں