لفظ Honey moon آج کل ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایک یورپی اصطلاح ہے حالانکہ یہ ایک قدیم ترین تہذیب “بابلی تہذیب” کی اصطلاح ہے، جس کا پہلا بنیادی نام “شھر العسل” یعنی شہد کا مہینہ تھا۔ یہ قدیم عراقی نام یورپ میں (ہنی مون) کے طور پر منتقل ہو گیا، لیکن پرانے نام کے ترجمہ میں چاند نہیں تھا، مگر شھر العسل کی تشریحی معنویت یہی تھی۔ قدیم عراق میں یہ رسم شادی کے بعد شروع ہوتی تھی، یہ وہاں روایت تھی کہ دلہن کے گھر والے شادی کے پہلے دن سے شروع ہونے والے پورے قمری مہینے کے لیے اپنی بیٹی کے شوہر کو خالص شہد پیش کرتے تھے۔ چونکہ عراقی قمری کیلنڈر استعمال کرتے تھے نا کہ شمسی کیلنڈر، اس لیے مہینے سے مراد قمری چاند کا مہینہ تھا، اس لئے یہ لفظ یورپ میں Honey moon اسی نسبت سے پہنچا۔
یہ قدیم تصویر آج بھی عجائب خانے میں موجود ہے، جس میں ایک عراقی جوڑا نظر آرہا ہے جو تقریباًتیسری صدی قبل مسیح کے وسط کا ہے، اس میں یہ دولہا دلہن کا ہاتھ کلائی سے پکڑے ہوئے ہے، اور مرد نے اپنا بایاں ہاتھ اس کی گردن کے پیچھے رکھا ہوا ہے، جیسے وہ آج کے عہد میں شادی کی تصویر لینے کے لیے کھڑے ہوں۔ یہ سلسلہ اس عہد میں دلہن کے گھر والے قمری مہینے کے پورے عرصے میں نوبیاہتا جوڑے کو روزانہ شہد بھیجتے تھے، جب تک کہ چاند مکمل ہونے پر واپس نہ آجائے۔ اس وقت یہ تصور کیا جاتا تھا کہ یہ مشروب نوبیاہتا جوڑے کے لیے بہت فائدہ مند ہے، اس لیے انھیں 30 دن تک اس امید پر پینا پڑا کہ اس مدت میں بیوی بچے کے لئےحاملہ ہو جائے گی۔
مغرب نے کئی ایسی روایات اگر حقیقتاً دیکھا جائے تو مشرقی خطوں کی قدیم تہذیب سے ہی لی ہیں ، جنہیں ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ سب کرنا شاید مغرب کی روایت کی پیروی ہے یا یہ مغرب کی تقلید وغیرہ ہے۔ ظاہر ہے کہ ہنی مون پیریڈ اب اسی اصطلاح میں ہی استعمال ہوتا ہے۔ جس میں لاڈ اٹھائے جاتے ہیں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں