وطن عربی دنیا کے اہم اسٹرٹیجک علاقے کے قلب میں واقع ہے۔ 13.487.814اسکوائر میٹر پر محیط عالم عرب بحر اطلس سے خلیج عرب اور جنوب میں بحر عرب سے شمال میں ترکی اور بحر ابیض متوسط (بحیرہ روم)تک پھیلا ہواہے۔
عرب وطن کا 22 فیصد حصہ براعظم ایشیا اور 78 فیصد حصہ افریقہ میں واقع ہے۔ ممالک کی تعداد افریقہ میں 10 اور ایشیا میں 12 ہے۔ 7 ممالک مصر،سوڈان ،لیبیا، الجزائر،مراکش، تیونس اور موریتانیہ شمالی افریقہ میں واقع ہیں۔
3 ممالک صومالیہ ،جیبوٹی اور جزرالقمر ( آئیوری کوسٹ ) مشرقی افریقہ میں واقع ہیں۔ 5 ممالک اردن، عراق، لبنان، سوریا اور فلسطین شام میں واقع ہیں۔ جبکہ 7 ممالک سعودی عرب، عمان، متحدہ عرب امارات، کویت ، قطر ،بحرین اور یمن خلیج عرب میں واقع ہیں۔
عرب ممالک کے پاس 22 ہزار 828 کلومیٹر طویل ساحل ہے۔
73 فیصد عرب افریقہ میں جبکہ بقیہ ایشیا میں بس رہے ہیں۔
وطن عربی کو زرخیز ہونے کے باعث فوڈ باسکٹ کہاجاتاہے ۔ بالخصوص مصر اور سوڈان غیرمعمولی زرخیز ممالک ہیں۔
عرب وطن پٹرول اور گیس سے سونے اور تانبے سے لیکر دنیا کے قیمتی ترین معدنیات سے مالامال ہیں۔
انسانیت کے لئے آنے والے بیشتر انبیاء کرام وطن عربی میں آئے ہیں۔ دنیا کے تین بڑے مذاہب اسلام ،عیسائیت اور مسیحیت کا وطن عربی کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔
مسجد حرام ،خانہ کعبہ ،مسجد نبوی اور مسجد اقصی وطن عربی میں واقع ہیں۔
1850ء سے قبل عرب خطے کو الوطن العربی کے نام سے جانا جاتا تھا۔ 1850ء کے بعد اسے العالم العربی سے تبدیل کردیا گیا۔ نیز اس کے ساتھ الوطن العربی کے بجائے شمالی افریقہ اور مشرق وسطی (الشرق الاوسط) کا نام دے دیا گیا۔
وجہ یہ تھی کہ الوطن العربی صرف عرب سرزمین کے لئے مستعمل تھا جس میں کسی غیر عرب کی شراکت کا تصور نہیں تھا۔
چونکہ یہاں عربوں کے علاوہ دیگر ممالک کے قیام کا فیصلہ ہوا تھا ۔ جس کے باعث وطن عربی کو الشرق الاوسط کا نام دے دیا گیا۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں