کفر کی حکومت چل سکتی ہے , ظلم کی نہیں/گُل بخشالوی

تحریک ِ انصاف کے بانی چیئر مین عمران خان دریا میں بہنے والا وہ کمبل ثابت ہو رہا ہے جسے وقت کے ناجائز حکمران چھوڑنا چاہتے ہیں لیکن کمبل نہیں چھوڑ رہا ہے یہود و قادیانی نواز وں کا خیال تھا کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہم اس کے چاہنے والوں کو دبا دیں گے لیکن یہ ان کی غلط فہمی تھی وہ بخوبی جانتے تھے کہ راکھ میں دبی چنگاری جب بھڑکتی ہے تو ظالموں اور وطن فروشوں کے ذہنوں کے خوبصورت تاج محل راکھ کو ڈھیر بن جایا کرتے ہیں ۔ بنگلہ دیش میں کیا ہوا دنیا نے دیکھ لیا ، طاقت کے سر چشمہ عوام کے صبر کا پیمانہ جب لبریز ہوتا ہے تو وہ سونامی کی صورت اختیار کر لیتا ہے
سابق وزیر اعظم عمران خان جیل میں ہیں لیکن بقول تجز یہ نگاروں کے ایسا نہیں لگتا کہ کپتان جیل میں ہیں وہ آج بھی قومی سیاسی منظر نامے پر نہ صرف حزب اختلاف کی سب سے بڑی بلکہ غالب ترین طاقت ہیں۔ آج پرنٹ اور سوشل میڈیا میں عمران خان مقبولیت کی معراج پر ہیں ، اور عدالتیں جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات لئے ان کے گرد طواف کر رہی ہیں ، اس کے باوجود کے عمران خان ایک سال سے جیل میں ہیں لیکن وہ آج بھی اپنے اس موقف پر قائم ہیں کہ ہم غیور پاکستانی قائد ِ اعظم کے آ زاد پاکستان کو امریکہ اور اس کے حواریوں اور درباریوں سے آزاد کر کے رہیں گے ، وہ آج بھی پاکستان میں ریاست مدینہ کی حکمرانی چاہتے ہیں ،
علیمہ خانم کا کہنا ہے کہ میرا بھائی اڈیالہ جیل میںغیورپاکستانیوں کا قائد عمران خان آج بھی ہشاش بشاش اور پراعتماد ہیں۔ اس کی کوئی ذاتی خواہش نہیں ان کی سوچ پاکستان کے خوبصورت مستقبل کے گرد گھوم رہی ہیں ،میرے بھائی کا کہنا ہے کہ میں جیل میں ایک منٹ بھی ضائع نہیں کرنا چاہتا، میںان کو ان کی ہر ضرورت کی ہر کتاب پہنچا رہی ہوں ، میرا بھائی جیل میں اپنے دن اپنی ایکسرسائز بائیک پر ورزش کرنے، مطالعہ کرنے میں اور غور و فکر میں گزارتے ہیں۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ عمران خان اپنی رہائی کے لئے عوام کو سڑکوں پر آنے کے لئے نہیں کہیں گے اس لئے کہ وہ جانتے ہیں کہ مغرب نواز ،9 مئی کا ڈر ا مہ رچا کر خوبصورت اور آ زاد پاکستان کا خواب د یکھنے والوں پر ظلم اور بربریت کی انتہا کے لئے پاکستان بھر میںقومی اور نجی تنصیبات کو آگ لگا دیں گے
جہاں تک ڈائیلاگ کی بات ہے تو خان واضع طور پر کہہ چکے ہیں کہ میں کسی بے اختیار گروہ کے ساتھ بات نہیں کروں گا اگر باختیار چاہتے ہیں تو میں ان کے سا تھ آ ئین اور قانو ن کے دائرے میں بات کرنے کے لئے تیار ہیں
تجزیہ نگاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ عمران خان سے ’اس بات کی کوئی توقع نہیں کی جا سکتی کہ وہ کوئی ایسا کام کریں گے جس سے ان کے لیے جیل سے باہر نکلنا آسان ہو جائے۔‘ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’پاکستانی سیاسی منظر نامے میں پس پردہ کی طاقتور کھلاڑی فوج جب کسی سیاسی شخصیت کو قید کرنے کا فیصلہ کر لیتی ہے تو پھر وہ پیچھے نہیں ہٹتی، ذوالفقار علی بھٹو کے بعدعمران خان کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا ہے۔‘
عام انتخابات سے قبل عمران خان کے خلاف مقدمات کی تعداد بڑھنے لگی تھی الیکشن سے چند دن پہلے 71 سالہ سابق وزیر اعظم کو تین مقدمات میں طویل قید کی سزائیں سنائی گئیں ۔ عمران خان کو قومی سیاست میں زیر کرنے کے لئے ہر ظالمانہ حربہ استعمال کیا گیا لیکن اس کے باوجود تحریکِ انصاف کے حمایت یافتہ امیدواروں نے انتخابات میں کسی جماعت سے زیادہ نشستیں حاصل کیں، اور اپنے سیاسی حریفوں کو سیاسی اتحاد بنانے پر مجبور ہونا پڑا۔
لیکن اس حقیقت سے کوئی باضمیر محب وطن پاکستانی انکار نہیں کر سکتا کہ عمران خان آج قومی سیاست میں ایک مقبول عوامی قائد ہیں لیکن افواج پاکستان نے بھی ابھی تک اس حققت کو تسلیم نہیں کیا ، آج بھی (آئی ایس پی آر) کا کہنا ہے کہ ’نو مئی کے منصوبہ سازوں، سہولت کاروں اور توڑ پھوڑ کرنے والوں‘ کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا
عمران خان یہ بھی جانتے ہیں کہ قومی سیاست میں تخت ِ اسلام آباد کے لئے فوج کے آشیرباد کی ضرورت ہوتی ہے ۔ لیکن وہ آزاد پاکستان میں فوج کی غلامی میں حکمرانی کے قائل نہیں ، اس لئے جیل میں ہیں۔ سوال ہے کہ خان کب تک رہیں گے تو جواب ہے جب تک فوج چاہے گی ۔ لیکن ارباب اقتدار کو جان لیں ،، مشاہد حسین سیدکیا کہتے ہیں؟
شیخ حسینہ کا ہیلی کاپٹر اڑا تو مجھے یا آیا ، یہ اس خطے کا تیسرا واقع ہے ، اشرف غنی بھی ایسے ہی افغانستان سے فرار ہوئے تھے ، سری لنکا کے وزیر اعظم بھی ایسے ہی بھاگے تھے ، انقلاب ہمارے ارد گرد دستک دے رہا ہے یہ خطرے کی گھنٹی ہے ،
حضرت علی کا قول ہے کہ کفر کی حکومت چل سکتی ہے لیکن ظلم اور بربریت کی نہیں!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply