تصوف کی معراج – طلاق؟۔۔حسام درانی

والد صاحب نے پوچھا کہ یار وہ عمران کی شادی کا کیا قصہ ہے، کر بھی لی یا ابھی درمیان میں ہی ہے، میں نے مسکراتے ہوئے والد صاحب سے کہا وہ تیسری چھوڑ چوتھی بھی کر لے آپ اور میرے بھاگوں میں ایسا کہاں، بولے یار ایسی باتیں آہستہ آواز میں کرتے ہیں، اور کہنے لگے کہ  یار سنا ہے کوئی پیرنی ہے اور عمران اس کا مرید ہے، میں نے ایک ٹھنڈی سانس لی اور کہا اور ہمارے مقدر میں تو یہ بھی نہیں کیونکہ آنجہانی دادا جی نے رن مریدی کی ایسی رسم ڈالی کہ  اس چکر سے نکل ہی نہ  سکے۔اور جو حاضر معلومات تھیں وہ بتانے لگا، کوئی خاور مانیکا صاحب کی زوجہ تھیں جو کہ  ایکسائز و ٹیکسیشن کے محکمہ میں ہیں ان سے اپنی تیس سالہ رفاقت کے بعد خلع لے کر خان صاحب کے ساتھ عقد ثانی کرنا چاہتی ہیں۔

والد صاحب فوراً  بولے یار خاور مانیکا وہی تو نہیں جو ایکسائز میں تھا، میں نے جاوید چوہدری کے ایک کالم کا تذکرہ کیا تو بولے یار اس کو تو میں اچھی طرح جانتا ہوں، میں ایک مشروب بنانے والی کمپنی میں ملازمت کر رہا تھا جب یہ بندہ اسسٹنٹ کمیشنر تھا یہ تو انتہا درجے کا راشی آدمی ہے 92-93 میں یہ آدمی ہماری کمپنی سے 200،000 ماہوار لیتا تھا اور اس کے عوض کمپنی مالکان جتنا مرضی مال بغیر ٹیکس کے فیکٹری سے نکال سکتے تھے اور پیسے وہ صرف مالک کے ہاتھوں لیتا تھا وہ بھی اپنی پسند کی جگہ پر اور اگر ایک آدھ دن کا فرق پڑ  جاتا تو فیکٹری گیٹ پر موجود ایکسائز کا عملہ فوراً  تبدیل کروا دیتا تھا۔ اور جب وہ ایک فیکٹری سے ہی اس وقت دو لاکھ روپے ماہانہ لیتا تھا تو اس کے انڈر جتنی بھی فیکٹریاں اور کاروباری ادارے تھے ان سے وہ ماہانہ کتنے پیسے وصول کرتا ہو گا؟

والد صاحب باتیں کر ہی رہے تھے کہ  انکا فون آ گیا اور وہ مصروف ہو گئے لیکن ان کی بات سن کر میں پریشان سا ہو گیا کہ  یار مذہبی اور پیروں کے خاندان سے تعلق رکھنے والا شخص رشوت  اور  اوپر کی کمائی کس دھڑلے سے کماتا رہا     اور اس کی بیوی اور اولاد اسی رشوت ستانی کے پیسوں سے پلتی رہی اس کے باوجود وہ خاتون ایک پیرنی کے درجے پر فائز ہوئی، اور بقول اس خاتون کے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اس کو خواب میں آ کر بشارت دی کہ  تم اپنے خاوند سے خلع لے لو اور عمران سے شادی کر لو کیونکہ اسی طریقہ سے  عمران پر سے ناکامیوں کے بادل  چھٹ سکیں  گے اور وہ وزیر اعظم بن جاۓ گا۔

عمران خان نے ایک انٹرویو میں کہا کہ  اس نے شادی نہیں کی لیکن شادی کا پیغام بھجوایا ہے، اور ساتھ میں فرما یا کہ  یہ خاتون مولانا رومی اور ابن عربی سے بھی زیادہ علم رکھتی ہیں۔

اب یہاں میرے جیسے کم عقل کے ذہین میں بھی سوال اٹھتا ہے کہ  جب تیس سال کا ایک عرصہ اس نے ایک راشی اور حرام کمائی کرنے والے کے ساتھ گزارا تو کیا اس وقت اس خاتون نے اپنے علم کی بنا پر حق و سچ کو نہ  جانا، کیا اس خاتون کو اس بات کا بالکل بھی ادراک نہ  تھا کہ  رشوت کی کمائی حرام ہوتی ہے اور ایک لقمہ حرام بھی تصوف کو زمین پر ڈھیر کر دیتا ہے،
دوسری بات جو کہ  اس خاتون کے خاوند نے خود بتائی کہ  وہ اور اس کی بیوی تصوف کے اس مقام پر پہنچ چکے تھے جہاں پر وہ ایک دوسرے کے ساتھ میاں بیوی کے رشتہ میں نہیں  رہ سکتے تھے۔

بندہ پوچھے کہ  یار اب تک تم حرام کما رہے ہو اور کھا رہے ہو اور بیوی کو طلاق بھی دے رہے ہو اسلام میں تو طلاق سب سے برا فعل سمجھا جاتا ہے اور تم دونوں جتنا اس کو سمجھ چکے ہو اسی کو وجہ بنا کر شادی ختم کر رہے ہو۔
ویسے نیازی صاحب سے شادی کی خواہشمند  خواتین کی ایک لمبی  لسٹ  ہے ان میں سے ہی ایک خاتون جو کہ  کچھ عرصہ پہلے اپنے بھائی کے ہاتھوں قتل ہو گئی تھی ( قندیل بلوچ) اس نے اپنے قتل سے کچھ عرصہ پہلے ایک ٹی وی شو میں دبے دبے الفاظ میں اس خاتون کا ذکر پنکی پیرنی کے نام سے کیا تھا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اسی طرح نصرت جاوید صاحب نے بھی ایک پروگرام میں اسی طرح کی بات کی تھی اور کہا تھا کہ  جب خان صاحب شادی کر لیں گے تو وہ مبارکباد بھی دیں گے۔
ویسے تو یہ ایک اچھی بات ہے کہ  چلو کسی بھی بہانے سے نیازی صاحب کا گھر بس جاۓ گا، لیکن اس سارے معاملے میں ایک بات جو کہ  میرے نزدیک سب سے غلط ہوئی وہ یہ کہ  نیازی صاحب اور اس خاتون نے جو مذہب کا کارڈ استعمال کیا وہ نہایت ہی بھونڈا کام ہے، جس کے باعث ایک اچھا کام بھی اپنی اچھائی کھو  بیٹھا ۔
ویسے یار لوگ درست ہی کہتے ہیں کہ  کچھ لوگوں کو  ہر کام وقت پر کرنا نہیں آتا، جیسے جب سیاست کرنے کا وقت ہو تو نیازی صاحب شادی کر لیتے ہیں اور جب شادی کرنے کا وقت ہوتا ہے تو سیاست و طلاق کی طرف رجوع کر لیتے ہیں ۔

Facebook Comments

حسام دُرانی
A Frozen Flame

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply