حرکات کی شاعری (کشتی رانی)-قدیر قریشی

کشتی رانی کے کھیل میں آٹھ افراد چپووں والی کشتی چلاتے ہیں اور پوری ٹیم کو اپنے اپنے چپوؤں کو بیک وقت چلانا ہوتا ہے یعنی ٹیم ممبرز کی حرکات میں مکمل ہم آہنگی (synchronization ) کی ضرورت ہوتی ہے۔

اس کھیل کی فزکس انتہائی دلچسپ ہے- ہر چپو ایک لیور کی طرح سے کام کرتا ہے اور جب اسے پانی میں گھمایا جاتا ہے تو اس کے چوڑے حصے کو پانی میں عمودی رکھا جاتا ہے- پانی اپنی کی کثافت کی وجہ سے چپو کے چوڑے حصے کے خلاف مزاحمت کرتا ہے جس وجہ سے اس چوڑے حصے کو حرکت دینا مشکل ہوتا ہے- چونکہ چپو کے لمبے حصے کو ایک چھلے کے ذریعے کشتی کے ساتھ منسلک کیا گیا ہوتا ہے اس لیے جب چپو کو گھمانے کی کوشش کی جاتی ہے تو اس کا چوڑا حصہ فلکرم کے طور پر کام کرتا ہے اور کھلاڑی کی تمام قوت چھلے پر منتقل ہو جاتی ہے اور لیور ایکشن کی وجہ سے چھلہ اور کشتی آگے کی طرف حرکت کرنے لگتی ہے۔

جب چپو کا چوڑا حصہ چھلے سے پیچھے رہ جاتا ہے تو اسے اٹھا کر پانی سے باہر نکال لیا جاتا ہے اور پھر اسے چھلے میں گھما کر واپس چھلے سے آگے کی سمت میں لا کر دوبارہ پانی میں ڈالا جاتا ہے- چونکہ اس دوران چپو ہوا میں حرکت کر رہا ہوتا ہے اور ہوا کی بھی کثافت ہوتی ہے اس لیے اس دوران ہوا چپو کے خلاف مزاحمت پیدا کرتی ہے جس کی سمت کشتی کی حرکت کی سمت کے مخالف ہوتی ہے- اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ کشتی کی رفتار کم ہونے لگتی ہے- ہوا کی اس مزاحمت کو کم سے کم رکھنے کے لیے جب چپو کو پانی سے نکالا جاتا ہے تو اس کے فلیٹ حصے کو گھما کر زمین کے متوازی کر دیا جاتا ہے جس سے یہ فلیٹ حصہ جہاز کے پر یعنی wing کی طرح کام کرنے لگتا ہے اور یوں ہوا کی مزاحمت کم سے کم رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

عین اس وقت جب چپو واپس پانی میں جانے لگتا ہے، چپو کو گھما کر اس کا فلیٹ حصہ دوبارہ زمین کی عمودی سمت میں کر دیا جاتا ہے تاکہ پانی میں جاتے ہی پانی کی مزاحمت زیادہ سے زیادہ ہو اور کشتی پوری قوت سے آگے بڑھ سکے- اگر چپو کو پانی میں جانے سے ذرا پہلے عمودی کر دیا جائے تو ہوا کی مزاحمت سے کشتی کی رفتار کم ہونے لگے گی- اگر اسے پانی میں جانے کے ذرا دیر بعد عمودی کیا جائے تو ایک تو اسے پانی کے اندر گھمانے میں کھلاڑیوں کو زیادہ طاقت لگانا پڑے گی اور دوسرے اس دوران چپو آگے کی سمت قوت پیدا نہیں کرے گا- بہترین نتائج کے لیے چپو کی چپٹی سمت کو افقی سے عمودی کرنے کا عمل عین اس وقت کیا جانا چاہیے جب چپو پانی میں داخل ہونے لگے- اس لیے کھلاڑی چپوؤں کی سمت تبدیل کرنے کی ٹائمنگ کی پریکٹس بہت زیادہ کرتے ہیں۔

انفرادی طور پر کھلاڑیوں کے ایکشنز کی بات تو ہو گئی، اب آتے ہیں کھلاڑیوں کی ہم اہنگی کی طرف- اگر ان میں سے ایک کھلاڑی چپو کو پانی سے نکالنے یا واپس پانی میں ڈالنے میں دوسرے کھلاڑیوں کی نسبت جلد کر دے یا سست رفتاری دکھائے تو نہ صرف کشتی کی رفتار کم ہونے لگے گی بلکہ کشتی کی حرکت بھی سیدھی نہیں رہ پائے گی اور کشتی بجائے سیدھا چلنے کے دائیں یا بائیں طرف مڑنے لگے گی- یہی نہیں بلکہ یہ کشتی خود سے اتنی ہلکی ہوتی ہے کہ اگر دونوں طرف سے عین ایک جیسی قوت نہ لگ رہی ہو تو یہ کشتی آسانی سے الٹ سکتی ہے- اگر کسی کھلاڑی کا دایاں بازو زیادہ قوت لگا رہا ہے اور بایاں کم تو بھی یہ کشتی بیلنس نہیں رہ پائے گی- اسے بیلینس رکھنے اور درست سمت میں حرکت دینے کے لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ تمام کھلاڑیوں کی حرکات مکمل طور پر ہم آہنگ ہوں- اس ویڈیو میں آپ آسانی سے دیکھ سکتے ہیں کہ تمام کھلاڑی عین ایک ہی وقت اور ایک ہی انداز سے چپو ہلاتے ہیں،

یہ کشتی درمیان سے چوڑی اور دونوں سروں پر پتلی ہوتی ہے- اس لیے اس کے درمیان میں نسبتاً دراز قد کھلاڑی بیٹھتے ہیں اور کناروں پر چھوٹے قد کے- اس کے علادہ ایک کشتی کے آٹھ کھلاڑی دو دو کے جوڑوں میں ہوتے ہیں- کھلاڑی نمبر 1 اور کھلاڑی نمب 8 ایک ہی جسامت اور ایک ہی قوت لگانے والے ہوتے ہیں، کھلاڑی نمبر 2 اور 7 بھی اسی طرح میچ کیے جاتے ہیں اور 3 اور 6 بھی- کھلاڑی نمبر 4 اور پانچ سب سے دراز قد ہوتے ہیں- اگر ایسا نہ کیا جائے تو بھی کشتنی بیلینس نہیں رہ پائے گی۔

کھلاڑی جس طرح چپوؤں پر زور لگاتے ہیں وہ بھی فزکس اور فزیالوجی کا حسین امتزاج ہے- انسان کے سب سے طاقتور مسلز ٹانگوں اور کندھوں کے ہوتے ہیں- بازووں کے مسلز بھی طاقتور ہوتے ہیں لیکن اتنے نہیں جتنے ٹانگوں اور کندھوں کے مسلز- اس لیے کھلاڑی کشتی کی حرکت کی سمت پیٹھ کر کے بیٹھتے ہیں تاکہ جب چپوؤں پر زور لگائیں تو کندھوں کے مسلز استعمال ہوں۔

اس کے علاوہ اگر آپ غور کریں تو کھلاڑی جب چپو اٹھاتے ہیں تو ساتھ خود بھی آگے کی طرف سرک جاتے ہیں اور ٹانگیں فولڈ کر لیتے ہیں- کھلاڑی جن سیٹوں پر بیٹھے ہوتے ہیں وہ سلائیڈ ہو جاتی ہیں- چنانچے کھلاڑی جب چپو اٹھاتے ہیں تو اپنی سیٹ کو سرکا کر اپنے پاؤں کے پاس لے آتے ہیں- (اگر آپ کشتی کے پچھلے کنارے پر بیٹھے شخص پر توجہ رکھیں تو آپ دیکھیں گے کہ باقی کھلاڑیوں کا اس سے فاصلہ ایک سا نہیں رہتا بلکہ گھٹتا بڑھتا رہتا ہے- اس کی وجہ یہی ہے کہ کھلاڑیں اپنی سیٹ سرکا کر آگے پیچھے کر رہے ہوتے ہیں- پھر جب چپو واپس پانی میں ڈالتے ہیں تو نہ صرف کندھوں کا زور لگاتے ہیں بلکہ پانی سیٹ کو پیچھ کی طرف بھی دھکیلتے ہیں- یہ سیٹیں بھی چپوؤں کے ساتھ منسلک ہیں اور اس طرح ٹانگوں کی قوت بھی چپوؤں کو دھکیلنے میں مدد دیتی ہے- گویا کھلاڑیوں کا پورا جسم اپنی تمام تر قوت چپوؤں پر لگا رہا ہوتا ہے اور جسم کے تمام بڑے مسلز قوت پیدا کر رہے ہوتے ہیں۔

اب آپ اندازہ لگائیے کہ ان آٹھ کھلاڑوں کے تمام مسلز کی حرکات کو اس طرح سے synchronize کرنے میں کس قدر ٹریننگ اور مشق درکار ہوتی ہے اور یہ تمام حرکات کس طرح فزکس اور فزیالوجی کے بہترین امتزاج سے ممکن ہو پاتی ہیں- اسی وجہ سے کشتی رانی کو بجا طور پر حرکات کی شاعری کہا جاتا ہے۔

بشکریہ جستجو گروپ

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply