• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • اولمپکس میں ہارا ہوا پاکستانی اور توند والے ناقدین/ڈاکٹر حفیظ الحسن

اولمپکس میں ہارا ہوا پاکستانی اور توند والے ناقدین/ڈاکٹر حفیظ الحسن

اس سال پیرس اولمپکس میں 200 میٹر فری سٹائل سوئمنگ کے مقابلے میں پاکستان کے تیراک احمد درانی اخری نمبر پر ائے جس پر سوشل میڈیا پر اُن پر پھبتیاں کسی جا رہی ہیں۔ یہاں تک کہا جا رہا ہے کہ شکر کریں ڈوبا نہیں وغیرہ وغیرہ
کھیل خاص کر اولمپکس ایک بہت بڑا پلیٹ فارم ہے۔ ہر چار سال بعد اولمپکس میں آنے کے لیے دنیا کے اچھے اچھے کھلاڑی سال ہا سال کی محنت اور تیاری کے بعد کوالیفائی کرتے ہیں۔ اور مقابلہ کوالیفائی کرنے پر ختم نہیں ہوتا، اسکے بعد آپ ان بہترین کھلاڑیوں سے اولمپکس کے میدان میں مقابلہ کرتے ہیں۔
اب یہاں سوشل میڈیا پر بیٹھ کر بٹ کڑاہی کھا کر، فیکے کی لسی ڈک کر یا شینواری تکے اُڑا کر، پھیلی توند کے ساتھ اولمپکس میں کھلاڑیوں پر تنقید کرنا آسان ہے۔ زیادہ تر ٹرولنگ کرنے والوں کا اپنا یہ حال ہوتا ہے کہ انہیں دو کلومیٹر چلا لیں تو مرنے والے ہو جاتے ہیں۔ پاکستان میں فٹنس اور صحت کا حال سب کو معلوم ہے۔ وجوہات کھیلوں کے انفراسٹرکچر کا فقدان، سٹریس، ناقص خوراک اور شعور کی کمی ہے۔
ایسے میں پچیس کروڑ کی آبادی کے ملک سے مٹھی بھر ایتھلیٹس بھی اولمپکس کے لیے کوالیفائی کر جائیں تو غنیمت جانیے۔
اس سال کُل سات ایتھلیٹس پاکستان سے اولمپکس میں شرکت کر رہے ہیں جن میں تین نے باقاعدہ کوالیفائی کیا ہے جبکہ چار وائلڈ کارڈ انٹری ہیں۔ وائلد کارڈ انٹری ان غریب غربا بھک منگے ملکوں کو دی جاتی ہے جہاں کھیلوں کے لیے مناسب اور بین الاقوامی طرز کی سہولیات میسر نہ ہوں۔ ایٹمی طاقت اور سیسہ پلائی دیوار پاکستان بھی ان خوش نصیب ممالک میں سے ایک ہے جہاں تیراکی یا سوئمنگ کے لیے بہتر انفراسٹرکچر اولمپکس کے معیار کا مکمل طور پر نہیں یے۔ لاہور کی نہر میں چھال مار کر بھینسوں کے ساتھ تیراکی کرنے میں، گرمیوں میں ٹیوب ویل میں آم اور خود کو ٹھنڈا کرنے میں اور تیراکی کے لیے باقاعدہ سوئمنگ پولز میں فرق ہوتا ہے۔
تیراکی کے 200 میٹر کے مقابلے میں احمد درانی وائلڈ کارڈ انٹری پر گئے ہیں یعنی اولمپکس کے اس مقابلے میں عمومی ٹائمنگ سے قریب قریب ٹائمنگ پر انہیں اولمپکس کے لیے شرکت کا کارڈ دیا گیا۔ جسکا مطلب یہی تھا کہ انہوں نے آخر میں ہی آنا تھا بشرطیکہ اس روز کوئی اور اولمپکس کے اوسط کھیل سے بُرا نہ کھیلتے۔
ماضی میں ملائشیا ایج گروپ سوئمنگ چمیئنشپ میں احمد درانی کا اپنا ریکارڈ 1:55:68 تھا جو انہوں نے حال ہی میں ملائشیا میں قائم کیا تھا مگر اس بار اولمپکس میں وہ اپنے ریکارڈ سے کچھ زیادہ وقت پر مقابلہ ختم کر سکے۔
تاہم اولمپکس کا پلیٹفارم اور ایکپوژر انکے لئے سیکھنے کا اچھا موقع تھا۔ اور ویسے بھی احمد درانی کو بچپن سے ہی سوئمنگ کا شوق تھا وہ کوئی سفارش پر نہیں گئے، پاکستان میں اچھے ریکارڈ قائم کر کے ہی وائلڈ کارڈ پر اولمپکس میں گئے تھے۔ لہذا اس مثبت مقابلے اور اس میں نمائندگی پر جگت بازی کرنا اور ایتھلیٹس کی حوصلہ شکنی کرنا کسی صورت پاکستان میں کھیلوں کے مثبت فروغ کے لیے اچھا نہیں۔ البتہ بھانڈ پن کرنا یے تو کئی اور مسخرے کئی شعبہ جات میں وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ ان پر بھرپور طنز کیجئے۔مگر یہاں ایک مثبت کھیل اور اسکے مقابلے میں وائلڈ کارڈ پر ائے ایتھلیٹس پر طنز کرنا اور بنا سوچے سمجھے ایک فضول ٹرول ٹرینڈ کا حصہ بننا سمجھ سے بالاتر ہے۔ سوال اُن سے کیجئے جو 77 برس میں ملک کو کھیلوں اور پارکوں سے محروم کر چکے اور محض مرغوں کی لڑائی کا شوقین اس قوم کو بنا چکے۔
#ڈاکٹر_حفیظ_الحسن

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply