سیفیر یتزیراہ (5-آخری حصہ)-احمر نعمان

۲ عناصر ( Heھ، Vavو، Zayin ز، Chet چ، Tet ٹ، yod ے،Lamed ل،Nun ن، Samechس، Aiyen ع ، Tsadeh ذ، Qafق) ہیں جو دیکھنا، سننا، سونگھنا، نگلنا، ملنا، عمل کرنا، چلنا پھرنا، غصہ کرنا، ہنسنا ،سوچنا اور سونے کو ظاہر کرتے ہیں۔ جبکہ ی، ظاہر ہے ان سب کے تخلیق کار (یہوا) کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ ۱۲ سمتیں بھی ہیں، بشمول شمال مشرق، مشرقی اونچائی، مشرقی گہرائی، اسی طرح باقی جنوب مغرب، جنوب مغربی اونچائی، جنوب مغرب گہرائی وغیرہ ظاہر کرتی ہیں۔
علامتی زبان میں آگے حروف اور سمتوں کو خدا سے جوڑا گیا ہے، جو کہ کافی پیچیدہ زبان اور ریاضی کا استعمال ہے، مثلاً ایک جگہ جیسے ع ، ج اور ن کو ارتقا/بہتری کے معنوں میں لیا گیا تو ساتھ ہی انہی تین حروف کی ترتیب کو الٹا کر یعنی ن -<ج -< ع کو اترائی یا برائی کی جانب لے جایا جاتا ہے اور بیان ہوتا ہے کہ خدا نے بائیس حروف سے دو سو اکتیس دروازوں کے ساتھ ایک دائرے پر ترتیب دیا گیا ، اس دائرہ/کرہ کو اگے یا پیچھے گھمایا جا سکتا ہے، وغیرہ۔

یا کہیں درج ہے جیسے کہ اس خدا ( یہوا )نے ان حروف کو کندہ ، تراشا، تولا، تبادلے کیے اور پھر جوڑا، جیسے دو پتھر دو گھر بناتے ہیں۔ تین پتھر چھ گھر بناتے ہیں۔ چار پتھروں سے چوبیس گھر بنتے ہیں۔ پانچ پتھروں سے ایک سو بیس گھر بنتے ہیں۔ چھ پتھروں سے سات سو بیس گھر بنتے ہیں۔ سات پتھروں سے پانچ ہزار چالیس گھر بنتے ہیں۔ اس کے بعد گنتے جاٗیے کہ ان کا شمار ممکن نہیں رہے گا اور یہ سنا نہیں جائے گا۔ اور پھر اسی انداز میں بیان ہوتا ہے کہ کائنات بھی اسی طرح تشکیل دی گئی ہے کہ تین تو الف، میم، شین یعنی آگ، ہوا اور پانی ہوئے، سات سیارگان ہو گئے، ۱۲ بروج ہوئے، سات تخلیق کے سات دن، ۱۲ ماہ بھی بنے، ایک جیون /روح دس کے حساب سے گنی جاتی ہے، تین سر، سینہ اور معدہ ، سات جسم کے باقی دروازے جیسا گزشتہ پوسٹ میں ذکر ہوا تھا، دو آنکھیں، دو کان، منہ اور دو نتھنے اور ۱۲ اس جسم کے دیگر اعضا۔

خدا کو بھی انہی حروف کے ذریعہ چار YHVH یعنی ی، ہ ، و ، ہ ۔۔یہوہ سے بیان کیا جاتا ہے، مگر یہ تین ہی حروف ہیں، ی، ہ، وعبرانی بائبل جسے عہد نامہ عتیق کہتے ہیں، اس میں خدا کا نام ایلوہیم اور ایلوہہ/ ایل کہا گیا ہے، اس میں جگہ جگہ ایل El کے لیے الف اور لام کا ذکر آتا ہے اور حروف کے ساتھ جوڑ کر خدائی صفات کی تعریف کی جاتی ہے مثال کے طور پر الف یعنی ایلوہہ اور لام یعنی لائف۔ باقی عبرانی کے حساب سے اسی قسم کی تشریح کی گئی ہے، یہ ڈسکشن براہ راست پڑھیں تو شاید جو احباب حروف مقعات کی تشریحات کرتے ہیں، وہ بہتر نتیجہ نکال سکیں کیونکہ یہاں کافی مماثلت دکھائی دیتی ہے۔

آگے کے ابواب انہی بیان کردہ باتوں کو دہراتے ہیں مگر قدرے مختلف اعتبار سے، جیسا کہ ابھی تک ہم نے پہلے تین ابواب بنا ترتیب دیکھے ہیں مگر اگر اب چوتھے باب میں جائیں تو وہ یہی تمام باتیں ایک اور انداز سے دہراتا ہے۔

ایک – ایلوہیم ہی کائنات کی زندگی /روح ہے۔۔ جسے ہم روح اقدس کہتے ہیں؛ اس کا تخت بلند ہے، ابدی ہے اور ابدیت تک کو مضبوط کرتا ہے؛
اس نے اس ایک روح قدس سے روح کندہ کی ، اس نے آسمان کے چار جہات کو کاٹا، مغرب، مشرق، شمال، جنوب۔
ہر سمت کے لیے ہوا ہے، (یہاں امریکی قبائل کی ہوا بھی یاد آئی جو پہلے ایک پوسٹ میں ذکر کیا تھا)۔

یہاں دوبارہ انہی بائیس عبرانی حروف بشمول تین ام الحروف، سات دوہرے حروف اور بارہ سادہ حروف کا ذکر چلتا ہے جن کا گزشتہ ابواب میں ذکر ہے مگر مگر اب تفصیل ہے اور حروف کی کی آوازوں کی ، منہ کی حرکات کی تفصیل ہے جیسا کہ لسانی طور پر کیا جاتا ہے مثلا ًزبان کی نوک سے کون سے حروف ادا ہوتے ہیں، حلق کا استعمال کہاں ہے وغیرہ۔
الف، عین، ہ ، چ کی آواز کی بنیاد پر گروہ بندی کی گئی , Alef, He, Het, Ayin [ahacha];
اسی طرح ب، و ، خ، ق Vav, Mem, Feh [bumaf]; کو ایک گروہ میں ڈالا، ان کے ساتھ دیکھیے تو مخفف تیار ہو گئے اسی درجہ بندی کی بنا پر۔ اسی طرح د، ت، ل، ن، ٹ کی الگ درجہ بندی وغیرہ۔

ایک بار پھر تین کا سبق بھی جاری ہو گیا اور تین تین کے مخفف کی تفصیل بیان ہے جس سے کائنات کی تشکیل ہوئی، ایک دو اہم کا ذکر کر کے بس اختتام کرتے ہیں،
جیسے ایک مخفف بیان ہوا جس سے اس نے حقیقت کی تشکیل یا عدم سے وجود میں یہ تشکیل [Tav-He-Vav] یعنی ت، ہ، و سے دی اور ساتھ کہا کہ اس نے غیر محسوس ہوا سے بڑے ستون تراشے۔ (مجھے اس سے توہم کا لفظ یاد آیا مگر ظاہر ہے یہ مماثلت اتفاقی ہی گنی جائے گی)۔

آگے کہتا ہے کہ روح کا پانی بنا کر کر اس سے ت-ہ-و [Tav-He-Vav] اور ب -ہ-و [Bet-He-Vav] جو کہ کیچڑ اور مٹی۔ ہیں ، انہیں کیاری کی طرح بنایا ، پھر دیوار کی مانند کھڑا کر دیا اور ڈھانپ دیا۔ اس پر پانی اُنڈیل کر خاک بنائی، پھر اُس نے برف سے کہا: زمین ہو جا۔
یعنی یہ پہلا ت-ہ-و گرین لائن ہے جو پوری دنیا کو گھیرے ہوئے ہے جبکہ ب-ہ-و سے مراد ہے کہ جب چٹانیں پھٹ جاتی ہیں اور پاتال میں ڈوب جاتی ہیں جہاں پانی ہی پانی ہے، یوں خدا نے توہو کی لکیر اور بوہو کے پتھروں کو اس پر [پانی] پھیلا دیا۔

اس کے بعد پھر پچھلا یاد کیجیے تو اسی کی تفصیل کہ پانی سے آگ بنائی اور اس سے اپنے لیے ایک تخت بنایا جس کی اب قاصد ہوائیں ہیں اور آگ کے شعلے اس کے خادم ہیں۔
پھر سمتوں کا مزید گہرائی میں بیان ہے جیسا اوپر دیکھا اس کے آگے۔

باب پنجم میں جائیں تو پھر انہی تین ام الحروف کا مختلف ذکر ہے کہ الف حروف کا بادشاہ ہے، جس نے تاج پہن رکھا ہے، یہ تقریبا ًوہ تفصیل ہے جو گزشتہ پوسٹ میں تھی،
باب چھے میں ۱۲ حروف کی حرف بحرف تفصیل ہے۔ یعنی ہر حرف کی الگ اور یہییں یتزیراہ کی آسٹرولوجی کا ذکر ہے ۔

جیسے ح سے آغاز کرتے ہیں اور برج حمل Ariesسے جوڑا جاتا ہے، و سے برج ثور Taurus، ز سے جوزا /Jemini اور پھر برجوں کا تعلق بدن کے اعضا سے بیان کرتے ہیں۔

باب سات میں ستاروں/سیارگان کی تفصیل ہے، جیسا ذکر کیا تھا کہ حضرت ابراہیم کو ان کے ہاں پہلا آسٹرولوجر مانا جاتا ہے۔ ہمارے تو بروج کے نام تک بہت حد تک عبرانی سے ملتے ہیں جیسا کہ دلو Dli، سرطان Sartan ، ثور Shor، جدی Gidi وغیرہ۔ علاوہ ازیں گولڈن ڈان والی ٹیرو ریڈنگ قبالہ پر استوار ہے، اس کے ٹری آف لائف کی بنیاد پر اپنی پیشن گوئیاں کرتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

پہلے کسی کمینٹ میں شاید ذکر ہوا تھا کہ قبالہ تین انداز میں لکھتے ہیں۔Cabbalah, Kabbalah , Qabaalah، Q والا شیطانی اور سفلی علوم سے متعلق ہے۔”ٹری آف لائف” پر آئندہ کبھی بات کریں گے, یہ بنیادی طور پر نمبر ‘دس’ سے جوڑتے ہیں، اور یہ دس خدائی صفات اور تشکیلی راستے ہیں جیسے سب سے اوپر kether تخلیق ہے، پھر دانائی، حکمت وغیرہ۔ باقی تمام راستے ملا کر ۳۲ بنتے ہیں جن کا پہلے ذکر ہوا تھا۔ فی الوقت یتزیراہ کا اختتام کرتے ہیں۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply