• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • چیف جسٹس پاکستان نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری اسکینڈل کا از خود نوٹس لے لیا

چیف جسٹس پاکستان نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری اسکینڈل کا از خود نوٹس لے لیا

دنیا بھر میں جعلی ڈگری کا کاروبار کرنے والی کمپنی ایگزیکٹ کا انکشاف 18 مئی 2015 کو امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے کیا۔

ایگزکٹ کا جعلی ڈگریوں کا اسکینڈل دنیا بھر میں پاکستان کے لیے بدنامی کا باعث بنا کیونکہ ایگزیکٹ جعلی ڈگریوں، پیسے چھاپنے اور لوگوں کو بلیک میل کرنے کا کاروبار دنیا بھر میں پھیلا چکی تھی۔

گزشتہ دنوں ایگزیکٹ کے نئے مزید اسکینڈلز سامنے آئے جس کے بعد چیف جسٹس پاکستان نےا س معاملے کا از خود نوٹس لے لیا ہے۔

ڈی جی ایف آئی اے سے رپورٹ طلب

چیف جسٹس پاکستان نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ایگزیکٹ کے جعلی ڈگری اسکینڈل کا از خود نوٹس لیا اور کیس سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دیتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے سے 10 روز میں رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بتایا جائے کیس کی کتنی ایف آئی آر درج ہوئیں، اس میں کیا پیشرفت ہوئی اور کیا فیصلے آئے۔چیف جسٹس پاکستان نے از خود نوٹس کی کھلی عدالت میں سماعت کرنے کا اعلان کیا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ڈی جی ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت دی کہ ڈی جی ایف آئی اے جعلی ڈگری سے متعلق مہم کا پتاچلائیں، ڈی جی ایف آئی اے ایگزیکٹ اسکینڈل کی مفصل رپورٹ عدالت میں پیش کریں، خبریں سچی ہیں تو اس اسکینڈل کا تدارک ہونا چاہیے، اگر خبریں جھوٹی ہیں تو پاکستان اپنا دفاع لے۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اسکینڈل سے ہمارے سر شرم سے جھک گئے، جعلی ڈگری سے متعلق خبروں سے پاکستان عالمی سطح پر بدنام ہورہا ہے، ملک کی بدنامی کرنے والا کوئی بچ کر نہیں جائے گا۔

معزز جج کا کہنا تھا کہ غالباً جعلی ڈگری اسکینڈل کا معاملہ پہلے بھی منظرعام پر آیا تھا، جعلی ڈگری اسکینڈل سےمتعلق مقدمات عدالتوں میں زیرالتوا بھی ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

واضح رہے کہ گزشتہ روز انکشاف ہوا کہ ایگزیکٹ کے ملازمین نے امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کاروپ دھار کر بھی لوگوں کو فون کرنے سےگریز نہیں کیا اور پیسے بٹورے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply