بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے طلباء کا پرتشدد احتجاج جاری ہے۔ چند ہفتے قبل ملک بھر میں شروع ہونے والی پرتشدد جھڑپوں میں اب تک 105 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ شیخ حسینہ کی زیرقیادت حکومت نے امن و امان کی تشویشناک صورتحال پر قابو پانے کے لیے ملک بھر میں کرفیو نافذ کرنے اور فوج کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سڑکوں پر لاٹھیوں، سلاخوں اور پتھروں کے ساتھ گھومتے احتجاجی طلباء بسوں اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگا رہے ہیں۔ پولیس اور سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں اب تک 2500 سے زائد مظاہرین زخمی ہو چکے ہیں۔ ملک میں موبائل انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی ہے۔
ہندوستان نے ان پرتشدد مظاہروں کو بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ قرار دیا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے اپنی ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا کہ پڑوسی ملک میں رہنے والے 15000 ہندوستانی محفوظ ہیں جن میں سے تقریباً 8500 طلباء ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ ڈھاکہ میں ہندوستانی ہائی کمیشن ملک واپسی کے خواہشمند ہندوستانی طلباء کو مناسب سیکورٹی فراہم کرنے کے لیے مقامی حکام کے ساتھ رابطہ کر رہا ہے۔ جمعہ کی رات 8 بجے تک بنگلہ دیش سے 125 طلباء سمیت 245 ہندوستانی واپس آئے ہیں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں