فلسطینیوں کی نسل کشی کا خطرہ بڑھ گیا/علی ہلال

غزہ پر سات اکتوبر سے جاری اسرائیلی جارحیت دسویں ماہ میں داخل ہوگئی ہے۔غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کے ہاتھوں مارے جانے والے فلسطینیوں کی تعداد 50 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔ جبکہ زخمی افراد کی تعداد ایک لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ فلسطینیوں کے عالمی سطح پر اعدادوشمار جمع کرنے والے ادارے نے اپنی رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیاہے کہ فلسطینیوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے اور اگر عالمی اداروں نے بروقت اقدامات نہ کیے تو فلسطینیوں کو شدید خطرے کا سامنا ہے۔

فلسطینیوں کے اعداد وشمارکے  مطابق رواں برس کے نصف تک دنیا بھر میں فلسطینیوں کی تعداد ایک کروڑ 48 لاکھ ہے۔ جن میں مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی سمیت فلسطینی اراضی پر موجود فلسطینیوں کی تعداد 5.61 ملین ہے۔ ان میں 20 لاکھ 85ہزار مرد اور 20لاکھ 76 ہزار خواتین ہیں۔ اسرائیل کےزیر قبضہ علاقوں میں بسنے والے فلسطینیوں کی تعداد 18لاکھ ہے۔7.4ملین فلسطینی ملک سے باہر پناہ گزین کی زندگی گزاررہے ہیں جن میں سے 63 لاکھ عرب ممالک میں ہیں جبکہ باقی دس لاکھ دنیابھر کے دیگر ممالک میں ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سات اکتوبر کی صبح تک غزہ کی پٹی کے 365 کلومیٹر کےایریا کی آبادی 2.2 ملین تھی۔(غزہ کی پٹی پانچ اضلاع وسط غزہ،شمالی غزہ، دیرالبلح، خان یونس اور رفح پر مشتمل ہے)۔ یہ فلسطین کی مجموعی آبادی کا 41 فیصد آبادی تھی۔ جن میں سے 66 فیصد وہ لوگ ہیں جو اسرائیل کے ہاتھوں بے گھر ہوکر پناہ گزین کیمپوں میں زندگی بسر کررہے تھے ۔

سات اکتوبرسے قبل غزہ کی بارہ لاکھ آبادی دو اضلاع شمالی غزہ (جبالیہ)اور وسط غزہ میں آباد تھی جبکہ بقیہ دس لاکھ تین اضلاع خان یونس، رفح اور دیرالبلح میں تھی۔ فلسطین کی اندرونی آبادی 48 فیصد 18 سال سے کم عمر افراد پر مشتمل ہے۔ 68 فیصد آبادی 30 برس سے کم عمر کے افراد پر مشتمل ہے جبکہ 65 برس سے زائد عمر کے افراد کی شرح صرف 3 فیصد ہے۔

جنگ کے آغاز سے اب تک غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے بم وبارود کی بارش میں 39 ہزار فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔ جو غزہ کی پٹی کی مجموعی آبادی کا 1.7 فیصدہے۔جن میں 16ہزار بچے اور 11ہزار خواتین شامل ہیں۔ جبکہ دس ہزار افراد جنگ کی  ابتداء سے اب تک لاپتہ ہیں جن کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ ملبے تلے  دب کر مارے گئے ہیں ۔ مغربی کنارے میں سات اکتوبر کے بعد مارے جانے والے فلسطینیوں کی تعداد570 ہوگئی ہے۔ جبکہ غزہ کی پٹی میں زخمی ہونے والوں کی تعداد 88 ہزار سے متجاوز ہوگئی ہے۔

اسرائیل کے مسلسل بارود برسانے کے باعث اب تک دس ہزار فلسطینیوں کے کینسر کی تشخیص ہوئی ہے۔ جبکہ 16 لاکھ 60 ہزار فلسطینی پناہ گزینی  کے باعث متعدی امراض کا  شکار ہوگئے ہیں۔ جن میں سے 71 ہزار 338 افراد ہیپاٹائیٹس کے موذی مرض کے شکار ہوگئے ہیں۔ اسرائیل کی وحشیانہ بمباری میں 33 ہسپتال ،64 صحت کے مراکز،161 طبی فاؤنڈیشنز اور 131 ایمبولینس تباہ ہوگئے ہیں۔

اسرائیلی حملوں میں غزہ میں ایک لاکھ 50 ہزار ریزیڈینسی یونٹس کو مکمل طور پر منہدم کردیا گیا ہے۔ 80ہزار ریزی ڈینسی یونٹس ناقابل رہائش ہوکر رہ گئے ہیں۔ جبکہ 2لاکھ ریزیڈینسی یونٹس جزوی طور پر منہدم ہوگئے ہیں۔اسرائیلی بمباری کی وجہ سے غزہ کی پٹی میں تعلیم کا شعبہ بدترین تباہی کا شکار ہے۔ 7لاکھ 8 ہزار طلبہ اب تک تعلیم سے محرومی کی زندگی گزاررہے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

رپورٹ میں کہا گیاہے کہ فلسطینیوں کی نسل کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ ایک جانب اسرائیل نے بڑی وحشیت کے ساتھ فلسطینیوں کا قتل عام جاری رکھا ہوا ہے ۔ جبکہ دوسری جانب غیریقینی حالات ، جنگ، پناہ گزینی اور نقل مکانی کے باعث فلسطینیوں نے اولاد پیدا کرنا چھوڑدیاہے جس کے باعث فلسطینیوں کی نسل کو معدومیت کے خطرے کا سامناہے۔
غزہ کی 70 فیصد آبادی کو بھوک اور غذائی قلت کے خطرے کا سامناہے۔ جس کے باعث غزہ اس وقت غذائی قلت کا سامنا کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا علاقہ ہے۔؎

Facebook Comments

علی ہلال
لکھاری عربی مترجم، ریسرچر صحافی ہیں ۔عرب ممالک اور مشرقِ وسطیٰ کے امور پر گہری دسترس رکھتے ہیں ۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply