کینڈیا کی وفاقی حکومت نے لیفٹیننٹ جنرل جینی کیریگنن کو نئی چیف آف ڈیفنس سٹاف مقرر کر دیا ہے جوملکی فوج کی اعلیٰ ترین عہدے پر فائز ہونے والی پہلی خاتون بن گئی ہیں۔
کیریگنن فی الحال فوج کی چیف آف پروفیشنل کنڈکٹ اینڈ کلچر ہیں، جو عہدہ جنسی بدسلوکی کے بحران کے بعد تخلیق کیا گیا تھا۔ 2021 ءمیں جنسی بدسلوکی کے الزامات کے بعد کئی اعلیٰ عہدے داروں کو اپنے عہدوں سے مستعفی ہونا پڑا تھا۔
اس بحران کے نتیجے میں سپریم کورٹ کی سابق جج لوئیس آربر کی طرف سے ایک اہم خارجی رپورٹ تیار کی گئی، جس میں مسلح افواج کی زہریلی ثقافت کو تبدیل کرنے کے لیے متعدد سفارشات دی گئیں۔
کیریگنن نے اس ثقافتی اصلاح کی کوششوں کی قیادت کی ہے اور عوام کو ان سفارشات کے نفاذ کے بارے میں اپ ڈیٹ فراہم کی ہیں۔
کیریگنن نے 1986 ء میں فوج میں شمولیت اختیار کی اور کامبیٹ انجینئر ریجمنٹس کی کمانڈ کی اور کیوبک میں سیلابوں کے دوران فوجیوں کی قیادت کی۔ 2008 ءمیں وہ کینیڈین فوج میں پہلی خاتون بنی جو کامبیٹ فورس کی قیادت کرنے والی تھیں۔
انہوں نے میریٹوریس سروس میڈل اور گورنر جنرل کے آرڈر آف ملٹری میرٹ حاصل کیے اور ان کی تعیناتیاں افغانستان، بوسنیا اور شام میں شامل تھیں۔ انہوں نے عراق میں ایک سالہ نیٹو مشن کی قیادت کی جو 2020 ءکے اواخر میں ختم ہوا۔
ان کی سرکاری سوانح حیات میں یہ بھی ذکر ہے کہ ان کے چار بچے ہیں، جن میں سے دو مسلح افواج کے رکن ہیں۔
کینیڈین گلوبل افیئرز انسٹی ٹیوٹ کی ایک فیلو شارلٹ ڈووال لانٹوان نے کہا کہ یہ تقرری “شاندار خبر” ہے، اور نوٹ کیا کہ کیریگنن کمان سنبھالنے والی ہیں جبکہ خواتین کو مسلح افواج میں کامبیٹ رولز میں شامل ہونے کی اجازت ملے 35 سال ہو چکے ہیں۔
ڈووال لانٹوان نے خبردار کیا کہ اس تقرری پر مزاحمت ہو سکتی ہے، خاص طور پر کیونکہ یہ لبرل حکومت کی طرف سے آئی ہے۔ “بہت سے لوگوں نے ٹروڈو حکومت کی شمولیت اور صنفی برابری کی کوششوں کو نمائشی سمجھا ہے”۔
وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے بدھ کو مونٹریال میں صحافیوں کو بتایا کہ نئے دفاعی چیف کا تقرر ایک “انتہائی اہم انتخاب” تھا۔ “خاص طور پر ان جغرافیائی سیاسی پیچیدگیوں اور بڑھتے ہوئے خطرات کے لمحات میں، خاص طور پر ہمارے آرکٹک کے لیے، یہ یقینی بنانا کہ ہمارے پاس اس اہم وقت میں مسلح افواج کی قیادت کرنے کے لیے صحیح شخص ہو، ایک ایسی چیز تھی جسے کینیڈین صحیح طور پر سنجیدگی سے لینا چاہتے تھے، جو ہم نے کیا۔”
کیریگنن ایسے وقت میں فوج کی کمان سنبھال رہی ہیں جب یہ تبدیلی کے مراحل میں ہے، اور مسلسل ثقافتی تبدیلی کی کوششوں کے دوران اور بھرتیوں کی کوششوں کے بعد اس کی صفوں کو دوبارہ بنانے کی فوری ضرورت ہے۔
مسلح افواج میں تقریباً 16,000 فوجیوں کی کمی ہے، اور کئی سالوں سے یہ زیادہ ارکان کو بھرتی کرنے میں ناکام رہی ہے جتنے کہ ریٹائرمنٹ یا ریلیز کے لیے چھوڑ چکے ہیں۔

یہ حکومت اور فوجی قیادت کے درمیان تناؤ کا باعث رہا ہے، کیونکہ یہ ایسے وقت میں ہے جب مسلح افواج پر کینیڈا میں موسم سے متعلق ہنگامی صورتحال کا جواب دینے اور مشرقی یورپ میں ملک کی موجودگی کو بڑھانے کے لیے بڑھتے ہوئے مطالبات ہیں، جبکہ یوکرین میں جنگ جاری ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں