تحریر؛چبوترے پر بیٹھا دانشور(قلمی نام)
کہا جاتا ہے کہ عورت کو سمجھنا ناممکن ہے, لیکن میں کہتا ہوں مرد کو سمجھنا اور خاص طور پر دورِ حاضر کے جوان مرد کو سمجھنا بھی آسان نہیں ہے۔
کچھ روز قبل ایک گروپ میں ایک خاتون کی پوسٹ دیکھی کہ “میرا بیٹا آج کل مجھ سے اور اپنی بیوی دونوں سے بات بات پر لڑنے لگا ہے, حالانکہ وہ ایسا پہلے نہیں کرتا تھا”۔ میں نے انکی پوسٹ پر کمنٹ کرنے کے بجائے ان کو ڈائریکٹ میسج کیا کہ آپ کا بیٹا کسی مسئلہ کا شکار ہے اور وہ اسکا کوئی حل نہیں نکال پارہا تو ایسا کریں آپ اپنے بیٹے کو اپنے پاس بٹھا کر بلکہ آپ ماں ہیں بھینچ کر سینے سے لگائیں, ماتھے پر پیار کریں اور پھر پوچھیں کہ کس بات سے پریشان ہے؟ آپ دیکھیے گا کہ وہ روپڑے گا اور آپ سے اپنا مسئلہ ضرور ڈسکس کرے گا, بس خیال رکھیے گا کہ آپ یہ حرکت اس کی بیوی سامنے نا کریں۔
اگلے ہی روز شام کے وقت ان خاتون کا وائس نوٹ موصول ہوا کہ ” آپ صحیح تھے، میرا بیٹا دراصل کچھ باتوں کو لیکر اپنی بیوی سے خائف ہے اور کیونکہ یہ اسکی اپنی پسند کی شادی ہے تو مجھ سے بات کرنے سے کترارہا ہے, آج میں نے وہی کیا جو آپ نے کہا تھا اور وہ میری گود میں سر رکھ کر سارا دُکھ سنا گیا۔
یہ واقعہ بتانے کا مقصد صرف اتنا ہے کہ مرد کو؛ چاہے وہ آپ کا بھائی ہو, بیٹا یا شوہر ۔۔اکثر ضرورت سے زیادہ توجّہ چاہیے ہوتی ہے, اس کے رویہ کو بنیاد بنا کر لڑائی جھگڑا شروع کردینا گھر کے ماحول کو ناصرف تباہ کردیتا ہے بلکہ اکثر رشتوں کو ہی ختم کردیتا ہے۔

اکثر ایسا ہوتا ہے کہ مرد اپنی انا کی دیوار کے پیچھے کھڑا درد کی شدت سے کانپ رہا ہوتا ہے لیکن اپنا مسئلہ بتا کر زمانے کی طرف سے ملنے والی خفّت کا سامنا کرنے کو راضی نہیں ہوتا اور ہم اس غلط فہمی میں ہی رہ جاتے ہیں کہ “مرد کو درد نہیں ہوتا” ۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں