10 ڈاؤننگ سٹریٹ کس کا نصیب/فرزانہ افضل

رشی سناک نے غیر متوقع طور پر اس سال 22 مئی کو اعلان کر دیا کہ برطانیہ میں جنرل الیکشن چار جولائی 2024 کو ہوں گے۔ یہ اعلان سنتے ہی تمام سیاسی پارٹیوں میں کھلبلی سی مچ گئی، اور ان کے امیدواروں کی حالت کچھ ایسی ہو گئی، “کھلی بلی ہو گیا ہے دل میرا” کئی شہروں میں باؤنڈریز تبدیل ہوئیں ، جن کی وجہ سے موجودہ ایم پی ایز کی ادلی بدلی کی گئی جو اب مختلف ایریا سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ نئے امیدوار بھی نامزد کیے گئے. کنزرویٹو، لیبر پارٹی جو دو بڑی پارٹیز ہیں ان کے علاوہ لبرل ڈیموکریٹک، گرین پارٹی، ریفارمز اور سکاٹ لینڈ میں سکاٹش نیشنل پارٹی اور دوسری پارٹیاں الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں۔ انکے علاوہ ورکر پارٹی آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑے گی ۔ وقت کم ہے اور مقابلہ سخت ، مگر حکومت حاصل کرنے کی اصل ٹکر لیبر پارٹی اور کنزرویٹو پارٹی کے درمیان ہے۔ رشی سنا ک کے ایک ساتھی ایم پی کریگ ویلیمز نے  الیکشن کی تاریخ اناؤنس ہونے سے تین روز قبل جوئے میں 100 پاؤنڈ پر شرط لگائی کہ جنرل الیکشن جولائی میں ہو جائیں گے، اور اس کے تین دن بعد ہی رشی سناک نے الیکشن کی تاریخ کا اعلان کر دیا۔ شرط جیتنے پر 100 کے 500 پاؤنڈ ملنا تھے۔ گیمبلنگ کمیشن ایم پی کریگ ویلیمز کی اس شرط کے بارے میں تفتیش کر رہی ہے، کہ آیا یہ شرط اندرونی خبر کی وجہ سے لگائی گئی۔ ایم پی کریگ ویلیمز نے اس احمقانہ حرکت کی معافی مانگی ہے۔

سوال یہ ہے کہ برطانیہ کے جنرل الیکشن 2024 میں جیت کس کا مقدر ہوگی؟ کیا گزشتہ 14 سالوں کی طرح ایک بار پھر کنزرویٹو پارٹی حکومت میں آئے گی یا لیبر پارٹی کا پلڑا بھاری ہوگا ۔ چھ مئی کو ہوئے لوکل الیکشن میں لیبر پارٹی کو اکثریت حاصل ہوئی جبکہ ٹوریز نے سینکڑوں کی تعداد میں سیٹیں گنوا دیں ۔ جس سے ثابت ہوا کہ لیبر پارٹی کی مقبولیت میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ اس مرتبہ یوکے میں کل 4500 امیدوار 100 مختلف پارٹیوں سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔

گزشتہ روز سکائی نیوز پر رشی سناک اور سر کیئر سٹارمر کے ساتھ لائیو سوال و جواب کیے گئے۔ یہ انٹرویو دو علیحدہ نشستوں میں باری باری کیا گیا۔ ایک وجہ تو یہ ہوتی ہے کہ پارٹی لیڈرز ایک دوسرے کے جوابات نہ سن سکیں دوسری وجہ منظم اور احسن طریقے سے انٹرویو کو چلانا ہوتا ہے ۔ دونوں لیڈران نے سٹوڈیو میں موجود مہمانوں اور ٹی وی ناظرین کو قائل کرنے کی برابر کوشش کی اور اپنے اپنے منصوبوں کا اظہار کیا۔

سب سے بڑا ایجنڈا ٹیکس کا ہے۔ لیبر پارٹی نے آج اپنے منشور کا اعلان کیا ہے جس میں پارٹی لیڈر سر کیئر سٹارمر نے مانچسٹر میں ممبران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ برطانیہ کو معاشی طور پر مستحکم بنائیں گے۔ جس میں دولت پیدا کی جائے گی۔ انکم ٹیکس، ویلتھ ٹیکس، نیشنل انشورنس اور وی اے ٹی میں کوئی اضافہ نہیں کیا جائے گا ۔ جب کہ انکے علاوہ دوسری اقسام کے ٹیکسز یعنی کیپیٹل گین ٹیکس، فیول ٹیکس وغیرہ کے بارے میں کوئی واضح پالیسی نہیں دی۔

ان کے برعکس رشی سناک کا 17.2 بلین پاؤنڈ کی ٹیکس میں کٹوتی کرنے کا پلان ہے کیونکہ دوسری جنگ عظیم کے بعد ٹیکس کا بوجھ ٹیکس دہندگان پر اس وقت سب سے زیادہ ہے۔ مگر ٹیکس میں کٹوتی کی وجہ سے ویلفیئر سسٹم کی فنڈنگ میں بھی واضح کمی آ جائے گی ۔ نیشنل انشورنس ٹیکس میں کمی کے باعث حکومت کے خزانے کو 10 بلین پاؤنڈ کا خسارہ ہوگا۔

تعلیم کے حوالے سے رشی سناک اور کییر سٹارمر دونوں پارٹیز کے لیڈر ملک میں تعلیمی سہولیات میں اضافہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں لیبر پارٹی الیکشن جیتتے ہی 6500 سکول ٹیچر بھرتی کرنا شروع کر دے گی، اور پرائمری سکول کے بچوں کے لیے سکول میں مفت ناشتے کا انتظام ہوگااور کنزرویٹو پارٹی سپیشل بچوں کے لیے فری سکول کی سہولت مہیا کرے گی۔

اس کے علاوہ لیبر پارٹی ووٹنگ کی عمر کا پیمانہ 18 سال سے گھٹا کر 16 سے 17 سال کر دیا جائے گا۔

نیشنل ہیلتھ سروس میں ویٹنگ لسٹ میں کمی کرنے کے لیے اور بہتری لانے کے لیے ہر ہفتے 40 ہزار نئی اپائنٹمنٹس کھولی جائیں گی، ابھی تک این ایچ ایس کی ویٹنگ لسٹ بہت لمبی ہے۔ کیئر سٹارمر این ایچ ایس کی فنڈنگ ان ٹیکس دہندگان سے حاصل کریں گے جو ٹیکس سے بچاؤ یا ٹیکس چوری کرتے ہیں ان پرگرفت سخت کر کے ٹیکس حاصل کیا جائے گا۔ ٹوریز، نیشنل ہیلتھ سروس میں ڈاکٹرز اور نرسیں بھرتی کریں گے ۔ اور میڈیکل سٹاف کی پروفیشنل تربیت کے لیے 2.4 بلین پاؤنڈ کی رقم فنڈ کریں گے۔ اس کے علاوہ وہ ہسپتالوں میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے سسٹم سے مدد لیں گے۔

ہاؤسنگ اور پینشن کے حوالے سے رشی سناک “پہلی بار گھر کی ملکیت” کو فروغ دیں گے اور اسے آسان بنائیں گے۔ اس کے علاوہ پینشن میں ٹرپل لاک سسٹم قائم کریں گے۔ جبکہ لیبر پارٹی پینشن کی رقم کو یو کے کی کمپنیوں میں سرمایہ کاری میں لگائے گی۔ جس کے لیے 7.3 بلین پاؤنڈ کا نیشنل ویلتھ فنڈ قائم کرے گی جس سے پبلک سیکٹر کے علاوہ پرائیویٹ سیکٹر کی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جائے گا۔

کنزرویٹو پارٹی جو گزشتہ 14 سال سے مسلسل اقتدار میں ہے، نے گزشتہ کئی سالوں سے بہت سی غلطیاں کی ہیں جس میں بریگزٹ سب سے زیادہ غلط قدم تھا۔ بریگزٹ کا اصل مقصد امیگریشن کو کنٹرول کرنا تھا مگر جس کا الٹا اثر ہوا ،غیر قانونی امیگریشن کم ہونے کے بجائے بڑھتی چلی گئی۔ رشی سناک کے روانڈا پلان جس کو قانونی طور پر چیلنج کیا گیا ہے۔ اور اب یہ معاملہ جنرل الیکشن کی وجہ سے عارضی طور پر رک گیا ہے۔ غیر قانونی تارکین وطن کو رونڈا بھیجنے کے لیے کوئی فلائٹ چار جولائی سے پہلے نہیں جائے گی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

گورنمنٹ کے پول یا سروے کے مطابق لیبر پارٹی کی صورتحال مقبولیت کے حوالے بنسبت کنزرویٹو، بہتر نظر آ رہی ہے۔ ایم پی جارج گیلووے جو اپنی نئی پارٹی ورکر پارٹی سے امیدوار نامزد کر رہے ہیں، دوسری پارٹیوں کے ووٹ توڑنے کی کوشش ہے۔ عوام کو چاہیے خوب سوچ سمجھ کر ووٹ دیں ۔ پارٹیز کے منشور کو پڑھیں اور جو آپ کے حق میں بہتر لگے اس کو ووٹ دیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply