کہتے ہیں مرد کبھی بوڑھا نہیں ہوتا. موجودہ حالات کے تناظر میں دیکھا جائے تو یہ محاورہ پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان پر بالکل فٹ بیٹھتا ہے. جو چھیاسٹھ سال کی عمر میں شادی کی تیسری اننگز کھیلنے کو بیتاب ہیں. جبکہ خبر یہ ہے کہ خان صاحب نئے سال کے آغاز پر اپنی تیسری اننگز کا آغاز فرما چکے ہیں. مطلب پیری مریدی کے مضبوط رشتے کو مزید مضبوط اور جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے میدانِ عمل میں کود چکے ہیں.
اِس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے پہلے تو خبر کو سرے سے ہی من گھڑت قرار دیا گیا لیکن بعد میں خبر کو آدھا سچ مان کر بھولی بھالی عوام کو جو روٹی کو چوچی بولتی ہے زور کا جھٹکا دھیرے سے دینے کی کوشش کی گئی. جہاں تک خود خان صاحب کے وضاحتی بیان کی بات ہے تو وہ کچھ اِس طرح کا ہےکہ صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں. جبکہ انگریزی اخبار ڈیلی نیوز سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافی عمر چیمہ کا دعویٰ ہے کہ وہ بھی کسی پیر سے کم نہیں اور موکل وہ بھی رکھتے ہیں جنہوں نے انتہائی وثوق کے ساتھ یہ خبر دی ہے کہ عمران خان تیسری شادی اپنی روحانی معالج بشریٰ بی بی سے کرچکے ہیں.
اِس بات میں کوئی شک نہیں خان صاحب کی روحانی معالج بشریٰ بی بی نیک سیرت اور پاکیزہ خاتون ہیں. جنھیں اپنی زندگی کے بارے میں کسی بھی طرح کا فیصلہ لینے کا پورا حق ہے. لیکن بات پھر وہیں آجاتی ہے کہ جب پیار کیا تو ڈرنا کیا. جب شادی کی ہے تو اس کے چھپانے کا کیا مطلب ہے. خان صاحب تو سیاستدان ٹھہرےاُن کی بات پر کیا کان دھرنے. لیکن یہاں بات روح اور نیت کی ہے. یعنی کہ روحانیت کی ہے. خانقاہوں آستانوں کے احترام کی ہے. پیر کے مرید سے اُس تعلق کی ہے جسے سمجھنے میں خان صاحب چوک گئے اور وہاں بھی چَک مار گئے. اخلاقی طور پر دیکھا جائے تو یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے شرمین عبید چنائے کی بہن کے ساتھ معاملہ ہوا تھا فرق صرف اتنا ہے کہ یہاں معاملہ الٹ ہے. وہاں معالج تھا اور یہاں مریض.
شادی کرنا خان صاحب کا حق ہے ایک چھوڑ دس کریں . لیکن آستانوں خانقاہوں کو بخش دیں. جو اللہ کے ولیوں کا مسکن ہے. کسی حساب کتاب لگانے والے نے کہہ دیا ایسا کرنے سے آپ وزیراعظم بن جائیں گے اور آپ نے کر لیا. کل کو کوئی کہہ دے گا آپ کے وزیراعظم بننے میں سب سے بڑی رکاوٹ آپ کی فیملی ہے تو آپ پھر ویسا ہی کریں گے جیسا آپ ماضی میں کرتے آئے ہیں؟
شادی کرنا عبادت ہے گناہ سے بچنے کا راستہ ہے. خدارا اسے عبادت ہی رہنے دیجئے اِس بندھن کو سیاست میں مت گھسیٹے. دیکھا نہیں مخالفین کس طرح معاملے کو آڑے ہاتھوں لیے بیٹھے ہیں. روٹی کو چوچی بولنے والے عوام کے درمیان کیا کھسر پھسر چل رہی ہے. خان صاحِب ایک جانب اپنا دھیان لگالیجئے یا تو ایک اچھے سیاستدان بن کر ملک سنواریے یا پھر شادی کرکے اپنا گھر بسائیے. ایسے کسی کے کہنے پر چلتے رہے تو مستقبل میں عاصی کا یہ شعر کہتے نظر آئینگے.
نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم
نہ ادھر کے رہے نہ ادھر کے رہے
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں