کیا اسٹیفن ہاکنگ مر چکے ہیں؟

عصر حاضر کے مشہور سائنس دان اسٹیفن ہاکنگ نے گزشتہ ہفتے اپنی 76 ویں سالگرہ منائی، تاہم کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ اسٹیفن ہاکنگ 30 سال قبل مر چکے ہیں۔۔ اور ان کی وہیل چیئر پر بیٹھا دنیا کو نئی نئی تحقیقات سے روشناس کرواتا شخص اسٹیفن ہاکنگ نہیں بلکہ ان کا کوئی ہم شکل ہے۔

اس حیران کن اور متنازعہ خیال پر یقین رکھنے والے افراد کا ماننا ہے کہ اسٹیفن ہاکنگ سنہ 1985 میں مر چکے ہیں تاہم ان کی موت عالمی خلائی ادارے ناسا کے لیے بہت بڑا نقصان تھی چنانچہ انہوں نے ہاکنگ کی موت کا اعلان کرنے کے بجائے ان کی جگہ ان کے ہم شکل کو پیش کردیا۔

لوگوں کا ماننا ہے کہ وہیل چیئر پر بیٹھا شخص ہاکنگ کی طرح حیران کن ذہنی صلاحیتوں کا حامل نہیں بلکہ ایک عام شخص ہے جسے ’ناسا‘ کی طرف سے کنٹرول کیا جارہا ہے۔

اس نظریے کو ماننے والے افراد دلیل کے طور پر اسٹیفن ہاکنگ کے زیر استعمال ٹیکنالوجی اشیا کی مثال دیتے ہیں جن کی مدد سے ہاکنگ بولتے اور اپنے نظریات کو پیش کرتے ہیں۔

ان کے مطابق اسٹیفن ہاکنگ کی وہیل چیئر اور چشمے سے منسلک مختلف اقسام کی مشینیں اور سینسر، جو ان کی آنکھ کے اشارے اور تھوڑی کی حرکت سے وہ سب کمپیوٹر کی اسکرین پر پیش کردیتے ہیں جو اسٹیفن ہاکنگ سوچ رہے ہوتے ہیں اور بولنا چاہتے ہیں، دراصل پس پردہ ناسا کے چند ماہرین کی جانب سے پیش کیا جارہا ہوتا ہے جو کسی وجہ سے سامنے نہیں آنا چاہتے اور اپنے نظریات کو ہاکنگ سے منسوب کردیتے ہیں۔

اس خیال کو ماننے والے افراد کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہاکنگ کی لکھی گئی شہرہ آفاق کتاب ’آ بریف ہسٹری آف ٹائم‘ جو بگ بینک اور بلیک ہول جیسے کائنات کے عظیم رازوں سے پردہ اٹھاتی ہے، یہ بھی ناسا کی ٹیم کی جانب سے تحریر کردہ ہے جسے ہاکنگ کے نام کیا گیا ہے۔

لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ناسا یہ سب کیوں کرے گا؟

اس کا جواب بھی انہی لوگوں کی زبانی سنیں۔ اس نظریے کو ماننے والوں کا کہنا ہے کہ ناسا یہ کام اس لیے کرتا ہے تاکہ وہ اپنی تحقیقات اور دریافتوں کو دنیا کے سامنے قابل قبول بنا سکے کہ یہ عصر حاضر کے ذہین ترین سائنس دان اسٹیفن ہاکنگ کے پیش کردہ ہیں۔

تاہم وہ کیا وجوہات ہیں جن کی بنا پر اس نظریے کو درست مانا جا سکتا ہے؟

ماہرین کے مطابق اسٹیفن ہاکنگ کو لاحق مرض اے ایل ایس میں مبتلا ہونے والے افراد اس مرض کی تشخیص کے بعد زیادہ سے زیادہ صرف 5 برس تک جی پاتے ہیں، تاہم ہاکنگ نے میڈیکل سائنس کے دعووں کی نفی کرتے ہوئے اس مرض کے ساتھ 55 برس گزار دیے۔

تاہم یونیورسٹی آف پنسلوینیا کے اے ایل ایس سینٹر کے میڈیکل ڈائریکٹر لیو مک کلسکی کا کہنا ہے کہ مرض کی یہ علامت مستقل نہیں۔

ان کے مطابق کئی افراد اس مرض میں مبتلا ہونے کے بعد فوراً موت کا شکار ہوجاتے ہیں، جبکہ کچھ اس مرض کے ساتھ طویل زندگی بھی جی لیتے ہیں۔ گویا یہ بات حتمی نہیں کہ اس مرض کا شکار ہونے والے افراد کو بہت جلد مرنا ہی ہوگا۔

انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ اگر اس مرض میں مبتلا افراد کا خصوصی خیال رکھا جائے اور ان میں وقتاً فوقتاً ظاہر ہونے والے مسائل کا فوری طور پر علاج کرلیا جائے تو مریض ایک لمبی زندگی جی سکتا ہے۔

یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اسٹیفن ہاکنگ کی نوجوانی کی تصویر اور موجودہ تصاویر کو دیکھا جائے تو ان میں نہایت معمولی سا فرق نظر آتا ہے، گویا شدید بیماری اور گزرے ماہ و سال نے ہاکنگ کا کچھ نہیں بگاڑا اور وہ ویسے ہی جوان رہے۔

کچھ افراد ان کی پرانی اور موجودہ تصاویر میں بالوں کی رنگت میں بھی فرق قرار دیتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

اس نظریے کے ماننے والے افراد کا کہنا ہے کہ وہیل چیئر پر گزشتہ 30 سالوں بیٹھا شخص ایک بالکل صحت مند اور عام انسان ہے جو ایک طویل عرصے سے اسٹیفن ہاکنگ بن کر مفلوج ہونے کا ڈرامہ کر رہا ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply