پشیمانی سے بچاؤ (2)-مرزا مدثر نواز

حصّہ  اوّل:

Advertisements
julia rana solicitors london

مولانا ابو الکلام آزاد سے ایک جملہ منسوب ہے کہ غصہ اور قانون دونوں بڑے سمجھدار ہیں‘ کمزور کو دبا دیتے ہیں اورطاقتور سے دب جاتے ہیں۔یہ معاشرے کی ایک بد ترین حقیقت ہے کہ کمزور دیکھ کر غصہ بڑھتا ہی چلا جاتا ہے اور اس میں کمی ہی نہیں آتی جبکہ طاقتور دیکھ کر معاملہ کو رفع دفع کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ احادیث میں غصہ کو قابو کرنے کے بارے میں خاص تاکید کی گئی  ہے۔ سید الانبیاءﷺ نے اس طرح فرمایا ہو گا کہ
٭ طاقتور وہ شخص نہیں ہے جو کشتی میں دوسروں کو پچھاڑ دیتا ہے بلکہ طاقتور تو درحقیقت وہ ہے جو غصہ کے موقع پر اپنے اوپر قابو رکھتا ہے (یعنی غصہ میں آ کر کوئی ایسی حرکت نہیں کرتا جو اللہ اور رسول کو ناپسند ہے)۔(بخاری‘ ابو ہریرہؓ)
٭غصہ شیطانی اثر کا نتیجہ ہے اور شیطان آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آگ صرف پانی سے بجھتی ہے‘ تو جس کسی کو غصہ آئے اسے چاہیے کہ وضو کرے۔ (ابو داؤد‘ عطیہ سعدیؓ)
اس حدیث میں اور دوسری حدیثوں میں جس غصہ کو شیطانی اثر کہا گیا ہے‘ وہ غصہ ہے جو اپنی ذات کے لیے آئے‘ رہا وہ غصہ جو مومن کو دین کے دشمنوں پر آتا ہے وہ غصہ نہایت عمدہ صفت ہے۔ اگر کوئی دین کو تباہ کرنے آ رہا ہے تو اس وقت غصہ نہ آنا ایمان کی کمی کی علامت ہے۔
٭ جب تم میں کسی کو کھڑے ہونے کی حالت میں غصہ آئے تو بیٹھ جائے‘ اس تدبیر سے غصہ چلا گیا تو بہت مناسب ورنہ لیٹ جائے۔ (مشکوٰۃ، ابوذرؓ)
احادیث میں غصہ کوختم کرنے کی جو تدبیریں حضورﷺ نے بتائی ہیں‘ تجربہ ان کی صحت پر گواہ ہے۔
٭حضرت موسیٰؑ نے اللہ تعٰلیٰ سے پوچھا‘ اے میرے رب! آپ کے نزدیک آپ کے بندوں میں سے کون سب سے پیارا ہے؟ اللہ تعٰلیٰ نے کہا‘ وہ جو انتقامی کارروائی کی قدرت رکھنے کے باوجود معاف کر دے۔ (مشکوٰۃ‘ ابوہریرہؓ)
٭جو (خلافِ حق بولنے سے) اپنی زبان کی حفاظت کرے گا‘ اللہ اس کے عیب پر پردہ ڈالے گااور جو اپنے غصہ کو روکے گا اللہ تعٰلیٰ قیامت کے دن عذاب کو اس سے ہٹائے گا اور جو خدا سے معافی مانگے گا خدا اس کو معاف کر دے گا۔ (مشکوٰۃ‘ انسؓ)
٭ تین چیزیں مومنانہ اخلاق میں سے ہیں‘ ایک یہ کہ جب کسی شخص کو غصّہ آئے تو اس کا غصّہ اس سے نا جائز کام نہ کرائے‘ دوسری یہ کہ جب وہ خوش ہو تو اس کی خوشی اسے حق کے دائرے سے باہر نہ نکالے‘ اور تیسری بات یہ کہ قدرت رکھنے کے باوجود دوسرے کی چیز نہ ہتھیا لے جس کے لینے کا اسے حق نہیں ہے۔ (مشکوٰۃ‘ انسؓ)
٭ ایک آدمی نے (جو غالباََمزاج کا تیز تھا) آپﷺ سے کہا‘ مجھے کوئی وصیّت فرمائیے‘ آپ نے فرمایا کہ غصّہ نہ کیا کرو۔ اس آدمی نے بار بار کہا‘ مجھے وصیّت فرمائیے‘ آپ نے ہر بار یہی فرمایا کہ غصّہ نہ کیا کرو۔ (بخاری‘ ابو ہریرہؓ)
حوالہ جات: راہِ عمل از مولٰنا جلیل احسن ندوی

Facebook Comments

مرِزا مدثر نواز
ٹیلی کام انجینئر- ایم ایس سی ٹیلی کمیونیکیشن انجنیئرنگ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply