رومانس، سیکس اور حیض/عبدالرحمٰن خان

فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ وَلا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّى يَطْهُرْنَ
آج یہ آیت نظر سے گزری تو میں سوچ میں پڑگیا کہ اسلام جو سیکس و رومانس کے معاملے میں انسانی نفسیات و ضروریات کا اس قدر پاسدار ہے اور جس نے اس ضمن میں کسی بھی دیگر مذہب سے کہیں زیادہ وسعت دی ہے، اس نے مینسچورل پیریڈ میں مجامعت سے منع کیوں فرمایا۔ ؟ 

اس سوال کے جواب سے قبل – اسلام میں رومانس، سیکس اور حیض کا بنیادی تصور سمجھ لیں 

رومانس: اسلام میں رومانس کی لطافت دیکھیں کہ اللہ کے رسول ﷺ  جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے یہاں تک کہہ دیتے ہیں کہ “هلا بكرًا تلاعبها وتلاعبك”  ۔ میاں کسی کنواری سے بیاہ کرتے کہ تم اس سے کھیلتے وہ تم سے کھیلتی۔  آج کے “میلے بابو نے تھانا تھایا” اور گرل فرینڈ کا موبائل ریچارج سے تنگ آکر بریک اپ کرنے والے مجنؤں کو اصل رومانسزم کا کیا پتہ کہ بیوی پر خرچ کرنا اور اسکو اپنے ہاتھوں کھلانا بھی رومانس کے ساتھ باعث ثواب بھی ہے ۔ “إنك لن تنفق نفقة إلا أجرت عليها حتى اللقمة ترفعها إلى فم امرأتك”۔   بارش میں چھتری تلے پاؤٹ بنا بنا گرل فرینڈ کے ساتھ سیلفی لے کر انسٹاگرام والی جنریشن کو کیا خبر رومانس کی پاکیزگی وہ تھی جو نبی علیہ السلام  ﷺ اور ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے درمیان تھا، ایک ہی برتن سے نہاکر “أن النبي ﷺ كان يغتسل هو وزوجته من إناء واحد حتى يقول لها: أبقي لي (أي الماء) وتقول هي: أبق لي”۔  عشق کی جھوٹی جنونیت میں بابو شونا کے نام کا ٹیٹو بنوانے اور ناکامی پر نسیں کاٹنے والی نسل کو کیا معلوم کہ اسلام میں رومانس کی معراج ہے کہ “لتسكنوا اليها” یعنی تمہاری زندگی کا پورا سکون اسی سے وابستہ ہے، اب اس سے آگے اور چاہیے کیا۔ ؟

سیکس: اس مذہب نے انسانی نفسیات  و جسمانی ضرورتوں کی اتنی بڑی پاسداری کی ہے کہ “نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّىٰ شِئْتُمْ” کی آزادی فراہم کی ہے۔ اتنا ہی نہیں، اس ڈر سے کہ ہم انسان ہیں، ہماری سیکشو ل حاجات ہیں، کہیں پورے مہینے پریشان ہوکر خیانت نہ کر بیٹھیں، تو “أحل لكم ليلة الصيام الرفث إلى نسائكم” سے راتوں میں ہمارے لئے رمضان جیسے روحانی ماہ میں بھی مباشرت کو مباح کردیا۔

حیض: ہم جس ملک کے واسی ہیں وہاں اکثریت کے مذہب میں عام دنوں میں عورت تو مرد کی داسی تھی ہی، حیض میں وہ مکمل اچھوت مان لی جاتی تھی۔ نہ اسے مندر میں رسائی، نہ پوجا پاٹھ کا ادھیکار، بلکہ اکثر جگہوں پر تو وہ گھر کے کسی کمرے میں بند تک کردی جاتی تھی۔  اسلام کی وسعت دیکھیں اس باب میں   ،وہی قرآن جس کے چھونے کے لئے طہارت شرط ہے، اسی قرآن کو نبی خدا ﷺ مائی  عائشہ رضی اللہ عنہا کی گود میں اپنا سر رکھ کر ان دنوں میں بھی پڑھا کرتے تھے جب کہ وہ  حیض  سے ہوتی تھیں ۔ “عن عائشة – رضي الله عنها – قالت : ” كان رسول الله ﷺ يتكئ في حجري ، فيقرأ القرآن وأنا حائض”۔ اتنا ہی نہیں جہاں ایک طرف دیگر مذاہب میں حیض میں عورت کو کسی سیاہ کوٹھڑی میں بیڑیوں سے باندھ کر لاٹھی ڈنڈے سے کھانے کی تھالی اندر دھکیلی جاتی تھی، وہیں اسلام میں آخری نبی ﷺ  اپنی بیوی کے ساتھ ایک ہی برتن سے پانی اور ایک ہی بوٹی سے کھانا کھا رہے ہیں  ۔ “عن عائشة رضي الله عنها قالت ” كنت أشرب وأنا حائض، ثم أناوله النبي ﷺ، فيضع فاه على موضع فيَّ، فيشرب، وأتعرق العرق وأنا حائض”۔

انسانی ضرورتوں کے تحت ان تمام وسعتوں کے باوجود کیا وجہ ہے دورانِ حیض عورت سے سیکس کرنے کی ممانعت کی گئی  ہے اس وقت تک جب تک کہ ان کی سائیکل ختم نہ ہوجائے۔ ؟  آئیے !  اس کی صحتی حکمتوں کو بھی جان لیتے ہیں۔

۱۔ غلاظت و گندگی – مجھے یاد ہے کالج  کے دنوں میں ہمیں ہماری ایک پروفیسر گائناکا لوجی پڑھاتی تھیں۔ پہلے دن لیکچر تھیٹر میں جیسے ہی انہوں نے فیمیل جِنائٹل پارٹس کی اناٹومی پڑھانا شروع کیا تو بورڈ پہ لکھا “Vagina” اور اس کے نیچے لکھا “The dirtiest part of female body” ۔ یعنی سیکس کے ساتھ چونکہ ہمارے پرائیویٹ اعضاء پیشاب اور دوسرے فضلات کے اخراج کا ذریعہ بھی ہیں، اس لئے اس میں کوئی  شک نہیں کہ یہ جسم کے سب سے گندے حصے ہیں۔ پیر؎یڈز میں خون کے کئی  دن تک اخراج کے چلتے یہ حصہ مزید گندا ہوجاتا ہے کیونکہ یہ ہر ریسرچ سے ثابت ہے کہ یہ خراب خون ہوتا ہے جو رحم کی اندرونی دیواروں سے نکلتا ہے۔ ایسی صورت میں سیکس مزید گندگی و عفونت کا باعث ہے، نہ صرف دونوں پارٹنرزکے لئے بلکہ آپ کے بستر کے لئے بھی۔

۲۔ انفیکشن کا رِسک: حیض کے خون میں جراثیم و وائرس شامل ہوتے ہیں، مثلاً Hepatitis کا اور HIV، اس دوران سیکس سے ان کے مرد میں پہنچنے کا قوی امکان ہوتا ہے۔
عورت کی وجائیا کا pH عموماً ایسیڈک یعنی 3.8 سے 5 تک ہوتا ہے جس سے بہت سے جراثیم مر جاتے ہیں۔ حیض کے دوران یہ پی ایچ بڑھ کر الکلائن نیچر کا ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے پیرید کے وقت Yeast / Candida جیسے فنگل انفیکشنز شرمگاہ میں لاحق ہوجاتے ہیں۔ لہذا، اس وقت سیکس کرنے سے ان انفیکشنز کے مرد کے عضو تناسل میں پھیلنے اور اسے متاثر کرکے Balanitis جیسا ورم پیدا کرنے کا غالب امکان ہے۔

ریسرچ سے ثابت ہے کہ چونکہ حیض کے خون میں جراثیم پائے جاتے ہیں اس لئے اس دوران سیکس سے UTI – Urinary Tract Infection کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، اور بسا اوقات یہ گردوں تک کو بھی متاثر کردیتا ہے جسے Honeymoon Pyelitis بھی کہا جاتا ہے۔ حیض کے علاوہ عام حالات میں سیکس کیوجہ سے ہونے والے گردوں کے تعدیہ کو بھی یہی نام دیا جاتا ہے۔

۳۔ جدید دنیا کے بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ پیریڈز میں سیکس فائدے مند ہے اور اسٹریس کم کرتا ہے۔ جبکہ اس میں کوئی  سچائی  نہیں ہے، اس کے برعکس اس دوران عورت کا موڈ سوئنگ رہتا ہے، اسے ہاتھ پیر اور جسم میں معمولی سے شدید قسم تک کا درد ہوتا ہے، وہ  بے آرام  محسوس کرتی ہے  اور شاید انہیں سب تکلیفوں کو قرآن میں “اذی” کہا گیا ہے “وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ ۖ قُلْ هُوَ أَذًى”۔

Advertisements
julia rana solicitors

احباب: اللہ کو نہ تمثیلات بیان کرنے میں شرم ہے اور نہ ہی حق باتوں میں وہ شرماتا ہے، اس کے ماننے والوں کو بھی نہیں چاہیے ۔ آپ جس مذہب کو مانتے ہیں، بڑا پیارا اور پبلک فرینڈلی اور انسان دوست ہے ۔ اسے سمجھیں اور اس پر کھل کر گفتگو کریں۔  ہاں گفتگو وہیں تک کریں جہاں تک آپ کو علم و اختصاص ہو، یہ نہیں کہ لنترانی کے چکر میں جو نہیں معلوم اس پر بھی گھنٹوں شین قاف انڈیلتے جائیں۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply