اکبر بادشاہ بیربل اور ماڈرن بزنس/محمد ثاقب

اکبر بادشاہ اپنے مشہور وزیر بیر بل کو حکم دیتا ہے کہ سلطنت میں سےدس بے وقوف ترین لوگوں کو پکڑ کر دربار میں حاضر کرو۔ ایک ہفتے کی ڈیڈ لائن دے دی جاتی ہے۔

بیر بل بے وقوف لوگوں کی تلاش میں شہر میں گھومنا شروع کرتا ہے۔ مغرب اور عشاء کا درمیانی وقت ہوتا ہے اسے ایک چوک پر ہجوم سا نظر آتا ہے۔ قریب جا کر دیکھتا ہے کہ کچھ لوگ بڑی تندہی سے کوئی چیز ڈھونڈ رہے ہیں۔ استفسار کرنے پر معلوم ہوتا ہے کہ ایک شخص کی ہیرے کی انگوٹھی گم ہو گئی ہے اور سب لوگ مل کر اس کو ڈھونڈ رہے ہیں بیربل کہتا ہے کہ میں بھی اس کام میں آپ کی مدد کرتا ہوں سب لوگ خوش ہو جاتے ہیں کہ وقت کا دانا شخص اس کام میں ہمارا ساتھی ہو گیا ہے۔ اس لیے اب تو یہ قیمتی انگوٹھی لازمی مل جائے گی۔

اس تلاش میں آدھا گھنٹہ گزر جاتا ہے بیر بل اس انگوٹھی کے مالک کو بلاتا ہے اور اس سے پوچھتا ہے کہ وہ انگوٹھی کس جگہ پر گم ہوئی تھی جواب ملتا ہے کہ وہ میرے گھر پر گم ہوئی تھی، بیربل حیرت سے پوچھتا ہے کہ اگر وہ انگوٹھی گھر پر گم ہوئی تھی تو یہاں چوک میں اسے کیوں ڈھونڈ رہے ہو۔؟

دلچسپ جواب ملتا ہے کہ یہاں چوک پر چاند کی روشنی ہے مشعلیں بھی جل رہی ہیں اور گھر میں چونکہ اندھیرا ہے اس لیے انگوٹھی کو یہاں پر ڈھونڈ رہا ہوں۔

بیربل مسکرا کر اس کا نام اپنے رجسٹر میں لکھ لیتا ہے

کہ یہ پہلا شخص مل گیا۔

اس واقعے کو ذہن میں رکھیے گا اس کے اندر ایک بڑا بزنس پرنسپل ہم کالم میں آگے جا کر شیئر کریں گے۔

بیربل اگلے دن اپنا گشت جاری رکھتا ہے ایک  طالبعلم  ملتا ہے جو ایک وحشی گائے کو قابو کرنے کی کوشش میں ہلکان ہو رہا ہوتا ہے وجہ پوچھی جاتی ہے تو معصومیت سے جواب دیتا ہے کہ سکول میں ماسٹر صاحب نے گائے کے اوپر مضمون لکھنے کا    کام  دیا ہے گائے کو پکڑوں گا اور اس کے  جسم کے اوپر مضمون لکھوں گا۔ بیر بل اس کا نام بھی نوٹ کر لیتا ہے۔

اگلے دن ایک شادی کی تقریب میں جھگڑا ہو رہا ہوتا ہے بیربل وہاں پہنچ کر وجہ معلوم کرتا ہے لڑکے والے کہتے ہیں کہ لڑکی والوں کے گھر کا دروازہ چھوٹا ہے اور ہماری روایات کے مطابق دولہا گھوڑے پر بیٹھ کر گھر کے اندر جاتا ہے اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ   دروازہ اور اس کے ساتھ موجود دیوار کو توڑا جائے، لڑکی والے کہتے ہیں کہ ہم دیوار نہیں توڑیں گے، گھوڑے کے پاؤں کاٹ دیے جائیں تاکہ یہ مسئلہ حل ہو۔

بیربل اپنی دانش کو بروئے کار لاتا ہے دولہا کو کہتا ہے کہ آپ جب دروازے کے اندر داخل ہونے لگیں تو اپنے سر کو جھکا لیں یوں خیر خوبی سے یہ مسئلہ حل ہو جاتا ہے اور دونوں اطراف کے ایک ایک شخص کا نام رجسٹر پر لکھ لیا جاتا ہے۔

اسی دن عصر کے وقت بیر بل دیکھتا ہے کہ ایک شخص بہت سپیڈ سے بھاگ رہا ہے جیسے کسی بڑی آفت سے بچاؤ کی ترکیب کر رہا ہو ،بیربل بھی اس کے ساتھ بھاگنا شروع کر دیتا ہے وہ شخص تھک ہار کر ایک جگہ گر جاتا ہے بیربل بھاگنے کی وجہ پوچھتا ہے تو کہتا ہے میں مؤذن ہوں اور کئی سالوں سے ایک بات کی جستجو میں ہوں کہ میری اذان کی آواز کہاں تک جاتی ہے اس لیے آج میں اذان دیتے ہی آواز کا پیچھا کر رہا ہوں۔

بیربل مسکرا کر اس کا نام بھی لکھ لیتا ہے۔

محترم دوستو!  اس طریقے سےبیربل آٹھ لوگوں کو منتخب کر کے دربار میں لے جاتا ہے۔

اکبر بادشاہ پوچھتا ہے باقی دو لوگ کہاں ہیں تو سر جھکا کے کہتا ہے جہاں پناہ میں اور آپ کہ آپ نے مجھے یہ حکم دیا اور میں نے اس کی تعمیل کی۔

بچپن میں پڑھی ہوئی یہ حکایت سبحان رسول سے کی گئی ملاقات میں یاد آگئی۔ نوشہروفِيروز سے تعلق رکھنے والا یہ نوجوان پاکستان آرمی کے ساتھ کنٹریکٹر کے طور پر کام کر رہا ہے ۔والد صاحب ایف آئی اے میں کام کرتے تھے ہم نے ہیرے کی انگوٹھی ڈھونڈنے کے واقعے کا تذکرہ کیا تھا، سبحان رسول نے اس واقعے کو ایک اہم بزنس پرنسپل کے ساتھ جوڑ دیا اور کہا ثاقب بھائی بزنس میں بھی اگر نقصان ہو جائے تو آپ کو صبر کے ساتھ وہیں پر جم کر بیٹھنا پڑتا ہے جو پیسہ جہاں پر ڈوبا ہے وہیں سے ملے گا، لیکن عملی طور پر ہم لوگوں کا حال اسی شخص کے جیسا ہے جو گھر میں کھوئی ہوئی ہیرے کی انگوٹھی کو چوک میں ڈھونڈ رہا تھا۔ مثال دے کر بتایا کہ آپ نے موبائل فون کا بزنس شروع کیا ،ابتدائی طور پر نقصان ہو گیا ،آپ نے گھبرا کر دکان کو تالا لگایا ،اور بریانی کا کام شروع کر دیا، پھر ایک اور کام اور آخر میں ناکامی جو چیز جہاں پر کھوئی ہے وہیں سے ملے گی۔

سبحان رسول نے تھوڑی سی انویسٹمنٹ سے کام شروع کیا اور آج کچھ ہی سالوں کے بعد اس شعبے میں ایک نمایاں مقام حاصل کیا، میں نے پوچھا کہ نسبتاً کم تعلیم یافتہ لوگ بزنس میں زیادہ کامیاب کیوں ہو جاتے ہیں؟ دلچسپ جواب دیا کہ زیادہ پڑھا لکھا شخص کوئی کام کرنے سے پہلے اس کے تمام پہلو جاننے میں قیمتی وقت ضائع کر دیتا ہے، اور فیصلہ کرنے میں بہت زیادہ وقت لیتا ہے، جبکہ روایتی تعلیم نہ حاصل کرنے والا رسک لیتے ہوئے گھبراتا نہیں ہے، اسی لیے یہی اس کی کامیابی کا راز ہے۔

میں نے پوچھا مکان، فلیٹ اور پلاٹ خریدتے ہوئے کون سی احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں کہ انسان فراڈ سے بچ سکے ؟انہوں نے کہا کہ اخبار میں اشتہار دیا جائے اور متعلقہ محکمے کے دفتر میں خود جا کر اپنی فائل کی تصدیق کی جائے۔ گفتگو کو آگے بڑھاتے ہوئے پوچھا کہ زیادہ تر لوگ بزنس میں ناکام کیوں ہو جاتے ہیں ؟ہلکی سی مسکراہٹ سے جواب دیا بھیڑ چال کی وجہ سے کسی شخص کو کامیاب ہوتے ہوئے دیکھا اور تجربہ حاصل کیے بغیر اس بزنس میں ہاتھ ڈال دیا، بزنس میں کامیابی کے کچھ اصول ہیں۔

 1-اگر آپ کے پاس 10 لاکھ روپے ہیں تو پانچ لاکھ سے بزنس شروع کریں اور باقی پیسے ریزرو میں رکھیں۔

2-پہلے بیان کیا کہ جو بھی کام کرنے کا ارادہ ہے انویسٹمنٹ کرنے سے پہلے کسی شخص کے ساتھ جوائن ہو جائیں اور کم از کم ایک سال کا تجربہ حاصل کریں۔

3-اکاؤنٹ مینٹین کرنے کو بزنس کی کامیابی کی چابی قرار دیا ہے۔ ایک ایک روپے، خرچے کا حساب آپ کو پتہ ہونا چاہیے۔

4-اپنے کام کو عبادت سمجھنا اور جان توڑ محنت کرنا

5-بزنس کا ایگر یمنٹ لازمی طور پر تحریری شکل میں ہو۔

6-چھپ کر انویسٹمنٹ نہ کریں آپ کی فیملی کو آپ کے بزنس کے بارے میں پتہ ہونا چاہیے۔

7-ادھار، کریڈٹ کارڈ اور سودی کام سے بچا جائے۔

8-آپ کو اپنے وطن اور جس ادارے کے ساتھ آپ کام کر رہے ہیں اس سے محبت ہونی چاہیے۔

9-کنسٹرکشن کی فیلڈ کی خاص بات بتائی کہ آپ کا پروجیکٹ تاخیر کا شکار نہ ہو۔ آپ سمجھیں کہ پروجیکٹ میرا دشمن ہے میں نے اس کو ختم کرنا ہے۔

 سبحان رسول کی خاص بات ان کی انرجی اور ٹیم میکنگ ہے۔ گفتگو کے اختتام پر ایک بار پھر ٹکے رہنے اور صبر کی اہمیت پر بات کی۔

دیر کی معذرت

سحرہوں میں

مجھ کو پڑتی ہے

Advertisements
julia rana solicitors london

رات رستے میں

Facebook Comments

محمد ثاقب
محمد ثاقب ذہنی صحت کے ماہر کنسلٹنٹ ہیں جو ہپناتھیراپی، لیڈرشپ بلڈنگ، مائنڈفلنس اور جذباتی ذہانت (ایموشنل انٹیلیجنس) کے شعبوں میں گذشتہ دس برس سے زائد عرصہ سے کام کررہے ہیں۔ آپ کارپوریٹ ٹرینر، کے علاوہ تحقیق و تالیف سے بھی وابستہ ہیں اور مائنڈسائنس کی روشنی میں پاکستانی شخصیات کی کامیابی کی کہانیوں کو دستاویزی شکل دے رہے ہیں۔ معروف کالم نگار اور میزبان جاوید چودھری کی ٹرینرز ٹیم کا بھی حصہ ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply