استنبول کی فضاؤں میں/سکران عثمان خان

ترکیہ کے قدیم اور تاریخی شہر استنبول میں میری سیاحت کے تین مہینے انتہائی پُرلطف ماحول میں اختتام پذیر ہوۓ۔ کئی سالوں بعد رمضان کے روزے اور عیدالفطر ایک اسلامی ملک میں گزار کر اپنی مذہبی شناخت کا گہرا احساس ہوا۔ روزوں کے افطار کا شاندار پروگرام پاکستان کی کئی مساجد میں دیکھ چکا تھا جہاں پر مفلس اور مسافر لوگوں کو بہترین کھانا کھلایا جاتا ہے لیکن استنبول میں ترک لوگ مساجد کے سامنے میز اور کرسیاں سجا کر افطار کرواتے ہیں کیونکہ مسجد کے اندر مسافر اور معتکف کے علاوہ باقی لوگوں کیلئے کھانا کھانا فقہ حنفی میں مکروہ سمجھا جاتا ہے ،تو ساتھ ہی مسجد کی تنظیف و تقدیس کا بھی خیال رکھتے ہیں۔ اس شہر کو خلافت عثمانیہ کے حکمرانوں نے مساجد سے اتنا مزیّن کیا ہے کہ باہر سے سیاحین ایک نظر دیکھنے کو اُمڈ آتے ہیں۔ ہندوستان کے مغلیہ خاندان کی سرخ اینٹوں والی عمارتوں کے برعکس، یہاں کی مساجد اور مزارات کو سفید پتھروں سے کھڑا کیا  گیا ہے اور یورپ کے دامن میں واقع ہونے کیوجہ سے انکے مینار اور چھتیں ڈیزائن میں کلیساؤں کی ہوبہو نقل لگتی ہیں۔ سلیمانیہ مسجد، فاتح مسجد، سلطان احمد کی نیلی مسجد، آیا صوفیہ کی مسجد اور سلطان بایزید کی مسجد کا شمار دنیا کی قدیم و وسیع مساجد میں ہوتا ہے لیکن ترکیہ کی حکومت نے اونچی پہاڑی پر ایک نئی مسجد کی بنیاد ڈالی ہے جسکی تعمیر وتزئین انسان کو ورطہ حیرت میں ڈالتی ہے۔

استنبول کے شہر کو آبنائی باسفورس نے یورپ اور ایشیا میں تقسیم کر رکھا ہے۔ ان دو براعظموں کے جنکشن پر واقع اس شہر میں لندن، پیرس، اور برلن سے زیادہ سیاح آتے ہیں۔ دن کے وقت یہاں کے  عثمانی دور سے قائم گرینڈ بازار اور مصر بازار ان سیاحوں سے کھچا کھچ بھرے رہتے ہیں۔ استنبول میں میٹھائی کی دکانوں کی اتنی بہتات ہے کہ ہرچند گز کے فاصلے پر ترکی اور عربی حلووں کی  سوغات نظر آتی  ہے۔ جیلی سے بنی مختلف رنگوں اور ذائقوں میں دستیاب یہ ترک میٹھائیاں اس وقت سے مروج ہیں جب ایک عثمانی سلطان نے تمام حلوائیوں کو جمع کرکے ان سے سب سے اچھی میٹھائی تیار کر نے کی فرمائش کی تھی۔ پنجاب کی حلوہ پوڑی کی  طرز پر یہاں کا زرد اور سفید رنگوں میں دستیاب پنیر حلوہ، سُتلچ (Sütlaç)کے نام سے ترکیہ کی خاص پُڈنگ، رمضان میں گُلچ (Güllaç) کا حلوہ، ٹرکش بریڈ پُڈنگ، آئسکریم ملا حلوہ، عربی کنافہ سے ملتاجلتا ترکی کُنفے (Künafe) حلوہ یہاں کے قابل ذکر ڈیزرٹ ہیں۔ اس کے علاوہ ہر بیکری سے چیز بورک (Cheese Börek) بھی صبح وشام منہ میٹھا کرنے کیلئے ملتا ہے۔

ترکیہ کے لوگ دنیا میں سب سے زیادہ چائے  پیتے ہیں۔ گلابی رنگ کی یہ چائے  استنبول میں افغانستان کی سبز چائے  کی طرح دن میں کئی بار پی جاتی ہے۔ مزیدبرآں، یہاں کا گرم ریت پر پکا قہوہ بھی امریکا اور یورپ کے قہوے سے الگ  ذائقہ  رکھتا ہے۔ ویسے تو یہاں کا قومی مشروب لسی (Ayran) ہے جو کہ ڈبوں میں بند بکتا ہے لیکن کولڈ ڈرنک میں بوزا (Boza) کے نام سے مشہور گندم، مکئ یا باجرے سے بنا ہوا ترکیہ کا قدیم گاڑھا مشروب (اگر الکوحل سے پاک ملے) بھی ایک بار پینا چاہیے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

سیروتفریح اور کام کے لحاظ سے استنبول ایک پُپرکشش شہر ہے۔ یہاں افریقہ ، عرب ممالک ، ایران اور وسطی ایشیا کے لوگ کثرت سے ملتے ہیں۔ سفروحضر میں کہیں ناکہیں عربی بولنے والوں سے اس شہر میں واسطہ پڑجاتا ہے۔ پیرس کا شانزے لیزے کہلانے والی یہاں کی بغداد گلی کئی صدیوں سے آباد ہے لیکن ٹورسٹوں میں اس سے کہیں زیادہ مقبول تقسیم چوک سے شروع ہونے والی استقلال گلی ہے جس میں ہر وقت  شدید رش ہوتا ہے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply