طبعی ماہرین کا کہنا ہے کہ آج کل بڑی تعداد میں نوجوان ڈپریشن کی بیماری میں مبتلا ہو رہے ہیں اور بعض تو اپنی جان سے چلے جاتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق نیند کی کمی اور ناقص نیند سے نوجوانوں میں ڈپریشن اور خود کشی کے خیالات کا خطرہ بڑھ رہا ہے، تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ جب سکولوں میں زیرتعلیم 116 طالبعلموں کو شامل کیا گیا تو ان طالبعلموں سے سونے اور جاگنے کے اوقات کی تفصیلات حاصل کی گئیں کہ عام دنوں اور تعطیلات کے دوران انکی نیند کا دورانیہ کتنا ہوتا ہے؟
ان نوجوانوں سے یہ بھی معلوم کیا گیا کہ انکی نیند کا معیار کیسا ہے؟ ڈپریشن کی علامات میں خودکشی کے خیالات کا سامنا تو نہیں ہوتا ہے؟ 50 فیصد نوجوانوں کا کہنا تھا کہ ان کی نیند کا دورانیہ سکول جانے کے دوران 8 گھنٹے سے کم ہوتی ہے جبکہ متعدد کا کہنا تھا کہ وہ رات گئے تک جاگنے کے عادی ہیں جبکہ رات گئے تک جاگنے کے باعث انکی نیند پوری نہیں ہوتی ہے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ ڈپریشن اور خود کشی کے خیالات کو رپورٹ کرنیوالے نوجوان نیند کی کمی کے شکار بھی ہوتے ہیں، ماہرین نے کہا ہے کہ نوجوانی میں نیند کی کمی سے ڈپریشن اور دیگر ذہنی مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ 50 فیصد کے قریب نوجوانوں نے اعتراف کیا تھا کہ عام دنوں میں وہ 8 گھنٹے سے بھی کم وقت سوتے ہیں، انکا کہنا تھا کہ نوجوانوں کی نیند کو بہتر بنانے سے انکی ذہنی اور جسمانی صحت کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے جبکہ مختلف امراض سے بچنا آسان ہو جاتا ہے۔
خیال رہے کہ آج کل کے ملکی حالات کے پیش نظر بھی نوجوان اپنے مستقبل کی وجہ سے پریشان ہیں جو کہ ڈپریشن کی ایک بڑی وجہ ہے، ملکی معشیت اور بے روزگاری جسے مسائل بھی نوجوانوں کو ذہنی دباؤ کی طرف لے جاتے ہیں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں